بدھ, فروری 5, 2025

سـورج یا چـاند گرہن سے نقصـانات

لوگوں میں سورج گرہن سے متعلق کچھ عقائد پائے جاتے ہیں:-

* جس عورت کا بچہ ہونے والا ہو وہ اگر سورج یا چاند گرہن کی طرف دیکھے گی تو اس کے بچے کو نقصان ہوگا اور وہ اندھا پیدا ہوگا

* سورج گرہن کے وقت بچوں کو ساحل سمندر پر لے جا کر ریت میں دبایا جاتا ھے، عقیدہ یہ ھے کہ اس عمل سے بچوں کی ذہنی و جسمانی معذوری و کمزوری دور کی جا سکتی ھے

* حمل کے دوران اگر چاند گرہن یا سورج گرہن ہو تو حاملہ عورت کو کھڑے رہنا چاہئے یا لیٹ‌جانا چاہئے، اگر وہ اس وقت بیٹھ جائے تو بچے کے جسم پر برتھ مارک (جسم پر سرخ پیدائشی نشان) موجود ہوگا

* چاند گرہن کی وجہ سے حمل کے گِرنے کا خطرہ ہوتا ھے اسی لیے حاملہ کو گھر سے نہیں نکلنا چاہیے

* سورج گرہن کے وقت حاملہ خاتون کو خصوصاً چُھری سے کوئی کام نہیں کرنا چاہیے ورنہ ہونے والے بچے کے اعضاء کٹ سکتے ہیں

* گرہن کے وقت حاملہ کو سلائی کڑھائی کا کوئی کام نہیں کرنا چاہیے ورنہ بچے کی صحت پر اثر پڑتا ھے

* گرہن کے وقت کھانا پکانا نہیں چاہیے کیونکہ گرہن کے وقت خطرناک جراثیم پیدا ہوتے ہیں

یہ ایک غلط سوچ ھے

اصل:-

ان تمام باطل عقائد کی جڑ ہندؤ دھرم ھے جس کے ذریعے برِصغیر کے مسلمانوں میں یہ تمام عقائد آئے۔ حالانکہ دنیا کے باقی علاقوں میں بھی سورج/چاند گرہن سے متعلق مختلف عقائد موجود ہیں مگر چونکہ پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش اور گرد و نواح کے علاقوں کے لوگوں کا ماضی میں زیادہ وقت برِصغیر میں موجود ہندوؤں کے ساتھ گزرا ھے تو اسی وجہ سے عام جاہل مسلمانوں نے ہندوؤں سے اس طرح کے باطل عقائد کو اپنے عقائد کا حصہ بنا لیا۔ ہندو دھرم کے کچھ عقائد ملاحظہ ہوں:

☆ ہندو دھرم کا عقیدہ:-

◯ گراھنام:-
سنسکرت میں سورج/چاند گرہن کو "گراھَنام” کہا جاتا ھے۔ ہندو دھرم کے مطابق دودھ کے سمندر سے خداؤں نے راکشوں کی مدد سے ایک ایسا مشروب نکالا جس کو پینے والا آمر ہو جائے گا یعنی اسے کبھی موت نہیں آئے گی۔ راکشوں کو خداؤں نے وہ مشروب دینے سے انکار کر دیا، پھر جس محفل میں تمام خدا بیٹھے تھے اور باری باری سب کو امرت دیا جا رہا تھا۔ امرت دینے والی دیوی کا نام "موہینی” تھا۔ ایک سواربھانو نامی راکش خدا کا روپ اور بھیس بدل کر اس محفل میں آ بیٹھا۔ اس کے دائیں جانب "چندرا دیوتا” (چاند کا خدا) اور بائیں جانب "سوریا دیوتا” (سورج کا خدا) بیٹھے تھے جنہوں نے سواربھانو کو پہچان لیا کہ یہ خدا کے روپ میں راکش ھے۔ ان دونوں نے فوراً سے یہ بات موہینی کو بتلائی، موہینی درِحقیقت "وِشنو دیوتا” تھا جو موہینی کے روپ میں آیا ہوا تھا۔ وِشنو نے فورا یہ بات سنتے ہی اس راکش سواربھانو کی گردن کو اپنے "سودرشن چکرا” سے کاٹ ڈالا، مگر اس وقت تک سواربھانو کے گلے تک وہ امرت پہنچ چکا تھا جس وجہ سے اس کا سر امر ہو گیا اور جسم مر گیا اور سر آسمان کی طرف اڑ گیا۔ اس کے سر کو راھو اور اس کے پیچھے رہ جانے والے دھڑ کو کیطو کہا جاتا ھے۔ اس وجہ سے اس کا نام "راھو کیطو” پڑ گیا۔

سواربھانو اس وقت سانپ کی شکل اختیار کر چکا تھا۔ جب اس کا سر اور دھڑ علیحدہ ہوئے تو راھو(سر) کیطو(دھڑ) نے ایک دوسرے سے وعدہ کیا کہ ہم چندرا اور سوریا سے بدلا لیں گے کیونکہ اسے چندرا و سوریا پر بہت غصہ تھا کہ ان دونوں کی شکایت کی وجہ سے اس کا یہ حشر ہوا تو اس نے ان دونوں سے بدلا لینے کی ٹھان لی۔ اسی وجہ سے سال کے کسی حصے میں جب راھو سوریا(سورج) یا چندرا(چاند) کے قریب ہوتا ھے تو اسے وہ بدلے کے لیے نگل لیتا ھے اور اس سورج/چاند کے نگلنے کو سنسکرت میں "گراھَنام” کہتے ہیں یعنی سورج/چاند کا گرہن۔

¤ (ملاحظہ ہو:- پُرانز – از: وید ویاس)
¤ (ملاحظہ ہو:- Heinrich Zimmer, Myth and Symbols in Indian Art and Civilisation. New York: Harper Torchbooks, 1946, p. 176)
¤ (ملاحظہ ہو:- Cornelia Dimmitt (2012). Classical Hindu Mythology: A Reader in the Sanskrit Puranas. Temple University Press. pp. 75, 347–349)

اِضافی:-

ہندوؤں کے عقیدے کے مطابق جب گرہن کا عمل ہوتا ھے تو اس وقت ان کے دھرم نے انہیں کچھ کاموں کے کرنے سے روک دیا ھے اور کچھ افعال کے کرنے کا حکم دیا ھے، جیسے کہ ملاحظہ ہوں:

○ چندرا یا سوریا گراھَنام کے وقت ہر طرح کے کام کرنا چھوڑ دو

○ کھانا پکانا ۱۲ گھنٹے پہلے سے روک دو

○ پاکی کی حالت میں اپنے خدا کے نام کو یاد کرو (یعنی منترا) کرو

○ جب گرہن چلا جائے تو گھر والوں کو اسی لباس سمیت غسل لینا چاہیے جو انہوں نے پہنا ہوا ھے

○ پھر صدقہ وغیرہ کرو اور خصوصاً براہمین کو دو

(ملاحظہ ہو:- شکشاپتری ۸۶/۸۷ – از: بھگون سوامی نارائن)

اس کے علاوہ جو عقائد درج بالا ہیں جس میں حاملہ عورت کے نقصانات کا بتلایا ھے یا ریت میں بچوں کو دھنسانے والا اور باقی جتنے بھی عقائد درج ہیں ان سب کی اصل ہندو دھرم ھے۔

(ملاحظہ ہو:- جیوتش شاسترا گراھَنام)

حاصلِ کلام:-

سورج یا چاند گرہن کے منفی اثرات نا اسلامی طور پر ثابت ہیں نا ہی سائنسی طور پر ان کا کوئی ثبوت ھے۔ بلکہ اسلام نے ہمیں جب سورج گرہن ہو تو نمازِ کسوف اور جب چاند گرہن ہو تو نمازِ خسوف پڑھنے کی تلقین کی ھے۔ اس کے علاوہ کسی بھی طرح کی تہم پرستی یا منفی و مثبت اثرات سے متعلق عقائد رکھنے کی نفی فرمائی گئی ھے اور جو عقائد ہم مسلمانوں خصوصاً پاکستان کے لوگوں میں مشہور ہیں ان سب کا تعلق ہندو دھرم ھے۔ پس گرہن سے متعلق تمام باتیں بالکل غلط و لغو ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ھے۔ ایک مسلمان کو ان تمام عقائد کو ترک کر دینا چاہیے اور دوسروں کو بھی انہیں ترک کرنے کی ہدایت کرنی چاہیے۔ اللّٰه ﷻ ہم سب کو غیر اسلامی عقائد سے بچائیں۔ ۔ ۔آمین!

متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں