Home اسلام حَلیم کہنا غلط کیونکہ یہ اللّٰه ﷻ کا نام ھے

حَلیم کہنا غلط کیونکہ یہ اللّٰه ﷻ کا نام ھے

13

لوگوں میں یہ بات مشہور ہو گئی ھے کہ:

* حلیم (جو کہ ایک پکوان کا نام ھے) اسے "حلیم” نہیں کہنا چاہیئے کیونکہ حلیم تو درِحقیقت اللّٰه ﷻ کا صفاتی نام ھے۔ تو اس بنا پر ایک کھانے کے نام کو حلیم کہنے سے نعوذ باللّٰه تعالیٰ اللّٰه ﷻ رب العزت کی بے حرمتی ہو گی۔ اسی لیے حلیم کے بجائے
دلیم
دلحیم
دالچہ
۔ ۔ ۔وغیرہ کہنا چاہیئے۔

یہ ایک غلط سوچ ھے

اَصل:-

چونکہ یہ پکوان "دال” سے بنایا جاتا ھے اسی بنا پر لوگوں کا کہنا ھے اسے دلیم کہنا چاہیے۔ مگر عرصے دراز سے اس پکوان کو لوگ "حلیم” کہتے اور سمجھتے آئے ہیں۔ اور کسی اہل علم نے اس کو اللّٰه ﷻ کا نام سمجھتے ہوئے اس پر نکیر نہیں کی۔

کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو اللّٰه ﷻ کے ۹۹ صفاتی نام ہیں تو پھر:-

اول، آخر، وکیل، مصور، وارث، عظیم، غنی کچھ بھی نہیں کہنا چاہیئے۔

کیونکہ

* طالب علم اول آتا ھے۔
* وکیل عدالت جاتا ھے۔
* مصور تصویر بناتا ھے۔
* وارث جائداد کا ہوتا ھے۔
* عظیم کامیابی ہوتی ھے۔
* غنی حضرت عثمان ؓ کا خطاب ھے۔
* ولی لڑکی کا باپ ہوتا ھے۔
* عادل حکمران ہوتا ھے۔
اور
* مومن تو مسلمان ہوتا ھے۔
۔ ۔ ۔ وغیرہ

☆ حلیم:
ایک قسم کا کھانا جو اَناج، گوشت اور مسالے ڈال کر پکایا جاتا ھے، کھچڑ یا کھچڑا، بردبار، متحمل مزاج، نرم، ملائم۔ ۔ ۔وغیرہ

(ملاحظہ ہو:- فیروزُ اللُغات – از: مولوی فیروز الدین)

اِضافی:-

کوئی بھی شخص جب یہ کہتا ھے "مجھے حلیم کھانی ھے” تو دوسرے شخص کی سوچ پکوان کی طرف ہی جاتی ھے۔ پس یہ کہنا بالکل غلط ھے کہ یہ صفاتی نام ھے تو اسے کہنا درست نہیں۔ ہر معاشرے میں کچھ فارغ لوگ موجود ہوتے ہیں جو ایسی لغو باتوں میں لوگوں کو الجھائے رکھتے ہیں۔

☆ اللّٰه ﷻ کا صفاتی نام:
الحلیم یا حلیم ایک صفت ھے اور رب العزت کی تعاریف کے لیے اس کی بڑائی و عظمت بیان کرنے کی غرض سے عربی زبان کا لفظ حلیم استعمال کیا ھے۔ جیسے اگر ایک اردو دان دعا مانگتے وقت کہے کہ: اللّٰه ﷻ آپ تو بہت بڑے ہیں، سب سے عظیم، سب سے قابل، بادشاہ ہیں۔ تو اب کوئی اسے کہے کہ تم نے بادشاہ کہہ کر اللّٰه ﷻ کی بے حرمتی کر دی تو یہ اِس شخص کی کم علمی سمجھی جائے گی نہ کہ دعا مانگنے والے شخص پر گستاخی کا الزام لگا کر اسے کٹہرے میں لاکر کھڑا کر دیا جائے گا۔

حاصلِ کلام:-

اس پکوان کو حلیم کے نام سے پکارنا ہر لحاظ سے جائز ھے۔ نہ ہی حلیم کہنے سے بے حرمتی کا عنصر ثابت ہوتا ھے اور نہ ہی اس پکوان کا نام بدلنے کی ضرورت ھے۔ پس یہ سوچ غلط ھے دوسروں کو بھی سمجھائی اور خود بھی بے خوف و خطر حلیم کھائیں۔ آپ حلیم کہہ بھی سکتے ہیں، حلیم پکا بھی سکتے ہیں اور حلیم کو کھا بھی سکتے ہیں۔ ۔ ۔ ۔و اللّٰه ﷻ عالم!