پیر, دسمبر 23, 2024

جمعـہ و منگل کے روز کپـڑے دھـونا مَنحوس

لوگوں میں ایک بات پھیلی ہوئی ھے کہ:

* جمعہ کو یا منگل کے دن کپڑے دھونے کو منحوس سمجھا جاتا ھے اور سوچ یہ ھے کہ اگر ان دونوں دِنوں میں کپڑے دھوئے تو درج ذیل مصائب پیدا ہونگے:

* رزق میں کمی ہوتی ھے
* کسی پریشانی میں مبتلا ہو جانے کا امکان

 

یہ ایک غلط سوچ ھے

 

اَصل:-

دِنوں کی منحوسیت کا عقیدہ ہندوؤں میں ھے اور ان کی بعض مذہبی کتب میں بھی یہ عقائد درج ہیں جیسے ہفتے کے روز کوئی چیز خریدنا منحوس سمجھا جاتا ھے یا فلاں وقت میں کوئی کام کرنا نقصان دہ سمجھا جاتا ھے۔

(ملاحظہ ہو: چوغادیا مُہرتا)
(ملاحظہ ہو: شُبھ مُہرتا – از: ارتھر ویدا)

☆ ہندو دھرم کا عقیدہ:
ہندو دھرم سے تعلق رکھنے والی خواتین میں یہ عقیدہ رائج ھے کہ جمعرات کو میلے کپڑے نہیں دھونے چاہیئے۔ چونکہ ہندو دھرم میں جمعرات دیوتا وِشنو اور دیوی لکشمی کی پوجا کے لیے مختص ہوتا ھے اسی لیے اگر کوئی اس دن کپڑے دھوئے گا تو ان کے خداؤں کی برکتوں میں کمی ہو گی جس وجہ سے اس گھر میں رزق میں برکت ختم ہو جائے گی اور پیسوں میں کمی ہونا شروع ہو جائے گی۔

(ملاحظہ ہو: دھرم ویگیان | خواتین کا کپڑے دھونا؟ – از: سپر طیق گوشال)

اِضافی:-

لوگ اپنے اس عقیدے کا تعلق دینِ اسلام سے جوڑتے ہوئے ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہیں۔

☆ نبی پاک ﷺ پر جھوٹ باندھا:
لوگوں کا کہنا ھے کہ جمعہ کے دن کپڑے نا دھونے کی ممانعت نبی پاک ﷺ کی حدیث میں آئی ھے جس حدیث کے پیشِ نظر جو شخص جمعہ کو کپڑے دھوئے گا تو اس کے رزق میں کمی واقع ہو گی۔ بنا حوالے کے لوگ درج ذیل حدیث بیان کرتے ہیں:-

_ "آپ ﷺ کے پاس ایک صحابی آئے اور کہا کہ میرے گھر میں برکت نہیں رہتی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اپنی بیوی کو کہو جمعہ کے روز کپڑا نہ دھوئے۔” _

سو یہ بات خوب سمجھ لیں کہ ایسی کوئی حدیث نہیں ھے، یہ من گھڑت بات ھے اور کسی ظالم نے نبی پاک ﷺ پر یہ جھوٹ باندھا ھے۔

 حاصلِ کلام:-

آپ ﷺ کی متعدد صحیح اَحادیث میں جمعہ کے دن ناپاکی و میل کچیل سے نجات اور صفائی حاصل کرنے کی تاکید و فضیلت آئی ھے۔ تو انسان کی پاکیزگی اس کے جسم کے ساتھ کپڑوں کی بھی ہوتی ھے جو کہ کسی بھی دن حاصل کی جا سکتی ھے۔ پس درج بالا سوچ محض توہم پرستی پر مبنی فضول بات اور ہندوانہ عقائد پر مبنی اعتقاد ھے۔ جس کا دینِ اسلام سے کوئی تعلق نہیں، فقط ایک غلط سوچ ھے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں