جمعرات, اکتوبر 17, 2024

فِـٹے مـنہ کہـنا

خاص کر عوتوں میں یہ بڑی خرابی ھے کہ غصے کی حالت میں بہت بُرے الفاظ بول جاتی ہیں، مگر کچھ ایسے جملے ہیں جن کو لوگ بُرا ہی نہیں جانتے، جن میں سے ایک جملہ ھے:

* دُر فِٹے منہ

حالانکہ اس جملے کا مطلب ایک گالی ھے۔ مگر لوگ اسے مزاح کا ایک مباح لفظ سمجھتے ہیں۔

یہ ایک غلط سوچ ھے

اَصل:-

یہ لفظ دراصل پنجابی زبان سے نکلا ھے جس کا استعمال سب سے پہلے سِکھوں سے شروع ہوا۔ یہ لفظ اپنی اصلی حالت میں کچھ اور تھا جو بدلتے بدلتے موجودہ لفظ بن گیا۔ پہلے اس کا اصل لفظ اور معنیٰ جان لیں:

◯ اَصل لفظ کی تحقیق:

•• پِھٹے منہ / دُر پِھٹے منہ:

چونکہ ہندوستان کے کچھ علاقوں خصوصاً پنجابی "پ” کو "ف” پڑھتے اور بولتے ہیں اسی وجہ سے یہ لفظ پھٹے منہ کے بجائے "فِٹے منہ” پڑ گیا۔

○ لغوی معنیٰ:

* لعنت ہو
* تُف ہو
* تھو ہو
* (دُر کا مطلب "دو” ھے یعنی دو مرتبہ لعنت ہو)

(ملاحظہ ہو:- فیروز الغات – از: مولوی فیروز الدین)

○ اِصطلاحی معنیٰ:

غصے میں کسی کو بَرا بھلا بولنے کے لیے استعمال ہوتا ھے، یعنی تمہارا بیڑہ غرق۔ ۔ ۔وغیرہ۔

سِکھوں کی کتابوں کو دیکھنے سے اس لفظ کی اصل سامنے آئی، ملاحظہ ہو:-

☆ اوّل:

دُر فٹے منہ بنیادی طور پر ایک "لعنت” ھے، جس کا مطلب ھے کہ تمھارا چہرہ دوزخ میں جلے۔ چونکہ ہم سِکھ بد دعا وغیرہ پر یقین نہیں رکھتے اسی لیے ہمارے درمیان یہ لفظ فقط مزاحیہ انداز میں غصے کا اظہار ھے۔

(ملاحظہ ہو:- پنجابی مبتذل الفاظ – از: بھاویا گینڈ)

☆ دوم:

فِٹے (اصل لفظ پھِٹے ھے) کا لفظ پنجابی میں تب استعمال ہوتا ھے جب دودھ خراب ہو کر کھٹا ہو جاتا ھے اور اس کی ہیت و رنگ مکمل بدل جاتا ھے۔ فِٹے منہ کا مطلب ھے کہ جیسے دودھ پھٹنے کے بعد اپنا رنگ اور شکل بدل لیتا ھے اسی طرح سے تمھارے چہرے کا رنگ اور شکل بھی ویسی ہی ہو جائے۔ (دراصل یہ بد دعا ھے) ویسے تو یہ تحقیر آمیز لفظ ھے مگر ہم اسے تضحیک کے طور پر استعمال کر لیتے ہیں۔

(ملاحظہ ہو: کورا – از: مَنکارن سنگھ)

اِضافی:-

عاجز نے مختلف ماؤں کو اپنے بچوں کو غصے کی حالت میں”فِٹے منہ” کہتے ہوئے سنا ھے، یہ بہت رنج کی بات ھے کہ ایک ماں جو اپنی اولاد سے اتنا پیار کرتی ھے، وہ اسے ایسی بد دعا دے، ایسے لعنت ملامت کے الفاظ سے اسے پکارے۔ اب چاہے غصہ ہو یا ہنسی مذاق، آخرت میں ان الفاظ کی پکڑ ہو سکتی ھے کیونکہ یہ الفاظ اسی حدیث کے زمرے میں آتے ہیں جس میں لعنت ملامت کرنے پر عورتیں جہنم میں زیادہ ہیں!۔

حاصلِ کلام:-

پھٹے منہ یا فٹے منہ کہنا جائز نہیں ھے۔ یہ ایک بدعائی کلمہ ھے جو اپنی اصل کے اعتبار سے ہم مسلمانوں میں کافروں سے آیا ھے۔ پس یہ الفاظ نہیں کہنے چاہیئے۔ خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی ایسے نسلوں سے چلتے آرہے بدترین الفاظوں کی اصلیت سے آگاہ کیجئے۔ اللّٰه ﷻ ہماری نسلوں کو علمِ نافع عطا فرمائیں اور شریعت کا مطیع بنا دیں۔ ۔ ۔آمین یا ربّ العالمین۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں