آل سندھ پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے چیئرمین حیدرعلی اور مرکزی رہنماؤں دوست محمد دانش، محمد سلیم، توصیف شاہ، مرتضی شاہ،ڈاکٹر نجیب میمن، شہاب اقبال، محمد ساجد، اعجاز کاشف، اشفاق حسین، شکیل سومرو، یونس قائم خانی، منیر عباسی، اشفاق بیگ اور دیگر ایگزیکٹو ممبران نے سندھ میں تعلیمی بورڈز کی سربراہی کمشنرز کو دیئے جانے کے فیصلے کو پریشان کن ، نان پروفیشنل اور عاقبت نا اندیش قرار دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں پہلے ہی بورڈز گزشتہ آٹھ سالوں سے ایڈہاک ازم اور غیر منطقی فیصلوں کا شکار ہیں۔ایسے میں اسٹاپ گیپ ارینجمنٹ کے نام پر بورڈز کی ذمہ داری بیوروکریسی کے مصروف ترین اور بورڈز کے معاملات سے لا علم افراد کے حوالے کرنے سے مزید خرابیاں پیدا ہوں گیں ۔
ان رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن بہت نزدیک ہیں ڈویژنل اور ضلعی انتظامیہ الیکشن کے کاموں میں کل وقتی مصروف ہیں جبکہ تعلیمی بورڈز انتہائی اہم اور حساس ادارے ہیں جن سے سندھ کے 15 لاکھ سے زائد طلبہ و طالبات کا مستقبل وابستہ ہے۔
لہذا ایسے اداروں کو اضافی چارج دے کر چلایا نہیں جا سکتا۔تعلیم اور امتحانات کے عمل سے وابستہ افراد کی تعیناتی معاملات کو بہتر بنانے کیلئے ضروری ہے۔جبکہ فوری طور پر سرچ کمیٹی کے ذریعے مستقل اور باقاعدہ تقرریاں ہی واحد حل ہے جس پر عمل کرنے سے سندھ میں بورڈز کی خرابیوں کو دور کیا جا سکتا ہے۔