تحریر: نیاز احمد کھوسہ
دو دن پہلے ہمارے پیارے دوستوں اور پنوعاقل کی ایک باعزت بلو فیملی والوں کی شادی تھی – میں سکھر میں ہونے کی وجہ سے کراچی شادی میں نہ جاسکا اور اپنے بیٹے محراب خان، بیرسٹر عامر اور فصیح کو کہا آپ بھائی ساتھ چلے جائیں –
محراب خان نے مجھے شادی کی بہت سی تصاویر واٹس آپ کیں ان میں سے آئی جی سندھ جناب رفعت مُختار صاحب کی عاجزی، انکساری اور خلوص محبت کی وجہ سے یہ سب کچھ لکھنے کیلئے مجبور ہوا-
جناب رفعت مُختار صاحب کے ساتھ میں نے کبھی کام نہیں کیا اور نہ ہی وہ ہم کو جانتے ہیں
محراب خان نے اپنا نام بتاکر آئی جی صاحب کو ہاتھ دیا – رفعت مُختار صاحب نے محراب خان کو کرسی سے اُٹھ کر ہاتھ ملایا اور جب محراب خان نے اُن کو بتایا کہ میں فلان کا بیٹا ہوں اور یہ میرے ساتھ میرے بھائی ہیں تو انھوں نے محراب خان کو گلے لگایا اور عامر اور فصیح سے ملے اور خیر خیریت دریافت کی
آجکل تو ایک ایس ایچ او یا ایک کلرک میں بھی اتنا احساس نہیں کو وہ ملنے والے کو کوئی عزت دے سکیں
یہ جناب رفعت مُختار صاحب کی عاجزی، انکساری، ملنساری کی اصل وجہ اُن کے والدین کی تربیت کا نتیجہ ہے : اللہ پاک اُن کو ہمیشہ خوش رکھے (آمین )❤️
کہا جاتا ہے کہ تصوریں خود بولتی ہیں –
تصویر میں ایک خاص بات جو میں نے نوٹ کی ہے وہ یہ کہ اکثر لوگ بڑے لوگوں اور بڑے افسران سے ملتے ہوئے مرعوب credulous ہوکر “ بچھے اور گرے “ جاتے ہیں مگر محراب خان بلُکل Straight باڈی اور اعتماد کے ساتھ ہاتھ دے رہا ہے۔