کراچی ( رپورٹ: کامران شیخ ) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل عبدالرشید سولنگی، ڈائریکٹر ویجلنس ، سمیت دیگر اعلی افسران نے غیر قانونی تعمیرات پر چپ سادھ لی ہے ۔ ذرائع کے مطابق جو غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے کے افسران کو بھاری رشوت دئیے بغیر یا دوسرے الفاظ میں پیکج کے بغیر تعمیر کی جا رہی ہیں انھیں توڑا جا رہا ہے ۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ایس بی سی اے کے افسران کی آپس کی چپقلش یا سسٹم سے جھگڑے کے باعث ایسی غیر قانونی تعمیرات بھی توڑی گئی ہیں جو کہ سسٹم میں موجود تھیں ۔ ناظم آباد سمیت پورے شہر میں عدالتی اور سرکاری احکامات و قوانین کی کھلے عام دھجیاں اڑا کر غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ دھڑلے سے جاری ہے ۔
تاہم یہ تمام تعمیرات ایس بی سی اے کے افسران اور بلڈر مافیا کی ملی بھگت سے کی جا رہی ہیں ۔ اس لیے یہ سسٹم کا حصہ ہیں اور انھیں نہیں توڑا جائیگا ۔ ناظم آباد میں اس وقت بھی پلاٹ نمبر 5C-7/7 اور 5C-13/14
سمیت پلاٹ نمبر 5E-8/11 کے علاوہ پلات نمبر 3H-8/41 سمیت متعدد غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں ۔
جب کہ اس کے علاوہ پلات نمبر 3C-1/4 ، پلاٹ نمبر 3C-1/8 ، پلاٹ نمبر 3C-1/14 پر بھی غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں ۔ ان سائیٹس میں کہیں غیر قانونی طور پر چوتھا فلور ، کہیں تیسرا تو کہیں دکانیں اور بال رومز بنائے جا رہے ہیں ۔ لیکن ڈائریکٹر ایس بی سی اے سینٹرل عامر کمال جعفری ، شہزاد کھوکھر ، اسسٹنٹ ڈائریکٹرز منظور چانڈیو ، عمران رضوی ، علی خان ، جاوید قدیر سمیت دیگر افسران ان تمام غیر قانونی تعمیرات کی سرپرستی کر رہے ہیں ۔
جب کہ ایسی تمام غیر قانونی تعمیرات پر آنکھیں بند کرنے کے لیے فی پلاٹس 25 لاکھ تو کہیں چالیس لاکھ اور کہیں اس سے بھاری قیمت وصول کی گئی ہے ۔ جس کے باعث ایسی تمام غیر قانونی تعمیرات کو دھڑلے سے تیار کیاجارہاہے , دوسری جانب لیاقت آباد کے علاقے میں پلاٹ نمبرز, 14/9 C Area اور پلاٹ نمبر 40/14 Firdous CHS gulbahar سمیت پلاٹ نمبر 16/11 Firdous CHS gulbahar کے علاوہ پلاٹ نمبر 1/8 Firdous CHS gulbahar بھی غیر قانونی تعمیرات کرا رہے ہیں ۔
اس کے علاوہ پلاٹ نمبر 17/20 C Area اور پلاٹ نمبر 18/20 C Area ، پلاٹ نمبر R-41-A, C.1 Area اور پلاٹ نمبر 17/7 C,Area سمیت دیگر پلاٹس پر کئی غیر قانونی تعمیرات کی جا رہی ہیں ۔ ان میں غیر قانونی طور پر بنائی جانیوالی دکانیں بھی شامل ہیں ۔ ان تمام غیر قانونی تعمیرات کے باوجود ایس بی سی اے کے ڈی جی اور اعلی افسران چپ سادھے بیٹھے ہیں ۔ جب کہ کاسمیٹک ڈیمولیشن اور سسٹم کو مضبوط کرنے پر توجہ جاری ہے ۔ کراچی میں ان غیر قانونی تعمیرات اور بلڈر مافیا سے عاجز عوام نے وزیر بلدیات سے فوری مداخلت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے تمام غیر قانونی تعمیرات کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے ۔