بعض لوگوں کو کہتے سنا ھے کہ:
* بچوں کا قرآن کو بغیر وضو ہاتھ لگانا درست ھے کیونکہ اگر آپ اسے روکیں گے تو وہ قرآن سے دور ہو جائے گا
* قرآن کو بغیر وضو ہاتھ لگانا جائز ھے کیونکہ احترام دل میں ہونا چاہیے، وضو کر کے احترام دیکھانا لازمی نہیں
* بچوں پر وضو کو لازم کر دیں گے تو پھر باقی کتابوں کو تو ہمارا بچہ پڑھے گا مگر قرآن کے لیے جب اتنی محنت کرنی پڑے گی تو وہ قرآن کی تلاوت سے دور ہو جائے گا
* جب باقی کتب جن میں اللّٰه ﷻ یا رسول ﷺ کا نام ھے اور وہ عربی میں بھی ہیں، انہیں پکڑنا جائز ھے تو قرآن کے لیے بھی لازمی نہیں کہ وضو ہو
یہ سب ایک غلط سوچ ہیں
اَصل:-
مسئلہ یہ نہیں کہ ہندو اور عیسائی اپنی مذہبی کتابوں کو بغیر ہاتھ دھوئے بھی پکڑ لیتے ہیں اِدھر اُدھر رکھ دیتے ہیں، اس کی بے حرمتی میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ مگر پھر بھی اس کو اپنی سب سے معتبر کتاب کہتے اور مانتے ہیں۔ مسلمانوں نے یہ بات غیروں سے نہیں سیکھی بلکہ خود عصری تعلیم حاصل کر کر کے ان کے ذہنوں میں فتور پیدا ہو گیا ھے، عصری تعلیم(دنیوی تعلیم) کے ساتھ اگر ذرا بھی دین کو اہمیت دی ہوتی تو دل میں اللّٰه ﷻ کے کلام کی ٹوٹ کے محبت اور عقیدت ہوتی۔ پھر وہی عقیدت آپ کو اس پاک ذات کا، جس کے قابو میں آپ کی جان ھے، اس کا کلام اٹھاتے وقت یہ خیال ضرقر دلاتی کہ کیا اس کلامِ مقدس کا اتنا حق بھی نہیں کہ اسے ۲ لمحوں میں وضو کر کے پھر اٹھا لوں۔
◯ عَصری تعلیم یافتہ عالمِ دین کا مسئلہ:
اصل مسئلہ یہ ھے کہ جب ہم عصری تعلیم پڑھ پڑھ کر خود کو "کچھ” سمجھنے لگتے ہیں تب دین کو پڑھنا شروع کر دیتے ہیں اور بغیر کسی استاد کے خود سے پڑھنا اور سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔ قرآن و حدیث کے اردو یا انگریزی میں ترجمے اور کچھ کتابیں پڑھ کر اپنے دماغ کے گھوڑے دوڑاتے ہیں اور باقی تمام ۱۴۰۰ سال میں گزرے فقہاء، ائمہ، محدثین، علماء، مولویوں کی تحقیق پر اپنی تحقیق و رائے کو معتبر اور صحیح سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔ پھر جب ہمیں کوئی یہ بتلائے کہ جمہور علماءِ اسلام کی رائے تو وضو کے بغیر قرآن مجید کو ہاتھ لگانے کی حرمت میں ھے، تو ہم "عصری تعلیم یافتہ عالمِ دین” معلوم ھے کیا کہتے ہیں؟!:-
اُن مدرسے کے پڑھے اَن پڑھ مولویوں کو کیا پتا، کبھی قرآن و حدیث کھول کر بھی دیکھا انہوں نے۔ ۔ ۔؟؟
قصور کس کا ھے؟، ان کا جنھوں نے 11 سے 13 سال لگائے دین کی باریکیوں کو پڑھنے میں یا تمھارا جنھیں دین کی کتابیں اٹھائے ہوئے بھی جمعہ جمعہ آٹھ روز ہوئے ہیں اور وہ بھی گھر میں بیٹھے گوگل، یوٹیوب وغیرہ پر سیکھ لیا۔ تو ظاہر ہے پھر ایسے لوگ یہی کہیں گے کہ وضو کے بغیر ہاتھ لگانا قرآن کو جائز ھے۔
حاصلِ کلام:-
قرآنِ مجید کوئی عام کتاب نہیں ھے کہ اسے جیسے مرضی دل کیا استعمال کر لیا۔ اس کا احترام بچوں کے دلوں میں بچپن سے ڈالیں۔ نہیں تو پھر ان کے نزدیک عام کتاب اور قرآن کا کوئی فرق نہیں رہ جائے گا پھر گھروں میں برکت کی بجائے وبال آتے ہیں۔ بچوں کو قرآن سے قریب کرنے کا طریقہ یہ نہیں کہ انہیں وضو کے بغیر قرآن کو ہاتھ لگانے اور پڑھنے کی اجازت دے دیں۔ بلکہ ان کو ٹوکیں اور ان کو اس پر عادی بنائیں جیسے کھانے سے پہلے ہاتھ دھونے کی عادت دلوائی، جیسے تھینک یو، سوری، منشن ناٹ، ویلکم، ہائے، گڈ مارنگ، سیدھے ہاتھ سے کھانے، اسکول میں صاف شرٹ پہن کر جانے، چھری کانٹے سے کھانا کھانے وغیرہ کی تمیز سیکھائی ھے۔ ویسے خود کو بھی اور ان کو بھی قرآن کو اہتمام سے وضو کر لینے کے بعد چھونے اور اٹھانے کی عادت دلوائیں۔ اللّٰه ﷻ ہمیں صحیح معنوں میں دین سے محبت اور دین کی عزت کرنے والا بنا دیں۔ ۔ ۔آمین!