بدھ, دسمبر 4, 2024

کانگو چھوت کی نہیں خون کی بیماری ہے جو چیچڑ میں موجود وائرس سے ہوتی ہے،ماہرین صحت

کانگو چھوت کی بیماری نہیں ہے خون کی بیماری ہے جو جانور پر پلنے والے کیڑے چیچڑ میں موجود وائرس سے ہوتی ہے،ماہرین صحت

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے زیر اہتمام کانگو بخار آگہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین صحت نے کہا ہے کہ کانگو چھوت کی بیماری نہیں ہے خون کی بیماری ہے جو جانور پر پلنے والے کیڑے چیچڑ میں موجود وائرس سے ہوتی ہے جو کسی انسان کو کاٹ لے تو اسے ہوجاتی ہے لیکن ہر چیچڑ کے کاٹنے سے یہ بیماری نہیں ہوتی۔

سندھ انسٹیٹیوٹ اف انفیکشیئس ڈیزیز ہاسپٹل اینڈ ریسرچ سینٹر نیپا چورنگی میں منعقدہ سیمینار سے میڈیکل سپرینٹنڈینٹ ڈاکٹر عبدالواحد راجپوت، ڈاکٹر اشفاق اور ڈاکٹر راحت نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالوحید راجپوت نے کہا کہ بلوچستان میں کانگو بخار کے کیسز سامنے ارہے ہیں اس کے لیےانفیکشیئس ڈیزیز ہسپتال میں خصوصی انتظامات کر لیے گئے ہیں کوئٹہ میں طبی عملے کے کانگو وائرس سے کانگو وائرس سے متاثر ہونے کے باعث ضرورت تھی کہ ہیلتھ پروفیشنلز کو بھی اس سلسلے میں اگاہی دی جائے۔

انفیکشیئس ڈزیز کنسلٹنٹ ڈاکٹر منیبہ شیخ نے کہا کہ کانگو سے مویشیوں کی دیکھ بھال اور ان کے قریب آنے والے افراد زیادہ متاثر ہوتے ہیں کانگو بخار کا وائرس خون میں رکھنے والا چیچڑ براہ راست ان پر حملہ کر سکتا ہے دوسرےسب سے زیادہ جو بڑی زیادہ تعداد میں متاثر ہوتے ہیں ان میں قصاب ہیں کیونکہ ان کے ہاتھ پر کٹ وغیرہ لگے ہوتے ہیں اور متاثرہ جانوروں کے خون سے ان کے خون کا ملاپ ممکن ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرونا کی طرح یہ سانس کے ذریعے منتقل ہونے والی یا چھوت کی بیماری تو نہیں لیکن جسم سے نکلنے والی رطوبتوں یا فضلے وغیرہ کے خون یا لعاب سے رابطے کی وجہ سے یہ مرض پھیلتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کانگو میں جس مریض کو شدت سے بخار ہوتا ہے اسے خون کی الٹی ہوتی ہے یا پھر جسم کے مختلف سوراخوں سے خون اتا ہے ایسے میں کسی ہیلتھ پروفیشنل کی انکھ میں ذرا سا قطرہ بھی چلا جاتا ہے یا پھر کسی کٹ سے اس کا خون لگ جاتا ہے تواس کے مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کانگو بخار سے متاثر کی عیادت یا تیمارداری کرتے ہوئے یہ بہت احتیاط کی جائے کہ ان کے خون سے براہ راست رابطہ نہ ہو سکے ڈاکٹر اشفاق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قربانی کے دنوں میں چونکہ ملک کی اکثریت کا قربانی کے جانوروں سے براہ راست رابطہ ہوتا ہے اس لیے احتیاطی تدابیر کی ہدایات دی جاتی ہیں جانور کو ننگے ہاتھ سے نہیں بلکہ دستانے پہن کر چھوا جائے کیونکہ کسی کو بھی نہیں اندازہ ہوتا کہ کس جانور میں یہ وائرس موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر چیچڑ مل بھی جائے تو اسے ننگے ہاتھوں سے مسل کر نہیں ماریں کیونکہ اس کے خون میں موجود کانگو بخار کے وائرس سے آپ کے خون میں شامل ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔

اس موقع پر ڈاکٹر راحت نے کہا کہ اگر ہم کورونا میں مشتہر کی گئی احتیاطوں کے ساتھ عمومی احتیاط کرتے رہے ہیں تو 50 فیصد انفیکشیئش بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں اس موقع پر انہوں نے اچھی طرح ہاتھ دھونے کے فوائد بھی بتائے اور ہاتھ دھونے کے درست طریقے کی مشق بھی کرائی۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں