جمعہ, نومبر 22, 2024

وفاقی اردو یونیورسٹی تلاش کمیٹی کا اہم اجلاس غیر ضروری تاخیر کا شکار

کراچی : وفاقی اردو یونیورسٹی کے مستقل وائس چانسلر کیلئے قائم تلاش کمیٹی کا دوسرا اجلاس غیر ضروری تاخیر کا شکار کیا جانے لگا ۔ 

وفاقی اردو یونیورسٹی برائے آرٹس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں طویل عرصہ بعد مستقل وائس چانسلر کی تقریری کیلئے قائم تلاش کمیٹی کا دوسرا و اہم اجلاس رواں ماہ 8 جنوری بہ روز پیر طے کیا گیا تھا جس میں غیر ضروری تاخیر کی جانے لگی ہے ۔ قائم مقام رجسٹرار محمد صدیق کی جانب سے تاحال تلاش کمیٹی کے اراکین کو اجلاس کیلئے ایجنڈا تک فراہم نہیں کیا گیا ہے ۔

تلاش کمیٹی کا پہلا اجلاس 6 دسمبر کو منعقد کیا گیا جس کے ٹائم لائنز کیمطابق وائس چانسلر کے پرپوزل کیلئے روزنامہ جنگ اور ڈان میں اشتہار 10 دسمبر کو جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔ جس کے بعد 29 دسمبر تک امیدواروں سے درخواستیں وصول کرنے کی حتمی تاریخ دی گئی تھی ۔بعد ازاں تلاش کمیٹی کی قائم کردہ سب کمیٹی نے موصولہ درخواستوں کی جانچ پڑتال کا عمل 5 جنوری کو مکمل کر لینا تھا ۔

ٹائم لائن تفصیلات کے مطابق 8 جنوری کو شارٹ لسٹ کردہ امیدواروں کے انٹرویوز کیلئے اجلاس منعقد کیا جانا تھا ۔ اصولی طور پر قائم مقام رجسٹرار محمد صدیق نے مطلوبہ کارروائی مکمل کر کے تلاش کمیٹی کے اراکین کو اجلاس کا ایجنڈا کم از کم تین روز قبل جاری کر دینا چاہئے تھا جو کہ ہفتہ کی رات گئے تک جاری نہیں کیا جا سکا ہے ۔ یوں غیر ضروری تاخیر تلاش کمیٹی کی کارکردگی پر قبل از وقت سوالات کھڑے کر دے گی ۔

واضح رہے کہ وفاقی اردو یونیورسٹی کے مستقل وائس چانسلر کی تلاش کیلئے کمیٹی کا پہلا اجلاس اعلی تعلیمی کمیشن کے ریجنل آفس کراچی میں منعقد ہوا تھا ۔ جس میں سرچ کمیٹی کی رکن نادرا پنجوانی شریک نہیں ہوئی تھیں جبکہ پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے کینیڈا سے آن لائن شرکت کی تھی ۔

جب کہ تلاش کمیٹی کے کنونیئر ڈاکٹر مختار احمد و اراکین شاہد شفیق ‛ ڈاکٹر سید اخلاق حسین ‛ شیخ کاشف رفعت اور پروفیسر ڈاکٹر اے کیو مغل شریک ہوئے تھے ۔

عظمت خان
عظمت خانhttps://www.azmatnama.com/
عظمت خان ، کراچی بیسڈ صحافی ہیں ، 2 کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ کراچی یونیورسٹی میں ابلاغ عامہ میں ایم فل کے طالب علم ہیں ۔ گزشتہ 12 برس سے رپورٹنگ کر رہے ہیں ۔ ان کی رپورٹنگ فیلڈ میں تعلیم و صحت ، لیبر ، انسانی حقوق ، اسلامی جماعتوں سمیت RTI سے معلومات تک رسائی جیسی اہم ذمہ داریاں شامل ہیں ۔ 10 برس تک روزنامہ امت میں رپورٹنگ کرنے کے بعد اب ڈیجیٹیل سے جرنلزم کر رہے ہیں
متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں