کراچی (اسٹاف رپورٹر) نگران صوبائی وزیر بلدیات، ہائوسنگ ٹائون پلاننگ و بحالیات سندھ محمد مبین جمانی نے کہا ہے کہ کراچی کی تمام یوسیز، ٹائون اور میونسپل کارپوریشن میں ملازمین کو تنخواہیں آئندہ ایک ماہ میں نادرہ سے ویریفیکیشن کے بعد ان کے اکاؤنٹس میں منتقل کرنے کے لئے تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔
کسی بھی وزیر پر الزام لگانا آسان ہوتا ہے لیکن اس کو ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے۔ ہمارا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں ہے اور نہ ہی ہم کسی سیاسی جماعت کی طرف سے نگران حکومت کا حصہ بنیں ہیں۔ کراچی کا ازسر نو ماسٹر پلان بنانے کے لئے ہدایات جاری کردی گئی ہیں جلد ہی کنسلٹینٹ کے ذریعے کام کا آغاز کردیا جائے گا۔ میرا کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
کراچی پریس کلب کے ممبران کے رہائشی مسائل کے لئے تمام متعلقہ ڈی جیز، ڈی سیز و دیگر افسران کا اجلاس منعقد کرکے ان مسائل کو حل کیا جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز کراچی پریس کلب کے صدر و سیکرٹری اور گورننگ باڈی کے ارکان سے ملاقات اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی، جنرل سیکرٹری محمد شعیب، مشتاق سہیل، اسلم خان، ارکان گورننگ باڈی ذوالفقار واہوچو، فاروق سمیع، لیاقت مغل، ذوالفقار راجپر، فیاض قریشی، شمس کیریو، سنئیر صحافی مقصود یوسفی و دیگر بھی موجود تھے۔
کراچی پریس کلب کے صدر نے نگران صوبائی وزیر محمد مبین جمانی کو 1996 سے کراچی پریس کلب کے صحافیوں کو ایل ڈی اے اور ایم ڈی اے میں ملنے والے پلاٹس کی ادائیگیوں، ان کے الاٹمنٹ آرڈرز، وہاں ڈویلپمنٹ کے کاموں میں تاخیر اور سابقہ سندھ کابینہ کی منظوری کے باوجود وہاں پر صحافیوں کے پلاٹس کہ عدم فراہمی اور 700 نئے ممبران کے پلاٹس سمیت دیگر مسائل سے آگاہ کیا۔
سیکرٹری جنرل محمد شعیب نے نگران صوبائی وزیر کو اس حوالے سے اب تک کی جانے والی کاوشوں، اس سلسلے میں سیکرٹری انفارمیشن کی زیر صدارت بننے والی 10 رکنی کمیٹی کی پروگریس سمیت دیگر سے آگاہ کیا اور ان سے استدعا کی کہ وہ بحثیت نگران صوبائی وزیر بلدیات ان معاملات کو حل کروا صحافیوں میں پھیلی بے چینی کا خاتمہ کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
نگران صوبائی وزیر بلدیات محمد مبین جمانی نے ان تمام مسائل کو بخوبی سنا اور انہوں نے پریس کلب کے صدر، سیکرٹری اور دیگر عہدیداران و ارکان گورننگ باڈی کو یقین دہانی کروائی کہ وہ اس حوالے ہر ممکن اقدامات کو یقینی بنائیں گے اور جلد ہی تمام متعلقہ اداروں کے سربراہان، متعلقہ ڈپٹی کمیشنرز و افسران اور پریس کلب کی انتظامیہ کے مابین اجلاس منعقد کروا کر اس کا حل نکالیں گے اور موقع پر اس سلسلے میں ہدایات جاری کریں گے۔
بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نگران صوبائی وزیر بلدیات محمد مبین جمانی نے کہا کہ پریس کلب کے عہدیداران کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مجھے یہاں مدعو کیا اور اپنے مسائل سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پریس کلب کی انتظامیہ کو یقین دہانی کروائی ہے کہ صحافیوں کے تمام جائز مسائل کا فوری حل کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں محمد مبین جمانی نے کہا کہ میٹرو پولیٹن کارپوریشن کا ایک میئر ہے اور اس ہے اختیارات ان کو قانون کے مطابق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حافظ نعیم نے ایک بار مجھ سے ٹائم لیا تھا اور انہوں نے جو مطالبات رکھے تھے اس کو میں نے فوری طور پر عمل کروایا تھا البتہ حافظ نعیم الرحمان سمیت مجھے کبھی بھی کسی منتخب نمائندے نے نہیں کہا کہ کونسل کا اجلاس نہیں بلایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اس کو دیکھوں گا اور اگر قانون میں وزیر بلدیات کو کوئی اختیار ہوگا تو ضرور اس پر کام کروں گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں مبین جمانی نے کہا کہ یہ سو فیصد سچ ہے کہ ٹاؤن کمیٹی اور میونسپل کمیٹی میں زیادہ بھرتیاں کی جاتی ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ نہ صرف تمام بلدیاتی ملازمین کی بائیو میٹرک کے عمل کو مکمل کیا جائے بلکہ ان تمام ملازمی۔ کی آن لائن تنخواہوں کی ادائیگی کا سلسلہ شروع کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ یوسی، ٹاون اور میونسپل کارپوریشن اور کمیٹیز کے ملازمین کی تصدیق کے لیے نادرا اور دیگر اداروں کے ذریعے ویریفیکیشن کو یقینی بنایا جائے اور جو گھوسٹ ملازم ہوگا اس کو فارغ کیا جائے گا اور اس کے لئے ہم نے 30 کروڑ کا فنڈ بھی مختص کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت صورتحال کراچی سے کشمور تک یہ ہے کہ تمام یوسیز اور ٹائونز میں سارے پیسے تنخواہوں میں چلے جاتے ہیں اور کوئی ترقیاتی کام نہیں ہورہا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں مبین جمانی نے کہا کہ غیر قانونی سوسائٹی کے حوالے سے بتایا جائے، ہم اس کے خلاف ایکشن بھی لیں گے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ کسی پر الزام لگانا آسان ہے لیکن۔ اس کو ثابت کرنا آسان نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ ترقیاتی کاموں کے جو ٹینڈرز ہوئے تھے، ان پر کوئی کام نہیں روکا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے 15 اگست کے بعد پابندی لگی ہوئی ہے۔ اس سے قبل کے ہونے والے تمام ٹینڈر پر کام جاری ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر تقرریوں اور تبادلوں پر کسی نے پیسے لیے ہیں تو ثابت کردیں میں اسی وقت کاروائی کروں گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارا کسی کا بھی کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں ہے۔
کراچی کے ماسٹر پلان کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے کراچی کے ازسر نیو ماسٹر پلان کے لیے انجینئر ہائیر کرنے کی ہدایات دی ہیں اور کہا ہے کہ آئندہ 50 سال کی آبادی کو مدنظر رکھ کر ماسٹر پلان بنایا جائے۔ ایس بی سی اے میں تاحال سسٹم کے راج اور کروڑوں کی رشوت کے سوال کے جواب میں مبین جمانی نے کہا کہ اگر بلڈنگ کنٹرول کروڑوں کی بات پر ایک بھی بندہ سامنے لائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تین ماہ کے دوران 90 فیصد غیر قانونی تعمیرات کو روکا ہے۔ روزانہ 25 سے 30 زیر تعمیر غیر قانونی عمارتوں کو توڑا جارہا ہے۔ سینکڑوں قائم خالی غیر قانونی عمارتوں کو سیل کیا ہے۔ یہاں ساڑھے تین سو غیر ہائیڈرنٹس چل رہے تھے، ان کے خلاف کارروائیاں کرکے 150 سے زائد کو توڑا یا سیل کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے غیر قانونی ہائیڈرینٹ کی وجہ سے ضرور کچھ علاقہ کے رہائشیوں کو مشکلات ہورہی ہیں لیکن ہم ان کو پانی پہنچانے کے لیے سورس پر کام کررہے ہیں۔ جب غیر قانونی ہائیڈرنٹس ختم ہو جائیں گے ،تو پانی علاقوں تک پہنچ جائے گا۔