لوگوں میں ایک بات بہت مشہور ھے کہ:
– اگر کالی بلی راستہ کاٹ جائے تو؛
* اس رستے سے ہرگز مت گزریں بلکہ دوسرے رستے کی راہ لیں ورنہ کوئی حادثہ پیش آ سکتا ھے
* جس کام سے جا رہے ہیں وہ بگڑ جائے گا
* کاروبار کے لیے جا رہے تو نقصان ہو جائے گا
* کوئی حادثہ پیش آ سکتا ھے
* خطرے کی علامت ھے
* بدقسمتی کی علامت ھے
* نحوست کی علامت ھے
* اس راستے سے گزرا تو کوئی مصیبت پڑ سکتی ھے
یہ ایک غلط سوچ ھے
اَصل:-
بلی سے متعلق دنیا کے مختلف علاقوں میں مختلف عقائد و تہمات پائے جاتے ہیں، مگر برِصغیر کے مسلمانوں میں ان عقائد کے آنے کی وجہ ہندوؤں کے دھرمی عقائد اور ان کے پادری ہیں۔ کچھ تو پادریوں کے بتلائے ٹوٹکے ہیں اور کچھ ہندو دھرم سے جڑے معاملات۔ برِصغیر کے علاوہ بیرونی ممالک کا عقیدہ بھی درج کیا گیا ھے تاکہ یقین ہو جائے کہ اس عقیدے کا تعلق دینِ اسلام سے ہرگز نہیں بلکہ غیر مسلم اور غیر مذہب لوگوں کی سوغات ہیں۔
☆ پہلا عقیدہ:
یورپ کے کسی علاقے میں ایک مرتبہ کچھ لوگ رات کا سفر کر رہے تھے تو راستے میں کالی بلی کو راستہ کاٹتے دیکھا، انھوں نے اس بلی کو پتھر وغیرہ مارے تو وہ زخمی ہوگئی اور لنگڑاتی ہوئی ایک چھوٹے سے مکان میں چلی گئی۔ جب صبح ہوئی تو اتفاق سے اِسی مکان سے ایک بُڑھیا نکلی جو کہ زخمی تھی اور لنگڑا کر چل رہی تھی۔ تب سے یورپ میں یہ عقیدہ پیدا ہوگیا کہ بلی ایک "چڑیل” یا "جن” ہوتی ھے اور جب وہ آگے سے گزرتی ھے تو لوگ اپنا راستہ بدل لیتے۔
☆ دوسرا عقیدہ:
برِصغیر کے کچھ علاقوں میں جب طاعون کی وَبا پھیلی جو کہ "چوہوں” کی وجہ سے ہوتی ھے تو جہاں چوہے ہوتے ہیں وہاں بلیوں کی بھی کثرت ہوتی ھے، تو جب جب کوئی بلی آگے سے گزر جاتی تو لوگ اسے تنبیہ سمجھتے ہوئے آگے اس راستے پر نہیں جاتے تھے کہ طاعوں کے علاقے میں نا چلے جائیں۔ تو یہ عقیدہ وقت کے ساتھ بگڑتے بگڑتے "کالی بلی کا راستہ کاٹ جانا خطرے کی علامت” بن گیا۔
* اگر بلی دائیں سے بائیں کی جانب کسی کے سامنے سے راستہ کاٹے تو یہ اچھے شگن کی علامت ھے۔
(ملاحظہ ہو: ہندو شاسترا – اگنی پرآنا)
* اگر آپ کہیں جا رہے ہوں اور راستے میں بلی، خصوصاً کالی بلی کو دیکھ لیں تو یہ بہت برے شگن کی علامت ھے۔
* اگر دو افراد آپس میں بات کر رہے ہوں اور کالی بلی ان کے درمیان آ جائے تو یہ برے شگن کی علامت ھے۔
(ملاحظہ ہو: Indian Beliefs, Superstitions, and Hindu Astrology – by: Lakshmi Menon)
حاصلِ کلام:-
بلی کالی ہو یا گوری، چھوٹی ہو یا موٹی، اس کے آگے سے راستہ کاٹنے یا پیچھے سے گزر جانے سے کسی قسم کا کوئی نقصان، نحوست وغیرہ نہیں ہوتی، یہ ہندوانہ عقیدے سے جُڑی ایک فضول اور لغو بات ھے اور کیا آپ کی اچھی یا بری قسمت نعوذ بالله ﷻ بلی کے ہاتھ میں ھے؟؟۔ اس طرح کی تہم پرستیوں کا تعلق دینِ اسلام سے ہرگز نہیں۔ خود بھی ایسے عقائد رکھنے سے باز رہیں اور دوسروں کو بھی اس کے ہندوانہ عقیدہ ہونے سے آگاہ کریں۔ الله ﷻ ہمارے اندر صدیوں سے موجود ہندوانہ عقائد کو ختم فرما دیں۔ ۔ ۔آمین!