لوگوں میں ایک بات بہت سننے کو ملی ھے کہ:
* جب کسی کو چھینک آئے تو وہ کہتا ھے ضرور مجھے کوئی یاد کر رہا ھے
* اگر بار بار چھینک آئے تو کہتا ھے کہ شاید بہت سارے لوگ میرا ذکر کر رہے ہیں
* اگر ایک چھینک آئے تو وہ صحت کی علامت، اگر دو آئیں تو وہ بھی ٹھیک مگر اگر تین چھینکیں ساتھ آ گئیں تو اس سے بیماری کو مراد لیا جاتا ھے
* چھینک آتے آتے رک گئی تو یعنی کوئی آپ کا ذکر کرتے کرتے رک گیا
یہ ایک غلط سوچ ھے
اَصل:-
چھینک سے متعلق بد شگونی لینے کی شروعات ہندوؤں سے ہوئی اور مسلمانوں نے انہی کے عقائد کو اپنا لیا۔ کچھ عقائد کا تو ہندو دھرم سے بھی تعلق ملتا ھے، دنیا کے مختلف علاقوں اور قبیلوں میں چھینک سے متعلق مختلف عقائد پائے جاتے ہیں البتہ چونکہ برِصغیر کے مسلمانوں کا زیادہ وقت ہندوؤں کے ساتھ گزرا ھے تو یہاں پر ہندوؤں کے عقائد بحوالہ درج کیے گئے ہیں، ملاحظہ ہوں:
¤ ایک بار چھینک مارنا اچھی علامت ھے، جبکہ دو مرتبہ آئے تو بری علامت ھے
¤ جب "بڈاگاہ” گھرانے میں بچے کی پیدائش ہو اور اس کا والد اس کی ناف کٹنے سے پہلے چھینکے تو یہ اچھائی کی علامت ھے، جبکہ ناف کٹنے کے بعد چھینکا تو یہ شیطانیت کی علامت ھے
¤ تامل ناڈو کے علاقوں کے ہندوؤں کا یہ عقیدہ تھا کہ اگر کوئی بچہ کسی دروازہ کے سانچے پر یا چلتے پنکھے کے پروں پر چھینکا تو یہ بہت برے شگن کی علامت ھے اور اس سے بد نصیبی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ھے لیکن اگر ابلے ہوئے چاول کی گیندیں بنا کر اس کے سر سے وار کر پھینک دیے جائیں تو اس کے اوپر سے یہ برائی چھٹ سکتی ھے
¤ اگر کوئی شخص کھانے کے اوپر چھینکا خصوصاً رات کے وقت تو اسے بد قسمتی کا سامنا کرنا پڑے گا البتہ اگر اس کے چہرے پر بانی کو چھڑکا جائے اور اسے اس کا اپنا نام، اپنی جائے پیدائش کا نام اور خدا کا نام بولنے کا کہا جائے تو اس کے اوپر سے وہ بدقسمتی کا اثر ذائل ہو سکتا ھے
(ملاحظہ ہو:- گزیٹیر ضلع گوداواری ۱۹۰۷ء)
(ملاحظہ ہو:- شمالی ہندوستان کے شگون اور دھم ہرستیاں ۱۹۱۲ء – از: ایڈگر تھریسٹن C.I.E)
¤ گھر سے باہر نکلتے وقت اس شخص کو تین مرتبہ چھینک آئے جائے تو اس کے سفر میں مشکل پیش آئے گی
(ملاحظہ ہو:- ہندو دھرم اور شگن – از: لکشمی مینن لیکز)
¤ جس کام کے لیے گھر سے نکلے ہوں اور چھینک آ جائے تو وہ کام بگڑ جائے گا، تو جیسے چھینک آئے تو آگے مت جائیں بلکہ تھوڑی دیر ٹھہر جائیں اور پانی پینے سے جو بدشگونی ھے وہ دفع کو جائے گی
(ملاحظہ ہو:- گسندہٹ – از: آنسل پڑیرا)
¤ جس شخص کی شادی ہو رہی ہو اور وہ شادی کے موقع پر چھینکے تو اس سے شادی کے ناکام ہونے کا شگن لیا جائے گا
¤ صرف ایک مرتبہ چھینک مارنا شیطانی علامت ھے اور اس شخص کو چاہیے کہ وہ فوراً اپنی ناک نا کھجائے کیونکہ یہ موت کی علامت ھے
(ملاحظہ ہو:- ہندو شگن – از: شاکونام)
حاصلِ کلام:-
چھینک آنا درِحقیقت اللّٰه ﷻ کی رحمت ھے اور اسی لیے چھینک کے آنے پر ہم مسلمان "الحمدللّٰه” پڑھتے ہیں جو کہ سنتِ رسول ﷺ ھے۔ چھینک سے متعلق باقی تمام باتیں جو ہمارے معاشرے میں مشہور ہو گئی ہیں ان کا دینِ اسللام سے کچھ تعلق نہیں، فقط توہم پرستی اور غیر مسلمانوں کے عقائد کی پیروی ھے۔ اللّٰه ﷻ ہمیں ہندوانہ تہم پرستیوں سے آزادی عطا فرما دیں۔ ۔ ۔آمین!