ڈینس ڈیڈرو (Denis Diderot) ایک معروف فرانسیسی فلسفی تھے جنہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ غربت میں گزارا۔ 1765 میں، جب ان کی عمر 52 سال تھی، ان کی بیٹی کی شادی قریب تھی۔ اس موقع پر، ڈیڈروا نے محسوس کیا کہ وہ اپنی بیٹی کے لئے جہیز فراہم کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے، حالانکہ ان کا نام اس وقت کی مشہور شخصیتوں میں شامل تھا کیونکہ وہ (Encyclopédie) کے لکھاری تھے۔
جب روس کی ایمپریس کیتھرین (Catherine the Great) کو ڈیڈروا کی مالی مشکلات کا علم ہوا، تو انہوں نے ان کی لائبریری خریدنے کی پیشکش کی۔ یہ خریداری £1000 (تقریباً 50,000 امریکی ڈالر) میں ہوئی، جس نے اچانک ڈیڈروا کی زندگی میں خوشحالی کی ایک نئی روشنی پیدا کر دی۔
اس کے بعد تو اُنکی قسمت کھل گئی اور راتوں رات امیر ہوگئے
اس خوش قسمتی کے بعد، ڈیڈروا نے ایک خوبصورت سرخ پوشاک خریدی۔ لیکن یہی پوشاک ایک نئی داستان کا آغاز بنی۔ جب اس نے اپنی پوشاک کے ساتھ اپنی باقی اشیاء کا موازنہ کیا، تو اسے احساس ہوا کہ اس کے پاس موجود چیزیں اب اس کی نئی پوشاک کی خوبصورتی سے ہم آہنگ نہیں رہیں۔
ڈیڈروا نے اپنی زندگی میں پہلی بار یہ محسوس کیا کہ اب اس کی چیزوں میں "کسی قسم کی ہم آہنگی، کوئی یکجہتی، کوئی خوبصورتی” نہیں رہی۔ یہ احساس اسے نئی خریداریوں کی طرف مائل کرنے لگا۔ اس نے اپنا پرانا قالین بدل کر ایک نیا قالین خریدا، اپنے گھر کو خوبصورت مجسموں سے سجایا، اور ایک شاندار کچن ٹیبل خریدا۔ اس کے پرانے "گھاس کے کرسی” کی جگہ ایک نئی چمڑے کی کرسی نے لے لی۔اسی طرح وہ خواہشات کے جال میں پھنس گیا اور اس وقت تک یہ کرتا رہا جب تک وہ دوبارہ پُرانی حالت میں واپس نہیں آگیا.
ڈیڈرو کے اسی رویے نے سائیکالوجی کی ایک ٹرم یا ایفیکٹ کو جنم دیا جو (Diderot Effect) کہلایا۔
ڈیڈرو ایفیکٹ کا مطلب ہے کہ جب ہم کسی نئی چیز کو حاصل کرتے ہیں تو یہ ایک نئے کے سلسلے کا آغاز کرتی ہے، جو ہمیں مزید چیزیں خریدنے کی ترغیب دیتی ہے۔ یہ نئی چیزہمیں ایسی چیزیں خریدنے پر مجبور کرتی ہے جو ہمیں پہلے کبھی نہیں چاہئیں تھیں، مگر اب ان کی طلب پیدا ہو گئی ہے۔
یہ اثر نہ صرف اشیاء کی خریداری میں ظاہر ہوتا ہے بلکہ ہماری زندگی کے مختلف پہلوؤں میں بھی نظر آتا ہے۔ جب ہم کسی ایک شعبے میں اپنی حیثیت بڑھاتے ہیں، تو دوسرے شعبوں میں بھی بہتری کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔
آج کی دنیا میں، یہ اثر ہمارے روزمرہ کے فیصلوں کو متاثر کرتا ہے۔ سوشل میڈیا اور اشتہارات کی بھرمار کے درمیان، ہم کبھی کبھار اپنے اصل مقاصد سے دور ہو جاتے ہیں۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ کی چیزوں کی تعداد آپ کی خوشی میں اضافہ کر رہی ہے، یا آپ صرف ان کے پیچھے بھاگ رہے ہیں؟
اب اگر آپ سمجھنا چاہہں تو یہ ایفیکٹ آپکو سمجھائے گا کہ کیسے ایک نئی چیز ہماری سوچ کو متاثر کر سکتی ہے۔ جب ہم ایک نئی چیز خریدتے ہیں، تو یہ ہمیں مزید چیزوں کی طلب کی طرف مائل کر سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، ایک نئی کار خریدنے کے بعد، ہم بہتر فرنیچر، نئے کپڑے، یا جدید ترین ٹیکنالوجی کی خواہش کرنے لگتے ہیں۔ہم ایک خواہشات کے نہ ختم ہونے والے سلسلہ کا حصہ بن جاتے ہیں. ہماری خوشی صرف چیزوں کے حصول تک ہی محدود ہوجاتی ہے.
آپ اگر ابھی کچھ وقت نکال کر سوچیں تو آپکو اندازہ ہوگا کہ آپ بھی کہیں نہ کہیں Diderot Effect کا شکار ہیں اور آپ کو اس میں سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے. اگر آپ اس کا شکار ہیں تو کچھ کام ہیں جو آپ آج سے ہی کرسکتے ہیں.
1. ایکسپوزر کم کریں:
ہماری زندگی میں غیر ضروری چیزوں کی طلب کو کم کرنے کے لئے ان ٹریگرز سے بچیں۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ اپنے اردگرد موجود چیزوں کا تجزیہ کریں اور دیکھیں کہ کون سی چیزیں آپ کو مزید خریداری کی طرف اکساتی ہیں۔ ان میں سوشل میڈیا، اشتہارات، یا دوستوں کی باتیں شامل ہو سکتی ہیں۔
2. اپنی ضرورت کے مطابق خریداری کریں:
جب آپ نئی چیزیں خریدیں، تو ان چیزوں کا انتخاب کریں جو آپ کے موجودہ سامان کے ساتھ اچھی طرح کام کریں۔ اس طرح، آپ اپنی خریداریوں میں ہم آہنگی برقرار رکھ سکتے ہیں اور مزید چیزوں کی طلب کو کم کر سکتے ہیں۔
3. خریداری کے ساتھ کچھ چھوڑیں:
ہر بار جب آپ نئی چیز خریدیں، تو ایک پرانی چیز کو دے دیں۔ یہ طریقہ آپ کی چیزوں کی تعداد کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوگا اور آپ کو اپنی زندگی کو صرف اہم چیزوں تک محدود کرنے کی ترغیب دے گا۔
4. ایک مہینہ نئی چیزیں نہ خریدیں:
ایک مہینے کے لئے نئی چیزیں خریدنے سے گریز کریں۔ اس دوران، آپ کو اپنی وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے کا موقع ملے گا۔ مثلاً، اگر آپ کو ایک نئی گھڑی کا خیال آتا ہے تو اس کی بجائے آپ اپنے بھائی کی گھڑی مانگ کر استعمال کر سکتے ہیں۔
5. خواہشات کو چھوڑیں:
یہ سمجھیں کہ خواہش صرف ایک آپشن ہے جو آپ کا دماغ فراہم کرتا ہے، نہ کہ کوئی حکم جسے آپ کو ماننا ہے۔ سچائی یہ ہے کہ خواہش کبھی ختم نہیں ہوتی؛ جب آپ ایک چیز حاصل کرتے ہیں، تو آپ ہمیشہ کچھ اور بہتر کی طلب کرتے ہیں۔
مختصراً یہ کہ ہمیں اپنی خواہشات کی قید میں جکڑنے کے بجائے زندگی کی سادگی اور خوشیوں کو اپنانا چاہئے۔ ہم اپنی زندگی کو چیزوں کی بجائے تجربات اور خوشیوں سے بھرنے کی کوشش کریں۔
ڈیڈروا کے الفاظ میں: "میرے مثال سے سبق سیکھیں۔ غربت کی اپنی آزادی ہوتی ہے؛ عیش و عشرت کی اپنی رکاوٹیں۔”
اگر آپ کو یہ پوسٹ پسند آئی یا اس سے کچھ سیکھنے کو ملا تو اسے دوسروں کے ساتھ ضرور شیئر کریں تاکہ کسی اور کو بھی سیکھنے کو کچھ ملے.