کراچی : جامعہ کراچی میں حال ہی میں بھرتی کی جانے والی ڈائریکٹر ORIC حورالعین سیدہ کیخلاف شکایات بڑھتی جا رہی ہیں ۔ HEC کے نمائندے سے الجھنے کے بعد بدھ کو ERP کی ٹریننگ کے دوران نجی کمپنی NCM کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو مخاطب کر کے جامعہ کے اساتذہ کو لوکل استاد کہہ کر تضحیک کی گئی ہے ۔ جس پر اساتذہ برادری میں نو تعینات ڈائریکٹر ORIC کیخلاف شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے ۔
بدھ کو جامعہ کراچی کے چائینیز آڈیٹوریم میں الیکٹرانک ڈیٹا سسٹم (ERP) کے تحت ٹریننگ پروگرام منعقد کیا گیا تھا جس میں تمام شعبہ جات کے سربراہان کو ERP سے متعلق ٹریننگ دی گئی تھی ۔ جس میں نجی کمپنی NCM کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد ضیاء ٹریننگ دے رہے تھے کہ اس دوران حور العین نے انہیں مخاطب کر کے کہا کہ آہستہ آہستہ بولیں تاکہ اساتذہ کو سمجھ آ جائے کیونکہ یہ لوکل اساتذہ ہیں۔
جس پر اس ٹریننگ میں موجود شعبہ تاریخ اسلام کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر زبیر نے فی الفور احتجاج کیا کہ یہ کیا بات کہی جا رہی ہے کہ یہ لوکل اساتذہ ہیں ؟ یہ تو توہین آمیز رویہ اور بدتمیزی ہے ۔
واضح رہے کہ حور العین سیدہ کو وائس چانسلر نے اگست میں ایک اشتہار کے ذریعے بھرتی کیا اور گریڈ 20 دیکر ان کی تنخواہ ڈھائی لاکھ روپے مقرر کی جو بغیر منظوری کے نہیں کی جا سکتی ہے ۔ جب کہ ان کی تعیناتی کا یہ معاملہ سنڈیکیٹ اجلاس میں بھی نہیں لایا گیا ۔ حالیہ آخری سنڈیکیٹ اجلاس میں صرف ان کی تعیناتی کو صرف رپورٹ کیا گیا ہے جو غیر قانونی عمل ہے ۔ گریڈ 20 کی کسی بھی اسامی پر تعیناتی کا استحقاق وائس چانسلر کے پاس ہے ہی نہیں ۔
حور العین سیدہ کی کل کارکردگی یہ ہے کہ انہوں نے ایک سال ملینیئم انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں پڑھایا ہے ۔ اور اس سے قبل حور العین سیدہ نے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کی سپروائزری میں 2022 میں پی ایچ ڈی مکمل کیا ہے ۔ اور ان کے ریسرچ آرٹیکل بھی ڈاکٹر خالد محمود عراقی کے ساتھ ہی ہیں ۔ حور العین سیدہ نے 2006 میں ایم اے کیا تھا اور اس کے بعد مختلف مختصر کورسز وغیرہ ان کی سی وی میں درج ہے ۔ جس کی وجہ سے ان کی تعیناتی مشکوک سمجھی جا رہی ہے ۔
سوشل سائنسز کی پی ایچ ڈی خاتون کو آرگنائزیشن فار ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن (ORIC) کا ڈائریکٹر بنا دیا جانا خود ایک متنازعہ و غیر متعلقہ کہلایا جا رہا ہے کیونکہ اس سے قبل سائنس کے پی ایچ ڈیز اور 10 دس برس کے تجربہ کار افراد تعینات کیئے جاتے رہے ہیں ۔