سنڈیکیٹ کے اجلاس کے آغاز سے قبل وائس چانسلر نے کورم مکمل نہ ہونے کی صورت میں اجلاس کرنے سے انکار کردیا۔
آج سنڈیکیٹ کے اجلاس میں دس رکن پہنچے. ایجنڈے میں اراکین کی تعداد 18درج تھی. اس حساب سے کورم 9 پر تھا جیسا کہ ایکٹ 1972 میں درج ہے.
وائس چانسلر صاحب نے اجلاس شروع کرنے سے یوں انکار کر دیا کہ کیونکہ کل تعداد سنڈیکیٹ کی 22 ہے اس لیے کورم 11 پر ہے.
حارث صاحب نے بہت کوشش کی کہ یہ باور کرائیں کہ ایجنڈے کے ساتھ فہرست میں 18 کے نام ہیں باقی سیٹیں الیکشن یا نامینشن نہ ہونے کی وجہ سے خالی ہیں اور یہ سچ تھا کہ کورم درج اراکین کی تعداد کا نصف ہی ہوتا ہے یعنی اب کی 9 مگر نہ تو وائس چانسلر نے ہماری بات مانی اور نہ ہی ہمارے دو اسٹڈی لیو اراکین محسن و عتیق کو آن لائن لینے پر آمادہ ہوئے کہ ان کو شامل کرنے سے انکی دلیل کے مطابق ہم گیارہ سے زیادہ ہو جاتے.
افسوس کے اس قدر بحران کا شکار یونیورسٹی کو سنڈیکیٹ کے ماہانہ اجلاس کے بغیر چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے.
ادارہ تباہ ہو رہا ہے مگر اساتذہ ملازمین طلبہ کی بات نہیں سنی جا رہی. اساتذہ کو چاہیے کے سب کو ساتھ جوڑ کر اس ناانصافی پر احتجاج کریں.