ہفتہ, جولائی 27, 2024
ہومبلاگجامعہ کراچی ٹرانسپورٹ کی بگڑتی صورتحال

جامعہ کراچی ٹرانسپورٹ کی بگڑتی صورتحال

چند عرصے سے ٹرانسپورٹ یونٹ کی خبریں بڑے عروج پر تھیں اور واٹس ایپ گروپ کی زینت بنی ہوئی تھی، اور ہر دن کوئی نہ کوئی ٹرانسپورٹ کے چند اسٹاف کے خلاف خبریں سننے کو مل رہی تھیں۔ کبھی ڈرائیور کا لڑکی کے ساتھ زیادتی کرنے کی کوشش۔ تو کہیں کوشن میکر کی دھمکیاں تو کہیں بسوں کے پورزے بیچ دینا اور سرکاری گاڑیوں کے کالے شیشے کروا کر گھر کے استعمال میں لینا۔

بڑی خوشی ہوئی تھی کہ ٹرانسپورٹ جو روز خبروں کی زینت بنا ہوا تھا، یہ سلسلہ رک چکا تھا لیکن، ٹرانسپورٹ کے چند اسٹاف کو یہ بات برداشت نہیں ہوئی تو وہ ایک بار پھر سے خبروں کی زینت بننے کو آگے بڑھے۔ ٹرانسپورٹ ذرائع سے یہ معلوم ہوا کہ، کراچی یونیورسٹی میں جو شٹل سروس چل رہی تھی جو اسٹوڈنٹس کے لئے گیٹ سے ڈیپارٹمنٹ تک چل رہی تھی، جو کہ ایک اچھا اقدام تھا اسٹوڈنٹس کے لئے اور اسٹوڈنٹس آسانی سے اپنے ڈیپارٹمنٹ تک سفر کرتا تھا لیکن حال ہی میں معلوم ہوا ہے کہ عاظم، خلیل اور سعید بابو کا جھگڑا ہوا اور اس حرکت پر ہمارے کیمپس ایڈوائیزر صاحب نے اس سروس کو روک دیا۔

لڑائی کی وجہ ٹرانسپورٹ کے اسٹاف سے معلوم کی گئی تو حیرت انگیز بات یہ سامنے آئی کہ یہ شٹل سروس اصل میں سعید بابو، عاظم، خلیل، اور دلدار خان کی ہے، اور حال ہی میں سعید بابو کو ٹرانسپورٹ میں انٹری بند کرنے کے بعد اس کی 2 شٹل بس اس کے گھر (کیمپس) میں کھڑی بھی دیکھی گئی ہیں۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر شٹل سروس ایم او یو، کی رضامندی اور سابقہ ٹرانسپورٹ انچارج کی موجودگی میں آئے تھے اسٹوڈنٹس کی آسانی کے لئے۔ تو پھر ایک ٹرانسپورٹ ڈرائیور کے گھر کے باہر 2 شٹل کیوں کھڑی ہیں؟؟

سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ اسٹوڈنٹس سے آئے ہوئے پیسے اور شٹل میں ڈیلی بیسس پر ڈالنے والا پٹرول یا آئل کہیں ٹرانسپورٹ سے ہی ڈالا جا رہا ہے اور سارا پیسا ان کی جیبوں میں جا رہا ہے؟؟ عاظم، خلیل اور سعید بابو کا اپس میں لڑنا اس بات کی گواہی دیتا ہے۔ کہ یہ چند لوگ دلدار، سعید بابو، عاظم اور خلیل جیسے لوگ ٹرانسپورٹ یونٹ کو ختم کر دینگے۔ وہ مثال ہیں! دیمک جب لکڑی کھانا شروع کر دے تو جب تک نہیں رکتی جب تک لکڑی ختم نہ ہو جاے۔ انکی مثال بھی یہی ہے۔ ہم درخواست کرتے ہیں شیخ الجامعہ صاحب اور انتظامیہ سے کہ ان پر انکوائری کی جائے اور ان پر لگام ڈالی جائے۔

عظمت خان
عظمت خانhttps://www.azmatnama.com/
عظمت خان ، کراچی بیسڈ صحافی ہیں ، 2 کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ کراچی یونیورسٹی میں ابلاغ عامہ میں ایم فل کے طالب علم ہیں ۔ گزشتہ 12 برس سے رپورٹنگ کر رہے ہیں ۔ ان کی رپورٹنگ فیلڈ میں تعلیم و صحت ، لیبر ، انسانی حقوق ، اسلامی جماعتوں سمیت RTI سے معلومات تک رسائی جیسی اہم ذمہ داریاں شامل ہیں ۔ 10 برس تک روزنامہ امت میں رپورٹنگ کرنے کے بعد اب ڈیجیٹیل سے جرنلزم کر رہے ہیں
متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں