پیر, دسمبر 23, 2024

اگر شادی سادگی سے کی تو لـوگ غریب سـمجھیں گے

لوگوں کی ایک نہایت ہی غلط سوچ یہ بن گئی ھے کہ:

* اگر ہم نے اپنی یا اپنے بیٹے یا بیٹی کی شادی سادگی سے کرنے کا فیصلہ کیا تو رشتے دار یا دوسرے لوگ ہمارے معیار (اسٹیٹس) پر شک کریں گے، ہمیں چھوٹا یا غریب سمجھیں گے، کہیں گے پیسے کم ہونے کی بنا پر سادہ شادی کی، کنجوس ہونے کا طعنہ دیں گے، وغیرہ۔ ۔ ۔

یہ ایک غلط سوچ ھے

اَصل:-

یہ سوچ اور لوگوں کی طرف سے اس طرح کا روایہ ہم مسلمانوں خصوصاً پاکستان میں برِصغیر کے ہندوؤں سے آیا ھے۔ حالانکہ عرب میں، افریقہ میں، ترک اور آس پاس کے باقی عجم ممالک میں ایسی سوچ بالکل نہیں ھے۔ ہندوؤں کی دھرمی شادی پر نظر ڈالیں تو معلوم پڑتا ھے کہ ان کی شادی سے متعلق کتب کچھ ایسی باتوں سے بھری ہوئی ہیں جو کہ معاشرے میں بھی غیر اخلاقی سمجھی جاتی ہیں۔ شادی کے اندر ایسی تقریبات و رسومات کا اضافہ ہندوؤں کی طرف سے کیا گیا جو کہ اس علاقے کے مسلمانوں میں آئیں اور انہی رسومات نے ہی ایسی پریشان کن سوچ پیدا کردی کہ باپ اپنی بیٹی کی شادی کرتے ہوئے لوگوں سے ادھار لیتا پھرتا ھے یا پھر ایک عام مسلمان اگر دین کے حکم پر عمل کرتے ہوئے "سادگی” اور "کم خرچ” والی شادی کرنا چاہے تو اس کے والدین یا پھر اس کے رشتے دار اس کو کنجوس یا مولوی جیسے مختلف طعنوں سے نواز دیتے ہیں۔

اضافی:-

اکثر مسلمانوں کا یہ المیہ ھے کہ وہ بس دنیا داری، دنیاوی رکھ رکھاؤ اور دنیا کو ہی خوش کرنے میں لگے رہتے ہیں۔ یہ ان مسلمانوں کے لیے باعث شرم بات بن گئی ھے کہ وہ لوگوں کے سامنے اللّٰه ﷻ کی خوشنودی کے لیے کوئی کام خود کریں یا لوگوں کو اس کو کرنے کا کہیں۔ شادی کے معاملے میں بھی یہی باتیں سننے کو ملتی ہیں کہ اگر شادی پر پیسہ نا لگایا اور اعلیٰ قسم کے پکوان، اعلیٰ جدید قسم کی روشنائی و سجاوٹ، لال غالیچہ یا پھر طرح طرح کے پھولوں سے سجا مچان نا ہوا تو:

• رشتے داروں میں ناک کٹ جائے گی
• لوگ ہمیں غریب سمجھیں گے
• ایک ہی/ پہلا بیٹا یا بیٹی کی شادی پر بھی پیسہ نہیں لگایا دیکھو کتنا کنجوس باپ ھے/یا وہ بخود

عجیب بات تو یہ ھے کہ اس سب کے پیچھے پہلی وجہ اپنے والدین ہی ہوتے ہیں اور ان کے بعد رشتہ دار یا پھر دوست وغیرہ۔

☆ شادی اور حکمِ اللّٰه ﷻ:
یہ بات ذہن نشیں کر لیں کہ سادگی سے شادی کرنے کا حکم اللّٰه ﷻ نے ہی دیا ھے اور اس شادی میں برکت کا ذمہ بھی لیا ھے جو کم خرچ ہو۔

حدیث ﷺ کا مفہوم ھے کہ:
"کم خرچ نکاح میں برکت ھے”

لوگوں کو تو جو بولنا ہیں وہ بولتے رہیں گے۔ آپ سب کچھ لوگوں کی چاہت کے مطابق کر بھی لیں تب بھی کوئی نا کوئی بات پیٹھ پیچھے کریں گے۔ مگر اللّٰه ﷻ کو ناراض کر کے لوگوں کو خوش کیا تو تب اس رب کی ناراضی؛ لوگوں کی ناخوشی اور آپ کی "نئی زندگی” مشکلات، بحث، لڑائیوں کی صورت میں آپ کو نظر آ جائے گی۔

لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں اللّٰه ﷻ نے بہت زیادہ حلال دیا ھے تو ہم کیوں نہ خرچ کریں۔ تو شریعت یہ کہتی ھے کہ ضرور کریں لیکن حلال مال کو خرچ بھی حلال (اللّٰه ﷻ کی بتائی ہوئی) جگہ پر اللّٰه ﷻ کے بتلائیے ہوئے طریقہ کے مطابق کریں۔ کیونکہ اللّٰه ﷻ نے اسراف سے منع فرمایا ھے اب چاہے آپ دنیا کے سب سے امیر ترین شخص ہی کیوں نہ ہوں۔

☆ عاجز کا مشورہ:

ایک بات کا مشاہدہ اپنی آنکھوں سے خود کر کے دیکھ لیں کہ وہ لوگ جنھوں نے اپنی شادیوں میں وہ تمام رسومات کیں جو کہ خلاف سنت ﷺ اور خلافِ شریعت تھیں (جو کہ عام رواج ھے) ان کے گھروں میں آپ کو وہ سکون دیکھنے کو نہیں ملے گا، میاں بیوی کسی نا کسی بات پر الجھتے نظر آئیں گے، پریشانیاں مختلف صورتوں میں ہوں گی، کبھی معاشی، کبھی اذدواجی، ذہنی مطابقت نا ہونا، برداشت کی کمی، سب سے بڑی اولاد کی طرف سے پریشانی، یعنی حقیقی و روحانی کم اور بناوٹی و مصنوعی خوشیاں زیادہ ملیں گی۔ ہاں البتہ اگر وہ معافی مانگ کر مومن مسلمان والی رہ پر آجائیں تو بیشک اللّٰه تعالیٰ درگزر کرنے والے اور ہر پریشانی دور کرنے والے ہیں۔
مگر اس کے برعکس ہوتی ہیں ان لوگوں کی زندگیاں جنہوں نے اپنی نئی زندگی کی شروعات ہی اللّٰه ﷻ کی خوشنودی حاصل کرتے ہوئے سنت ﷺ کی تعلیمات کے مطابق کی ہوتی ہیں۔ یقین نہیں تو اپنے معاشرے میں بغور جائزہ لے کر دیکھ لیں۔

حاصلِ کلام:-

سادگی سے شادی کرنے کا مطلب وہ شادی ھے کہ دنیا کی دولت پاس ہونے کے باوجود اپنی شادی کی ہر تقریب کو آپ ﷺ کی سنت کے مطابق منعقد کریں۔ یاد رکھیں شادی و نکاح اسلام کا جز ھے اور اسلامی تقریب ھے، یہ کوئی سماجی تقریب (سوسائٹی کا فنکشن) نہیں ھے کہ اس میں اپنی من مانی سے ہر غیر شرعی کام سر انجام دیا جائے۔ اسے اسی طرح سے منعقد کریں جیسے باقی اسلامی معاملات اسلام کے بتلائے ہوئے طریقے کے مطابق ادا کرتے ہیں۔ ورنہ زندگی تو گزر ہی جائے گی مگر کیا فائدہ جب ہم اپنی زندگی میں اپنے چھوٹے چھوٹے اعمال سے اللّٰه ﷻ اور ان کے نبی ﷺ کو خوش نا کر سکیں۔ اللّٰه ﷻ ہمیں ایسا بنا دیں کہ ہم لوگوں کو خوش کر کے اللّٰه ﷻ کو ناراض کرنے والے نہ بنیں بلکہ اللّٰه ﷻ کو راضی کرتے ہوئے اگر لوگ ناراض بھی ہوتے ہیں تو ہم اللّٰه ﷻ کی رضا کو اہمیت دیں۔ ۔ ۔آمین!

متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں