یورپ نے روسی گیس پر انحصار کم کرنے کے لیے جرات مندانہ اقدامات کیے ہیں، جن میں قابل تجدید توانائی اور ایل این جی کی درآمد کا فروغ شامل ہے، لیکن اس فیصلے نے کئی نئے چیلنجز کو جنم دیا ہے جو معیشت، ماحول، اور سماجی استحکام پر گہرے اثرات ڈال رہے ہیں۔
روسی گیس کی سپلائی بند ہونے کے بعد یورپی ممالک نے توانائی کے متبادل ذرائع پر تیزی سے کام شروع کیا۔ ایل این جی درآمد کرنے کی سہولیات میں بہتری کے ساتھ ساتھ قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔ تاہم، ان اقدامات کے باوجود توانائی کی قیمتوں میں اضافے نے یورپ کے صنعتی اور گھریلو شعبوں پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔ گیس پر انحصار کرنے والی صنعتیں، جیسے اسٹیل اور کیمیکل، مہنگے متبادل ذرائع کی وجہ سے نقصان اٹھا رہی ہیں، جبکہ بلند پیداواری لاگت سے برآمدات متاثر ہو رہی ہیں۔
ماحولیاتی محاذ پر بھی چیلنجز درپیش ہیں۔ قابل تجدید توانائی کے منصوبے مکمل ہونے میں وقت لے رہے ہیں، اور فوری ضروریات کے تحت کوئلے جیسے نقصان دہ ذرائع کا استعمال یورپ کے ماحولیاتی اہداف کو متاثر کر سکتا ہے۔ دوسری جانب، عوامی بے چینی اور مہنگائی کے دباؤ سے سیاسی عدم استحکام کا خطرہ بھی بڑھ رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق، یورپ کو بحران سے نکلنے کے لیے قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری بڑھانے، گیس کے موجودہ ذخائر کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے، اور متبادل توانائی کے ذرائع کی ترقی پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی شراکت داریوں اور مؤثر پالیسیز کے ذریعے توانائی کے مسائل کو کم کیا جا سکتا ہے۔
یہ بحران یورپ کے لیے ایک امتحان ہے، لیکن جدید ٹیکنالوجی، مضبوط پالیسیز، اور محنت کے ذریعے اس سے نہ صرف نکلا جا سکتا ہے بلکہ توانائی کے شعبے میں خودمختاری حاصل کرنے کا ایک سنہری موقع بھی ہے۔