اتوار, اکتوبر 6, 2024

واٹر بورڈ کا 11 سرکاری نادہندہ اداروں کے خلاف مہم کا آغٓاز کل سے شروع

کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ)کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے 70 ارب روپے کی وصولی کیلیئے سرکاری اداروں سمیت کئی نادہندگان کے خلاف گرینڈ آپریشن کا اعلان کردیا،فوری طور پر ان کے پانی کنکشنز کاٹے جائیں گے۔ نادہنگان کے خلاف کاروائی مراحلے وار شروع کی جا رہی ہے۔پہلے مراحلے میں وفاقی و صوبائی اداروں سمیت بلدیاتی و شہری ادارے کے 11 محکموں سے واجبات کی وصولی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جن سے چار ارب 34 کرڑ 16 لاکھ روپے وصولی کا ہدف ہے۔11سرکاری اداروں کے نادہندگان کے خلا ف مہم کا آغا کل )منگل( سے کیا جائے گا۔

مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ مہم کے لئے ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر ٹیکس ریونیو کا خط نمبر KWSC/RRG/DMD/Estt/2023/44/L بتاریخ 31 اکتوبر 2023ء کو جاری کیا گیا ہے۔

نادہندہ اداروں میں 7 کنکشن نیوی مینٹینس کارساز پر 63 کروڑ 28 لاکھ 10 ہزار روپے، ایک کنٹوٹمنٹ بورڈ ملیر پر 46 کروڑ 35 لاکھ 20 ہزار روپے،کنٹوٹمنٹ بورڈ کورنگی کریک پر 27 کروڑ 52 لاکھ 60 ہزار روپے،پاکستان ریلوے پر 25 کروڑ 98 لاکھ 50 ہزار روپے،پی اے ایف فیصل بیس پر 25 کروڑ 98 لاکھ 40 ہزار روپے، پی اے ایف مسرور بیس پر 6 کروڑ 80 ہزار روپے، سائٹ لمیٹیڈ کراچی پر ایک ارب 24 کروڑ 11 لاکھ 40 ہزار روپے،پاکستان سویڈش انسٹیٹیوٹ پر 4 کروڑ 35 لاکھ 40 ہزار روپے،گورٹمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی سائٹ پر 2 کروڑ 92 لاکھ 80 ہزار روپے، 14 کنکشن عباسی شہید ہسپتال (KMC)،10 کنکشن سفاری پارک پر 34 کروڑ 98 لاکھ 20 ہزار روپے،11 کنکشن ہلز کے ایم سی پارکس پر 13 کروڑ 66 لاکھ 50 ہزار روپے، 15 کنکشن کراچی انسٹیٹیوٹ اف ہارٹ ڈیزیز پر 14کروڑ 27 لاکھ 90 ہزار روپے، 16 کنکشن کارڈیک ایمرجنسی ہسپتال پر 59 لاکھ 10 ہزار روپے، 13کنکشن ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل پر 3کروڑ 93 لاکھ روپے، 12 کنکشن سلاٹر ہاوس کیٹل کالونی پر 6 کروڑ 1 لاکھ روپے واجب الادا ہیں۔

مجموعی طور پر ان سرکاری نادہندگان پر چار ارب 34 کروڑ 16لاکھ ہزار روپے واجب االادا ہیں جبکہ ٹیکسٹائل زون میں ایک بھی کنکشن واجبات ادا نہیں کر رہا ہے۔CDGK اور کے ایم سی کے 68 پانی کے بلک کنکشن میں ایک سے بھی ٹیکس جمع نہیں کیا گیا ہے۔ہائی رائز اور مختلف ہاؤسنگ پروجیکٹ کی تعداد جو 9 ہزار سے زائد ہے ان میں سے صرف 325 بلنگ کررہے ہیں۔

ان کے خلاف جب بھی مہم شروع کی جاتی ہے وہ ادارے کے ٹیکس میں اضافے کے بجائے افسران کی کمائی کا ذریعہ بن جاتا ہے جبکہ میٹر ڈویژن ٹیکس ریونیو میں اصل روکاٹ قرار دیئے جاتے ہیں۔کئی سالوں سے میٹر ڈویژن میں سپریٹنڈنٹ انجینئر طارق لطیف اور ایگزیکٹو انجینئر ندیم کرمانی مسلسل اس عہدے پر تعینات ہیں، جس کے نتیجے میں 14 ہزار ملازمین کی تنخواہیں، پنشن اور دیگر اخراجات پورا کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ ان کی اہلی،غفلت،لاپرواہی اور مجرمانہ فعل کے باعث 9,635 بلک میٹرز ناکارہ ہیں یا ناکارہ بنا دیئے گئے ہیں تاکہ وصولی اپنی مرضی سے کی جائے،جن میں ہائیڈرنٹس کے میٹرز بھی شامل ہیں۔نادہندگان کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کا اعلان کیا گیا ہے۔

نادہندگان کو 7 یوم کے اندر واجبات جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے ورنہ 15 نومبر 2023ء سے کنکشن کاٹنے کا عمل شروع ہوجائے گا۔پہلے مرحلے میں نادہندگان کے کنکشن کاٹ دیئے جائیں گے۔ نادہندہ اداروں کو سی ای او واٹر کارپوریشن سید صلاح الدین کی جانب سے سات دن میں واجبات ادا کرنے کا نوٹس دیا گیا ہے جس میں سے کچھ اداروں نے ادائیگی کے لیے رابطہ کر لیا ہے جبکہ رابطہ نہ کرنے والے اداروں کے خلاف ڈی ایم ڈی آر آر جی عمران اقبال زیدی کی ہدایت پر 15 نومبر سے گرینڈ آپریشن شروع کیا جا رہا ہے۔

اس دوران پہلے مرحلے میں سات اداروں کے پانی کے کنکشنز کاٹے جائیں گے۔ جن اداروں کے کنکشن کاٹے جائیں گے ان میں پاکستان ریلوے، سائٹ لمیٹڈ، کے ایم سی کے ماتحت دو ہسپتال عباسی شہید اور کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز، سفاری پارک، ہل پارک اور کے ایم سی سلاٹر ہاؤس کیٹل کالونی شامل ہیں۔ ان اداروں کے ذمہ کروڑوں روپے کے واجبات ہیں جو کافی عرصے سے ادا نہیں کئے جا رہے ہیں۔ ڈی ایم ڈی آر آر جی عمران اقبال زیدی نے اس حوالے سے متعلقہ عملے کو ضروری ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے ٹیکس ریونیو نے ساڑھے چار لاکھ ایسے صارفین کی نشاندہی کی ہے جو پانی و سیوریج کا ٹیکس ادا نہیں کررہے ہیں ان پر واجب الاوا 26 ارب روپے کے واجبات موجود ہیں۔ سرکاری و نجی کورئیر سروس کی خدمات مسترد کرتے ہوئے ٹیکس ریونیو کے افسران و عملے کو متحرک کیا جا رہا ہے۔ نادہندگان سے وصول ہونے والی رقم سے کیش ایورڈ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ کراچی میں واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے 18 لاکھ صارفین میں سے کئی سالوں سے صرف 12 لاکھ صارفین کے ٹیکس بلز پرنٹ ہوتے ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ عثمان اینڈ کمپنی گذشتہ 10 سالوں سے بلوں کی پرنٹ کا ٹھیکہ دار ہے۔

اس نے واٹر بورڈ کو اسٹیشنری فراہم کرتے ہوئے آئی ٹی کا ٹھیکہ بھی حاصل کر رکھا ہے اور وہ پرنٹنگ کا کاروبار بھی ان ہی افسران کے بدولت کررہا ہے، جن کی اگر چھان بین کی جائے تو معلوم ہو گآ کہ کروڑوں روپے ادارے کو سالانہ نقصان پہنچا رہے ہیں،اسسارے کے صرف ساڑھے پانچ لاکھ صارفین بلز ادا کرتے ہیں اور ساڑھے چار لاکھ صارفین ایک روپے کے بلز کی ادائیگی نہیں کررہے ان میں کچی آبادی یا مضافاتی علاقے نہیں، بلکہ شہر کے پوش علاقے بھی شامل ہیں۔اولڈ سٹی میں صدر،کلفٹن،گارڈن ایسٹ،جمیشد کے علاقے بھی شامل ہیں جہاں عرصہ دراز سے بلز پرنٹ ہونے کے باوجود صارفین تک نہیں پہنچائے جا رہے تھے۔

بفرزورن، شادمان، نارتھ ناظم آباد، لیاقت آباد، گلشن اقبال، گلبرگ، گلستان جوہر، اسکیم 33 کے رہائشی علاقوں تک واٹر بورڈ کا عملہ اب تک نہیں پہنچ سکا ہے۔ اورنگی، بلدیہ، کیماڑی، لیاری اور گڈاپ کے علاقوں میں پانی کے بلوں کی ترسل نہ ہونا میں شامل ہیں،ٹیکس ریونیو کے اعداد و شمار کے مطابق بن قاسم انڈسٹری، فیڈریل بی ایریا انڈسٹری، اسی طرح کورنگی انڈسٹری،لانڈھی انڈسٹری، نارتھ کراچی انڈسٹری،سائٹ انڈسٹریل ایریا، اسی طرح بلک سیکٹر، بھینس کالونی،،پرائیویٹ سوسائٹیز میں ناہندگان کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔574 کچی آبادی، 1,149 گوٹھ آباد علاقوں کی لاکھوں آبادی سے پانی کے واجبات کی ادائیگی نہیں کی جارہی ہے۔1208 کاٹیج انڈسٹری،170 پرائیویٹ سوسائٹی، 369 بلڈرز، 37 سائیٹ لمیٹیڈ اور 234 ہائی رائز بلڈنگز پر ریکوری صرف 30 فیصد کے لگ بھگ ہے جبکہ کراچی میں سینکڑوں ہاؤسنگ یونٹ اور فلیٹس پانی کے بلوں سے محروم ہیں۔

ٹیکس ریونیو کے مطابق بھینس کالونی کے 1208 نادہندگان میں صرف 180 ٹیکس ادا کررہے ہیں۔ 224 پرائیویٹ سوسائٹیز نادہندگان میں شامل ہیں۔ ٹیکس ریونیو کے ریکارڈ کے اعداد و شمار کے مطابق نادہندگان کی وصولی میں 16 فیصد کورنگی صنعتی زون،14 فیصد فیڈریل بی ایر یا صنعتی زون،13 فیصد نارتھ کراچی صنعتی زون،10 فیصد سائیٹ لمیٹڈ،37 فیصد بلک صارفین، 3 فیصد کیٹل کالونی، 24 فیصد لانڈھی صنعتی زون،7 فیصد وفاقی و صوبائی اور عسکری اداروں اور 67 فیصد کالعدم شہری حکومت کراچی کے تمام واجبات کی ادائیگی و وصولی کے تناسب میں بہت بڑا فرق صاف ناکامی ظاہر کرتا ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں