سندھ کے نگراں وزیرِ اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر اور نگراں وزیرِ صحت ڈاکٹر سعد نیاز میں تنازع شدت اختیار کر گیا۔
نگراں وزیرِ صحت سندھ ڈاکٹر سعد نیاز کا کہنا ہے کہ نگراں وزیرِ اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر عوامی سطح پر معافی مانگیں گے تو معاملہ بہتر ہوگا۔
انہوں نے کہا ہے کہ کابینہ سے مشاورت کے بغیر یونس ڈھاگا کا قلم دان بھی تبدیل کیا گیا، متعدد وزراء نے وزیرِ اعلیٰ سندھ سے یونس ڈھاگا کا قلم دان بدلنے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
ڈاکٹر سعد نیاز نے کہا ہے کہ اپنے کام میں بے جا مداخلت اور کرپشن کا ساتھ دینے والوں کو برداشت نہیں کروں گا، وزیرِ اعلیٰ مسلسل ڈکٹیٹر شپ کا مظاہرہ کر رہے ہیں، میرے محکمے کا سیکریٹری لگانے اور اہم اجلاس سے مجھے بے خبر رکھا گیا۔
نگراں وزیرِ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ مہنگے ترین روبوٹ خرید کر سندھ میں کرپشن کی جا رہی ہے، گمبٹ انسٹیٹیوٹ کرپشن کا گڑھ ہے، جو سرجری روبوٹ سے نہیں ہوتی وہ بھی روبوٹ سے کی جا رہی ہے۔
ڈاکٹر سعد نیاز کے مطابق گمبٹ انسٹیٹیوٹ ڈائریکٹر فنانس کے بجائے ایک منشی چلا رہا ہے، روبوٹ والے معاملے میں مجھے بھی روبوٹ دینے کی پیشکش کی گئی، روبوٹ سرجری سے متعلق اجلاس سے قبل وزیرِ اعلیٰ سندھ سے ملاقات کی تو انہوں نے کہا کہ ہمیں سابقہ حکومت کے منصوبے نہیں روکنے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ سے پوچھا کہ کیا کوئی کام غلط ہو رہا ہو تو اسے کرنے دیا جائے؟ وزیرِ اعلیٰ سندھ نے آمرانہ رویے میں کہا کہ جیسا کہا ہے ویسا ہی ہو گا، وزیرِ اعلیٰ سے کہا کہ یہ کرپشن ہے اور آپ بھی اس کا حصہ بن رہے ہیں۔
ڈاکٹر سعد نیاز نے کہا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ نے ایس آئی یو ٹی کے دورے سے متعلق بے خبر رکھا اور جھوٹ بولا، ڈاکٹر شاہد رسول اور ڈاکٹر ساجدہ کی محکمۂ صحت کے معاملات میں بے جا مداخلت ہے، ان سب کا ایجنڈہ ایک ہی ہے۔