بدھ, اکتوبر 16, 2024

پردہ تو دل کا ہـونا چـاہـیئے، چہـرے کا لازمی نہیں

جب پردے کے عنوان پر بات آتی ھے تو لوگوں میں کچھ جملے بہت مشہور ہو گئے ہیں:-

¤ پردہ دل کا ہونا چاہئے چہرے کو ڈھانپنا لازمی نہیں
¤ پردہ کرنا کوئی لازمی تو نہیں، "فرض” تو نہیں نا۔۔!؟
¤ ہمارا کیا قصور ھے پردہ نا کر کے، مردوں کو اپنی نظروں کو نیچے رکھنا چاہیئے
¤ پردہ کرنے کا حکم صرف آپ ﷺ کی ازواج مطہرات کے لیے تھا
¤ پردہ کرنا لازمی نہیں، بندہ خود اچھا ہونا چاہیئے
وغیرہ۔۔۔وغیرہ

یہ ایک غلط سوچ ھے

اَصل:-

درِحقیقت پردہ کرنا ہر مذہب اور ہر ثقافت و تہذیب میں رہا ھے۔ کیونکہ یہ ایک فطری امر ھے۔ جوں جوں شیطان کا غلبہ بڑھا، حیا کے پردے اترتے گئے۔ ویسے تو ہر صدی میں بے پردگی کے عناصر رہےہیں۔ مگر نمایاں طور پر اس کی شروعات مسلمانوں کی سلطنت کو توڑنے کے وقت سے ہوئی۔ چونکہ ابتدائے اسلام میں عورت کو پردے کا اتنی سختی سے حکم نہ تھا مگر جوں جوں فتنہ بڑھتا گیا عورت پر پردے کے احکامات میں اضافہ اور سختی مختلف امور میں ہوتی گئی۔ جس کا اندازہ قرآنی آیات و احادیثِ مبارکہ ﷺ سے لگایا جا سکتا ھے۔

چونکہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ھے اور جو اللّٰه ﷻ کے احکامات پر جتنا عمل کرنے کی کوشش کرتا ھے شیطان اس پر حملے بھی کرتا ھے۔ مگر جو شیطان کو دفع کر کے اللّٰه ﷻ کے احکامات پر عمل خالصتاً اللّٰه ﷻ کی محبت میں کرنے لگ جاتا ھے تو شیطان انسانی روپ میں اس پر حملے شروع کر دیتا ھے جو کہ اسلام دشمن "انسان” کہلاتے ہیں، اور کچھ بعید نہیں کہ شیطان انسانی روپ ڈھال کر بھی آتا ھے فتنہ پھیلانے کا سبب بنتا ھے۔

☆ بے پردہ عورت جنگی ہتھیار:

تاریخِ اسلام پر نظر دوڑائیں اور مشاہدہ کریں کہ مسلمانوں کی سلطنت کو کمزور کر کے توڑنے کے لیے کس حربے کا استعمال کیا گیا، مثلاً:-

* اندلس کی سلطنت
* سلطنة المماليك
* شاهی بنگاله
* پادشاہی دھلی
* سلطنتِ عثمانیہ
* صفوی خاندان
* سلطنتِ مغلیہ

ان سب سلطنتوں کے ٹوٹنے کے پیچھے ایک ہی نام ھے اور وہ ھے:
"اسلام کے مخالفین”
اور ان سب مخالفین کا ایک ہی ہتھیار سب سے زیادہ نمایاں ملے گا، جس کا نام ھے:
"بے پردہ عورت”

☆ ہمارا معاشرہ:-

جب ہم معاشرے کی بات کرتے ہیں تو اس میں اچھے، نیک سیرت اور شریف لوگوں کے ساتھ برے، کمینے، اوباش اور بے شرم اشرف المخلوقات بھی شامل ہوتے ہیں۔ مگر جب فقط معاشرے کی برائی کی بات آتی ھے تو دوسرے درجے کے لوگوں کا ذکر ہوتا ھے۔

◯ دوسرے درجے کے لڑکے:

دیکھنے کو آیا ھے کہ یہ دوسرے درجے کے لڑکے جب اپنی اپنی شادی کا وقت آتا ھے تو نیک سیرت، باپردہ، چار دیواری میں رہنے والی لڑکیوں کو شریکِ حیات بنانے کی خواہش بھی اور کوشش بھی کرتے ہیں۔ مگر جو لڑکیاں پردہ نہیں کرتیں اور ایسے "بے پردہ ماڈرن” رہنا پسند کرتی ہیں ان لڑکیوں کو "گرل فرینڈ” تو بناتے ہیں اور وقت گزاری کی حد تک رکھتے ہیں مگر اپنی”بیوی” نہیں بناتے۔ کیونکہ عام طور پر یہ تو ہر مرد کی فطرت ھے کہ اُسے شریف اور باپردہ لڑکی پسند آتی ھے۔ اب چاہے وہ مرد خود شرابی، زانی کیوں نا ہو۔

☆ لمحہِ فِکریہ:

عاجز کے مشاہدے میں ایک یہ بات متعدد مرتبہ آئی کہ گلی، محلے یا کالج و یونیورسٹی کے "دوسرے درجے کے لڑکے” بے پردہ لڑکی پر تو اخلاق سے گِرے تبصرے کرتے ہی ہیں مگر کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو بُرقعہ پہنی لڑکیوں پر بھی تبصروں سے نہیں رکتے، جیسے کہ خود عاجز کے کانوں سے سنا گیا جملہ ملاحظہ ہو:-

❞آنکھیں اتنی خوبصورت ہیں تو اندر سے کتنی خوبصورت ہوگی❝

اب اندازہ کر لیں کہ معاشرہ کس حد تک بگڑ چکا ھے اور ایسے ماحول میں اگر ایک لڑکی درج بالا باتیں و بہانے کر کے "پردہ” نہیں کرے تو اس کے لیے بھی لمحہ فکریہ ھے اور اس کے باپ، بھائی اور شوہر کے لیے بھی۔ یہاں تو ایک جملہ درج کیا گیا ھے مگر ان عورتوں کو اگر یہ بات معلوم ہو جائے کہ لڑکے کس طرح کے گھٹیا اور گندے تبصرے بازی کرتے ہیں تو یا تو وہ اپنے گھروں سے نکلنا چھوڑ دیں گی یا پھر ان لڑکوں کا قتل کر دیں گی۔ یقین جانیں اسے بات کو فقط کتاب میں لکھی کہانی نہ سمجھیں یہ وہ اصلیت ھے جو والدین نہیں جانتے مگر آج کا لڑکا جو باہر نکتا ھے کالج یونیورسٹی جاتا ھے اس کو ضرور معلوم ہیں کیونکہ اس کا پالا ہر طرح کے مرد سے پڑتا ھے، کبھی ہوٹل میں، کبھی کھوکھے پر، کبھی پرچون کی دوکان پر تو کبھی راہ چلتے ہوئے۔

اِضافی:-

عورت جس حد تک فتنہ کا باعث بن سکتی ھے اتنا کوئی مرد نہیں۔ مگر وہی عورت اگر نیکی پر آئے تو وہ ولی بن جاتی ھے۔ اس بات کی تو تاریخ گواہ ھے کبھی پڑھ کر تو دیکھیں!

¤ مرد کو تنبیہ:

جہاں عورت کو پردے کا حکم ھے وہیں مرد کو نظر کی حفاظت یعنی نا محرم سامنے آئے تو نظریں دوسری جانب کر لینے کا حکم بھی ھے۔ مگر ہر شخص کا اپنی اپنی جگہ اپنا فرض ھے۔ نا صرف مردوں کو نگاہوں کی حفاظت کا حکم ملا اور نا ہی فقط عورت کو پردے کا۔ مگر جب پردہ نہیں ہوگا تو شریف مرد تو حفاظت کرلیں گے نظروں کی مگر "دوسرے درجے کے مردوں” کے لیے بدنظری کی ذمہ دار وہ لڑکی ہو گی جو بے پردہ ہوگی۔ مرد کو تو گناہ ملے گا ہی ملے گا مگر اس لڑکی کو گناہ کا سبب بننے کا زیادہ گناہ ملے گا۔

عاجز کی گزارش:-

یہ عاجز ان لڑکیوں اور خواتین سے ہاتھ جوڑ کر گزارش کرتا ھے کہ خدارا نامحرم لڑکوں کے سامنے پردہ کرنا ضروری بنا لیں، وہ نامحرم 15 سال کا ہو تب بھی اور 55 سال کا ہو تب بھی۔ کیونکہ ایک مرد کو دوسرا مرد ہی جانتا ھے۔ 15 سال کا "بچہ” نہیں ہوتا وہ لڑکا بن چکا ہوتا ھے اسے معلوم ھے کہ انٹرنیٹ پر بیٹھ کر کون سی ننگی ویب سائٹ کھولنی ھے، اسے پتا ھے کہ اس کے بعد History کو حذف کرنا ھے۔ اسے معلوم ھے کہ لڑکی کو دیکھ کر اس میں کشش پیدا ہوتی ھے اور اس کا دل کرتا ھے اسے بار بار دیکھے۔ ایک اپنا ذاتی قصہ یہاں بتلا دینا مناسب سمجھتا ہوں، ملاحظہ فرمائیں:-

☆ 14 سال کے بچے کا واقعہ:

عاجز کا ایک جان پہچان کا بچہ، جس کی عمر 14 ہونے کو تھی، میرے سے وہ بچپن سے ہی بہت مانوس تھا۔ ایک مرتبہ اپنی عمر کے بچوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے اس کا چھوٹا سا مقالمہ ہوا:
یہ کہنے لگا وہ دیکھ فلاں بچی کتنی پیاری ھے
دوست: چلو اسے اٹھا کر لے جاتے ہیں

ایک دوسری جگہ پر اس کا دوست اسے کہتا ھے دیکھ فلاں لڑکی کتنی hot sexy ھے۔

ان الفاظ کو سن کر میں نے اسے سمجھایا اور انہیں ایسا کہنے سے روکا مگر یہاں ایک بات قابلِ غور ھے کہ وہ شاید میرے سامنے تو کہنے سے رک جائے گا مگر اپنی عمر کے دوستوں کے ساتھ اور اس کے دوست بھی کیا کچھ تبصرے نہیں کرتے ہوں گے اور فکر کی بات یہ کہ ان عمر 14، 15 سال ھے۔ ان کی سوچ کس حد تک جا سکتی ھے جو کہ ان کو معاشرے اور فلموں و انٹرنیٹ نے سیکھا دیا ھے۔

☆ منہ بولا نا محرم بھائی:

ذرا سوچیں کہ اگر وہ آپ کا نامحرم رشتہ دار ھے تو جتنا مرضی آپ اسے بھائی بنا لیں، نفس بھی اس کے ساتھ ھے اور شیطان نے بھی اسے بہکانے کی قسم "اللّٰه ﷻ کی عزت” کی کھا رکھی ھے۔ کسی نامحرم کے ساتھ بچپن سے کھلتے کودتے بلوغت کی عمر کو پہنچ جائیں اور آپ کی عمر اس سے بڑی بھی ہو تب بھی یہ امید رکھنا چھوڑ دیں کہ ہم اسے بھائی مانتے ہیں اور وہ ہمیں بہن تو اس کے ذہن میں آپ کو بے پردہ دیکھ کر کبھی کوئی غلط خیال نہیں آ سکتا۔ جبکہ وہ انٹرنیٹ پر مختلف مواد بھی تلاش کرنے کے قابل ھے۔ ۔ ۔ ۔غور کیجئے!!

اِس عاجز کے سامنے ایسے تجربات ہیں جو اِدھر قابل بیان بھی نہیں، بس گزارش ھے کہ اپنے گھر کی لڑکیوں، بچیوں اور عورتوں کے اندر بے پردگی کو سختی سے ختم کر دیں، ان کو محبت و اخلاق سے سمجھائیں نہیں مانتیں تو سختی کریں کیونکہ اس خاتون کو نہیں معلوم کہ اس وقت دنیا میں فتنہ، گناہ، محرمات، میں پڑ جانے کی واحد وجہ "بے پردہ عورت” ھے نا صرف مردوں بلکہ نیک باپردہ عورتوں کے لیے بھی۔ مزید کے اس کی بے پردگی اس کے لیے ہی نقصان دہ ھے۔ یقین جانیں آج جیسے ہم خود ہیں کل کو اپنی نسلوں کو بھی وہی سکھائیں گے۔

¤ چہرے کا پردہ نہیں:

ذرا غور کریں کہ دنیا میں ہر غیرت مند مرد کو اس بات کی فکر رہتی ھے کہ اس کی گھر کی خاتون کو کوئی غلط سوچ رکھنے والا مرد نا دیکھے، تو کیا آپ کو لگتا ھے اسے فقط اپنی عورت کے جسم کی ںے پردگی کی فکر ہوتی ھے؟ یقیناً جسم کو تو کپڑوں نے ڈھانپ لیا مگر اس چہرے کا کیا جسے اللّٰه ﷻ نے دلکش بنایا ھے، مردوں کو دوسری نظر ڈالنے پر مجبور کرنے کا آلہ بنایا ھے۔ خوب سمجھ لیجیے کہ چہرہ ہی عورت کی زینت (خوبصورتی) کو ظاہر کرتا ھے اور اپنی طرف مائل کرنے کا ذریعہ ھے۔ اب آپ سے کوئی کہے کہ چہرے کا پردہ نہیں ھے بس بندہ خود کردار کا ٹھیک ہونا چاہیے تو:
آپ تو بہت اچھی ہوں گی، مضبوط سیرت کی مالکہ، مگر معاشرے میں موجود ہر شخص ایسا نہیں اور ہر شخص کی بری نظر سے بچنے کا ٹھیکا تو آپ نے لے نہیں رکھا، مگر اللّٰه ﷻ کے حکم کی فرمانبرداری کی ذمہ داری تو آپ پر ھے کہ آپ معاشرے میں فتنہ پھیلانے کا باعث نا بنیں اور شیطان کی رسی کے طور پر استعمال نا ہوں !۔

■ دل کے پردے کے ساتھ اگر چہرے کا نہیں کریں گے تو غیر محرم مرد جب چہرے کو دیکھ کر اس کی طرف مائل ہوں گے تو اس کا گناہ اسی عورت کو ہو گا۔

•• سوچنے کی بات:-

پردہ کرنا نہیں اور پھر کہنا کہ:
* لڑکے پیچھے پڑ جاتے ہیں
* ہمیں بری نگاہ سے دیکھا جاتا ھے
* ہماری عزت کو خطرہ ھے

حاصلِ کلام:-

اگر آپ بھائی، باپ یا شوہر ہیں تو اپنی بیٹی، بہن اور اہلیہ پر ہونے والے گھٹیا تبصروں سے اسے بچانے کے لیے اسے پردہ کروائیں اور اگر آپ ماں یا بہن ہیں تو اپنی بیٹی اور بہن کو سختی سے پردہ کروائیں کیونکہ آپ آج کے معاشرے میں موجود دجالی پیروکار مردوں کی گھٹیا اور گندی سوچ سے واقف نہیں۔ یہ ہم مرد ہی جانتے ہیں جن کا پالا معاشرے کے ہر طرح کے مرد سے پڑتا ھے اور تجربہ ہی بتاتا ھے کہ دوسرے درجے کے مرد کیسی طبیعیات کے حامل ہیں۔ کیونکہ عورتوں کا پردہ پہلے ھے، مردوں کی بدنظری بعد میں۔ آپ بدنظری کا سبب نا بنیں، تو دوسرے درجے کے لڑکے بھی مجبوراً بدنظری نہیں کر سکیں گے۔ پس دل و کردار کے اچھے ہونے کے ساتھ چہرے کا پردہ آج کے دور میں واجب ھے۔ یقیناً اللّٰه ﷻ کے حکم میں ہی عافیت و آبرو ھے۔ اللّٰه ﷻ ہمارے معاشرے کی خواتین کو با پردہ رہنے اور نامحرموں کے سامنے بے پردہ نا رہنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ ۔ ۔آمین!

متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں