جمعرات, نومبر 21, 2024

غزہ: جنگ کے بیچ خیمہ بستی میں دوسرا اسکول قائم، تعلیم کے جذبے نے مشکلات کو مات دے دی

شدید جنگی حالات کے باوجود غزہ میں دوسرے خیمہ بستی اسکول کا افتتاح – علم کی پیاس نے جنگ کی تاریکی کو شکست دے دی

غزہ میں جاری جنگی حالات اور تباہ کاریوں کے باوجود تعلیم کا جذبہ ماند نہیں پڑا۔ حالیہ دنوں میں غزہ کے ایک خیمہ بستی میں دوسرا اسکول کھولا گیا، جس نے جنگ زدہ علاقے میں ایک نئی امید اور عزم کا چراغ روشن کیا ہے۔ افتتاح کے موقع پر خیمہ بستی کے اسکول کا منظر نہایت متاثر کن تھا۔ بچے، جن کے پیروں میں جوتے نہیں تھے، نہ ہی ان کے ہاتھوں میں کتابیں اور بستے تھے، مگر ان کی آنکھوں میں علم کی پیاس اور سیکھنے کی بے پناہ لگن واضح نظر آرہی تھی۔ یہ بچے محدود وسائل کے باوجود بھی تعلیم حاصل کرنے کا عزم رکھتے ہیں، اور یہی عزم انہیں جنگ کی تاریکی کے باوجود آگے بڑھنے کا حوصلہ دے رہا ہے۔

اس اسکول کا قیام ان لوگوں کی جدو جہد کو ظاہر کرتا ہے جو کسی بھی حال میں علم کی روشنی کو بکھیرنا چاہتے ہیں۔ جنگ کے سائے میں زندگی گزارنے والے یہ بچے اپنے بہتر مستقبل کے خواب آنکھوں میں سجائے بیٹھے ہیں۔ ان کے لیے تعلیم کسی عیش کا سامان نہیں بلکہ بقا اور ترقی کی ایک راہ ہے۔ اسکول کے اندر بچوں کو زمین پر بیٹھا کر تدریس کا سلسلہ شروع کیا گیا، جہاں نہ تو جدید تعلیمی سہولیات تھیں اور نہ ہی آرام دہ ماحول، مگر بچوں کی چہروں پر علم کے شوق کا رنگ نمایاں تھا۔

خیمہ بستی اسکول کا یہ اقدام عالمی سطح پر ان لوگوں کے لیے ایک پیغام ہے جو تعلیم کو بنیادی حق سمجھتے ہیں۔ اس نے عالمی برادری کو یہ باور کرایا ہے کہ اگرچہ غزہ میں جنگ کی تاریکیاں ہیں، لیکن ان تاریکیوں میں بھی علم کا چراغ روشن ہے۔ بچے اپنے محدود وسائل کے باوجود تعلیم کے زیور سے آراستہ ہونے کے لیے پرعزم ہیں، اور یہی جذبہ انہیں جنگی حالات میں بھی ایک بہتر کل کی امید دیتا ہے۔

یہ خیمہ اسکول صرف تعلیم کا مرکز نہیں، بلکہ یہ امید، عزم، اور زندگی کی جستجو کی علامت ہے۔ غزہ کے یہ بچے دنیا کو پیغام دے رہے ہیں کہ کوئی بھی جنگ، کوئی بھی مشکل، ان کے خوابوں اور ان کی علم کی پیاس کو شکست نہیں دے سکتی۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں