Home اسلام لیموں اور مرچوں سے نظر اتارنا

لیموں اور مرچوں سے نظر اتارنا

32

عوام میں ایک عقیدہ مشہور ہو گیا ھے کہ جب کسی کو نظرِ بد لگ جائے تو قرآن و سنت سے علاج کرنے کے بجائے ٹوٹکوں پر زیادہ تکیہ کرتے ہیں۔ حالانکہ جائز ٹوٹکے آزمانا برا نہیں ھے مگر کچھ ایسے ٹوٹکے ہیں جن کی اصل غیر اسلامی عقائد پر مبنی ھے۔ جن میں سے ایک بہت مشہور طریقہ ھے:

* لیموں اور مرچوں سے نظر کو اتارنا

 

یہ ایک غلط سوچ ھے

 

اَصل:-

نظر بد کو ہندوؤں کے مذہبی عقیدہ کے مطابق دور کرنے کے مختلف طریقے ہیں کچھ تو فقط ٹوٹکے ہیں مگر کچھ کا تعلق ان کے دھرم سے ھے۔

☆ آعلکشمی (ہندوؤں کا عقیدہ):
ہندو دھرم کا عقیدہ ھے کہ لکشمی دیوی کو دولت اور پیسہ کو گھر لانے والی دیوی مانا جاتا ھے اور اسی بنا پر شام کو جھاڑو کرنے سے منع بھی کیا جاتا ھے، مگر لکشمی دیوی کی ایک *بہن* تھی جس کا نام *آعلکشمی* ھے، اس کے بارے میں ہندوؤں کا عقیدہ ھے کہ وہ لکشمی دیوی کے بالکل برعکس ھے اور یہ غربت و قحط سالی کو گھر لانے کا سبب بنتی ھے۔ اس بات کا مشاہدہ کیا گیا ہوگا کہ ہندو لوگ اپنی دکانوں اور گھروں کے دروازوں پر ایک سفید کپاس کے دھاگے کے اندر *ایک لیموں اور سات سبز تازی مرچوں* کو پرو کر لٹکائے رکھتے ہیں، اس کے پیچھے ہندو دھرمی عقیدہ یہ ھے کہ لکشمی کی بہن "آعلکشمی” کو کھٹی اور *تیکھی چیزیں* بہت پسند ہیں اور جب وہ کسی جگہ پر غربت لے کر آ رہی ہوتی ھے تو اس جگہ کے داخلے پر اگر لیموں اور سات مرچیں ہونگی تو وہ اسے کھا لے گی، جس سے اس کا پیٹ بھر جائے گا اور وہ وہیں سے لوٹ جائے گی۔ اس کے برعکس لکشمی دیوی کو میٹھی چیزیں پسند ہیں تو *شیرینی* یا مٹھائی وغیرہ گھر کے اندر بنا کر سجا کر رکھی جاتی ہیں تاکہ لکشمی اندر آئے اور دولت لے کر آئے جبکہ آعلکشمی باہر سے ہی واپس چلی جائے اور غربت گھر میں داخل نا ہو۔

(ملاحظہ ہو:- آعلکشمی – لاوری سو براکوے)

حاصلِ کلام:-

اگر ایک ٹوٹکے کی اصل کسی دوسرے مذہب سے ملتی ھے اور اس کو کرنے سے چاہے فرق بھی پڑتا ہو تب بھی مسلمان ہونے کی حیثیت سے غیر مسلموں کے ایسے ٹوٹکے جس کی اصل ان کے مذہبی عقائد سے جڑی ھے، انہیں آزمانے سے گریز کرنا چاہیے۔ مگر اس ٹوٹکے کا برِصغیر کے مسلمانوں میں آ جانا اس بات کو واضح کرتا ھے کہ مسلمانوں نے ہندوؤں کے اس اصل عقیدے کو جانے بنا اس کو ٹوٹکے کا رنگ دے دیا اور ناجانے کب سے اس کو اپنے گھروں اور بچوں پر آزما رہے ہیں۔ اسلام نے ہمیں نظر بد سے بچنے اور اس کے علاج کے لیے بہت سی دعائیں سکھلائی ہیں۔ انہیں پر عمل کریں اور مسلمان ہونے پر فخر کریں۔ نیز ایسے ٹوٹکوں پر عمل کرنا *مباح ہے حرام و ناجائز* کہنا درست نہ ہوگا مگر افضل اور اسلامی غیرت کا تقاضا یہی ہے کہ ان ٹوٹکوں کو اختیار نا ہی کیا جائے جن کی اصل ہندوؤں کے کسی دھرمی عقیدے سے جڑی ہو اور اس کے واضح ثبوت بھی موجود ہوں بلکہ ایسے ٹوٹکوں پر عمل کریں جو سنت ﷺ یا صحابہ کرام رضی اللّٰه ﷻ عنہم سے ثابت ہوں اور ان کی اصل *غیرِ اسلام کے عقیدے* سے نہ ہو۔ فخر کریں اس پر کہ اسلام نے زندگی کے کسی بھی حصے میں ہمیں تنہا نہیں چھوڑا۔ پس ہمیں ہندوؤں سے ٹوٹکے لینے کی ضرورت ہی نہیں ھے۔