کراچی: پاکستان کے مختلف علاقوں اور خطوں میں 70 زبانیں بولی جاتی ہیں لیکن ان میں 12 زبان ایسی ہیں جن میں نہ صرف شاعری کی جاتی ہے بلکہ ادب کی دیگر اصناف پر بھی کام ہوتا ہے۔
پاکستان کے مختلف علاقوں میں بولی جانے والی زبانوں کا تنوع پاکستان کو جوڑے رکھنے اور پاکستان کی نظریاتی اساس کو مضبوط رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
جہان مسیحا ادبی فورم نے پچیسویں سالانہ موضوعاتی کیلنڈر کا اجراء کردیا ہے، سال 2024 کے کیلنڈر کے لیے پاکستان نے 12 علاقائی زبانوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔
کیلنڈر کی تقریب اجراء اور مشاعرہ میں ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر سعید قریشی، معروف شاعر اور جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم، مقامی فارما کمپنی فارمیوو کے ایم ڈی ہارون قاسم، گروپ چیئرمین ابراہیم قاسم، ڈپٹی سی او سید جمشید احمد نے خطاب کیا۔ بعد ازاں معروف شعرا ڈاکٹر پیرزادہ قاسم، اجمل سراج، ادل سومرو اور خالد عرفان نے اپنا کلام پیش کیا ۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر سعید قریشی
نے فارمیوو کی ٹیم کو پچیسویں موضوعاتی کیلنڈر کے اجراء پر مبارک باد پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ زبان احساسات کی ترجمانی کرتی ہے، اس کیلنڈر میں قومی زبان چار صوبائی زبانیں اور علاقائی زبانوں کا خوبصورت تعارف کرایا ہے اور ہر زبان کی ثقافت کی مصوری کے ذریعے ترجمانی بھی کی ہے، شاعروں کا تعارف بھی پیش کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیلنڈر کا عنوان محبت کی زبانیں لائق تحسین ہے اس وقت ملک کو محبت، امن اور بھائی چارے کی ضرورت ہے۔
یہ کیلنڈر نسل نو کو تہذیب تمدن اور ثقافت کو روشناس کرانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
گروپ چیئرمین ابراہیم قاسم نے کہا کہ باقی کمپنیاں سالانہ پروگرامات میں موسیقی کرتے ہیں، ہم نے کچھ الگ کرنے کا سوچا اور کرکے دکھایا۔
انہوں نے کہا کہ ہر سال نیا موضوعاتی کیلنڈر کا اجراء کرتے ہیں اس سال پاکستان کی مختلف زبانوں پر کام کیا ہے، لٹریچر کا معاشرے پر مثبت اثر پڑتا ہے۔
دوا ساز کمپنی کے ایم ڈی ہارون قاسم کا کہنا تھاکہ ایک طویل اور تھکا دینے والی محنت کے بعد یہ تخلیق سامنے آتی ہے، ہم گزشتہ چوبیس برس سے موضوعاتی کیلنڈر کا اجراء کر رہے ہیں، اب ہم اس کی سلور جوبلی منا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم معاشرے میں اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، آج کے ڈرامے اور ٹی وی سیریل بیس سال پہلے کی طرح نہیں جنہیں ہم فیملی کے ساتھ دیکھتے تھے۔ مجھے نہیں لگتا اب ہم فیملی کے ساتھ بیٹھ کر دیکھ سکتے ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں معاشرے میں سدھار لانے کی کوشش کرنی چاہیے ایسا مواد تیار کریں جو بچوں اور نئی نسل کی تربیت اور فائدے کے لیے ہو، ہم سمجھتے ہیں جو کام ہم کر رہے ہیں اس سے معاشرے میں گہرا اثر ضرور چھوڑیں گے۔
ڈپٹی سی او سید جمشید احمد نے کہا کہ پاکستان کے مختلف علاقوں اور خطوں میں 70 زبانیں بولی جاتی ہیں لیکن ان میں 12 زبان ایسی ہیں جن میں نہ صرف شاعری کی جاتی ہے بلکہ ادب کی دیگر اصناف پر بھی کام ہوتا ہے۔
پاکستان کے مختلف علاقوں میں بولی جانے والی زبانوں کا تنوع پاکستان کو جوڑے رکھنے اور پاکستان کی نظریاتی اساس کو مضبوط رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جب ادبی موضوعات پر کام کیا تو لوگ سمجھتے تھے یہ کمپنی بند ہو جائے گی لیکن اب ہم پاکستان کی 17 بہترین کمپنیوں میں شامل ہیں، پاکستان سے باہر دوائیں بیچ رہے ہیں اور ڈبلیو ایچ او پری کوالیفائیڈ کمپنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اچھی دواؤں کے ساتھ جسمانی صحت اور دماغی صحت کے لیے کام کرتے ہیں، پچیس کیلنڈر اور پچاس کتابوں کی تیاری میں پیرزادہ قاسم جیسے ادیبوں کی سرپرستی شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے باہر تیس ملکوں میں یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ لٹریچر اور شاعری کو پڑھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 70 زبانیں بولی جاتی ہیں، ان زبانوں کے شعر پڑھیں گے جو امن اور محبت کی بات کرتے ہیں۔