جمعہ, دسمبر 13, 2024

Oh My God (OMG) کہنا

عمومی طور پر جہاں ہم مسلمانوں میں اور لفظ غیروں سے آئے ہیں ، اسی طرح ایک فقرہ ھے جو ہر خاص و عام کو کہتے سنا اور وہ ھے:

* ۔ OH MY GOD (omg)

یہ فقرہ کہنا مناسب نہیں

اَصل:-

یہ فقرہ مسلمانوں میں عیسائیوں سے آیا ھے اور بالخصوص "کیتھولِک عیسائیوں” کا ایجاد کردہ فقرہ ھے۔ عیسائیوں کے ترمیم شدہ مذہب میں وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو "خدا” مانتے اور کہتے ہیں۔

(ملاحظہ ہو:- عقیدہِ تثلیث)
(ملاحظہ ہو: The Family Bible Encyclopedia (1972))
(ملاحظہ ہو: Geddes, Leonard (1911). "Person”. In Herbermann, Charles (ed.))

☆ پہلا حوالہ:
پہلی مرتبہ یہ فقرہ (OH MY GOD) ۱۸۸۴ء میں کیتھولک عیسائیوں کی دعا والی نظم کی پہلی سطر میں استعمال ہوا ھے۔ اس دعا کا نام (the act of contrition) ھے جو کہ (The Small Catechism of the Catholic Religion) نامی کتاب میں مل جائے گی۔

(ملاحظہ ہو:- The Small Catechism of the Catholic Religion (1884) – از: Bishop John Nuemann)

☆ دوسرا حوالہ:
پہلی مرتبہ یہ مخفف (OMG) ۱۹۱۷ء میں برطانوی نیوی کے ایک عیسائی آفسر "جان آربتھناٹ لارڈ فِشر” کا برطانوی آرمی کے آفسر "وِنسٹن لیونارڈ چرچل” جو کہ ابھی برطانوی وزیراعظم نہیں بنا تھا، کو بھیجے ہوئے خط میں استعمال کیا گیا۔

(ملاحظہ ہو:- O.M.G! Tech phrase loved by today’s teenagers – از: dailymail UK)
(ملاحظہ ہو:- omg کی ابتداء – از: سائمن لے لینڈ)

اِضافی:-

یہ فقرہ omg کہنے کی شروعات اور اس کی ایجاد برطانوی عیسائیوں سے ہوئی، جبکہ god یعنی خدا سے متعلق ان کے عقائد مشرکانہ ہیں۔

◯ ۔Oh My Allah (OMA) کہیں:

ہمیں OH MY GOD کہنے کے بجائے OH MY ALLAH کہنے کی عادت ڈالنی چاہیئے۔ کیونکہ چاہے ہم GOD کا مطلب اللّٰه ﷻ کا ہی لیں اور بیشک ایسا ہی ھے کہ انگریزی میں خدا کو GOD ہی کہیں گے، اور مسلمانوں کے نزدیک خدا سے مراد فقط اللّٰه ﷻ رب العزت کی پاک ذات ہی ھے، مگر چونکہ یہ فقرہ ہمارے اندر "عیسائیوں” سے آیا ھے اور ان کا GOD کے حوالے سے عقیدہ درست نہیں تو ہمیں بحیثیت مسلمان ہونے کے عیسائیوں کے ایجاد کردہ فقرے کے بجائے اللّٰه ﷻ کی واحدانیت کا اِظہار کرتے ہوئے OH MY ALLAH یعنی OMG کے بجائے OMA لکھنے اور کہنے کا رواج بنانا چاہیئے۔

حاصلِ کلام:-

چاہے آپ OMG کہتے رہیں اور میری بات سے اتفاق نہ کریں مگر یہ تو سوچیں جس طرح ہم غیروں کے خصوصاً انگریزوں کے تکیہ کلام کو فخر سے اور بہت تیزی سے اپنا رہے ہیں کیا ہمارے پاس کچھ نہیں رہا جو اب غیروں کے فِقرے اپنانا شروع کردئیے جائیں، جبکہ ان فقروں کی اصل شرکیہ عقائد پر منحصر ہو، مسلمان کا بذاتِ خود Oh My God یا OMG کہنا غلط تو نہ ہو گا مگر ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے کیا ہمارا ضمیر اور ہماری اَنا اس بات کو سوچنے پر مجبور نہیں کرے گا کہ ہم اپنی زندگی میں ہر اس جملے کو بولنے میں فخر محسوس کرتے ہیں جو ان کافروں کے منہ سے نکلے، جبکہ ان فقروں کی ایجاد غلط عقائد پر ہوئی ہو۔ کیا ہم مسلمانوں کو اب اپنی گفتگو میں فخر مشرکوں کے منہ سے نکلے الفاظ اپنانے میں ہو گا۔ یہ بات قابل غور و فکر ھے کہ جب سے انگریز برِصغیر چھوڑ کر گئے ہیں ہم مسلمان ذہنی طور پر انگریزوں کے کیوں غلام بن کر رہ گئے ہیں؟ ۔ ۔ ۔ شاید یہ ایک سچے مسلمان کی غیرت کے خلاف نہیں؟۔ ۔ ۔سوچیئے ٹھنڈے دماغ سے! اللّٰه ﷻ ہم فقط نام کے مسلمانوں کو عملی مسلمان بنا دیں۔ ۔ ۔آمین!

متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں