Home اسلام عـورت کا دیور سے پردہ نـہیں

عـورت کا دیور سے پردہ نـہیں

26

لوگوں کی ایک قبیح اور ایسی سوچ جس کا نتیجہ بعض اوقات نہائیت خطرناک نکلتا ھے وہ یہ کہ:

* لوگ دیور (خاوند کے بھائی) کو محرم سمجھتے ہوئے عورت کو اس کے دیور سے پردہ کرنے کو معیوب سمجھتے ہیں یا پھر بالکل ضروری ہی نھیں سمجھتے اور کوئی اگر پردہ کرے تو اس کو طعنہ دیا جاتا کہ دیکھو اپنے دیور "بھائی” سے پردہ کر رہی ھے۔

یہ ایک غلط سوچ ھے

اَصل:-

ہندوؤں میں ان کے عقیدے کے مطابق دیور کو سگے بھائی کا مقام دیا جاتا ھے۔ جس بنا پر مسلمانوں میں یہ سوچ پیدا ہو گئی کہ دیور "محرم” ھے۔ جبکہ دیور تو باقی نامحرموں کی طرح ایک نامحرم ھے۔

حدیثِ ﷺ کا مفہوم ھے:
❞دیور (عورت کیلئے) موت ھے❝

پس یہ بات ثابت ہوتی ھے کہ عورت کو اس کے دیور سے پردہ کا حکم دیا گیا ھے۔ کیونکہ الله ﷻ ہی جانتے ہیں کہ انسان کے دل میں شیطان کیا وسوسے ڈال رہا اور وہ کیسے خیال سوچ رہا ھے۔ دیور بھی انسان ھے ایسا نھیں کہ ایک نامحرم کو دیکھ کر شیطان اس کے دل میں کوئی غلط خیال نا ڈال دے اس کی ضمانت وہ خود بھی نھیں دے سکتا۔

اِضافی:-

شریعتِ محمدی ﷺ کے مطابق ایک عورت کو اس کے دیور کے سامنے بغیر شرعی پردہ کے آنا منع ھے، بلکہ عورت کا اس کے دیور کے سامنے اس طرح سامنے آنا کہ اس کی زینت (خوشنما لباس، زیورات، بال وغیرہ) نمایاں ہورہے ہوں یا اس طرح کا سرسری سا جالی دار پردہ سر پر ڈال لیا جو ہونا نہ ہونا برابر ہوتا ھے جیسے کہ آج کل "ماڈرن پردہ” کا رواج ھے، اس عورت کے لیے بالکل نا جائز ھے۔ کیونکہ خدا نخواستہ دیور کے نفس میں غلط خیال آیا تو اس کا گناہ آپ کے ذمہ ہو گا۔ اسی طرح دیور کو بھی چاہیے کہ اسے ضرورت کی بات کرنی ہو تو کر لے اور اپنی نظروں کو نیچی رکھے، یاد رکھیں شیطان سب سے بڑا دشمن ھے۔ اور آپ جتنا مرضی خود کو پاکدامن کہہ لیں مگر جب الله ﷺ کی بتلائی حدود کو پار کریں گے تو شیطان اور اپنے نفسِ امارہ کے سامنے انسان بہت کمزور واقع ہوا ھے۔

اگر ایک ہی گھر میں رہتے ہیں تو کیا یہ ضروری ھے کہ ساتھ بیٹھ کر ہر حال بانٹا جائے اور فضول گپیاں لگائی جائیں اور کام کرنے کی غرض سے سامنے آنا ہی پڑے تو اس طرح خوب ڈھانپ کر آئیں کہ زینت ظاہر نا ہو۔ دیور سے ضرورت کی بات کرنا ممنوع نہیں ھے مگر بات کرنی پڑ ہی جائے تو غیر ضروری باتوں میں مت پڑا کریں۔ نفس تو کہے گا کہ کیا سختی ڈال رہے ہو ہم پر ہمیں کیونکر غلط خیال آئے گا۔ تو بیشک آپ بہت اچھے ہونگے اور جب بہت اچھے ہیں تو اتنے اچھے تو بن جائیں کہ جو الله ﷻ کہہ رہے ہیں ان کی فرمانبرداری کی خاطر اُن کی بات کو مان لیں تو الله ﷻ کے سامنے آپ واقعی بہت اچھے بن جائیں گے۔ کیونکہ جب ہر حکم میں کوئی حکمت موجود ھے تو بیشک دیور سے پردے میں بھی حکمت اس ذات کو معلوم ھے جس کے قابو میں ہماری جانیں ہیں۔

حاصلِ کلام:-

اس بات کو ذہن نشین کر لیں کہ نہ ہی دیور آپکا بھائی ھے نہ ہی وہ آپکا محرم ھے۔ سگی اور محرن بہن وہی ھے جو ایک ہی ماں سے جنی گئی یا جس نے ایک ہی عورت کا دودھ پیا ہو اور انسانی دماغ بھی اپنی بہن کے لیے کچھ غلط سوچنے سے پہلے تو رُک جاتا ھے مگر وہ باقی تمام نامحرم رشتوں کے لیے بے لگام ھے، ایسا نا ہوتا تو الله ﷻ قرآن و احادیث میں اتنی تائید سے مومن کو اپنی نگاہوں سے نامحرم کو نا دیکھنے اور نامحرموں کے سامنے "اپنی چادروں کو اپنے اوپر اوڑھ” لینے کا حکم نا دیتے۔ تقوی کی زندگی گزاریں گھروں میں ہر طرح کی خوشحالی کا وعدہ پھر اللّٰه ﷻ کے ذمے ھے۔ اللّٰه ﷻ ہمارے معاشرے کی ہر عورت و مرد کو ایسا بنا دیں کہ اللّٰه ﷻ ان سے راضی ہو جائیں۔ ۔ ۔ آمین!