پیر, دسمبر 23, 2024

حیدرآباد EOBI دفتر بدعنوانی کا گڑھ بن گیا

کراچی : ای او بی آئی: ریجنل آفس حیدرآباد بدعنوانیوں کا گڑھ بن گیا ۔ ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن کے حصول میں میں سخت مشکلات ،پنشن کیسز میں کرپشن کا سخت بازار گرم ہو گیا ۔ریجنل آفس کے پانچ لاکھ روپے ماہانہ پیٹی کیش میں جعلی بلوں کے ذریعہ گھپلے منظر عام پر آ گئے ۔

ایمپلائیز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن(EOBI) کا ریجنل آفس حیدرآباد ادارہ کا سب سے زیادہ بدنام زمانہ آفس بن گیا ہے جہاں بدعنوان افسران کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال اور کرپشن کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں ۔ سنگدل خواتین افسران کی جانب سے اپنی اولڈ ایج پنشن کے لئے آنے والے ریٹائرڈ ملازمین خصوصاً بیواؤں کے ساتھ نہایت حقارت آمیز سلوک کیا جاتا ہے ۔ ریجنل آفس حیدرآباد کے تحت میرپور خاص اور نواب شاہ میں دو فیلڈ آفس بھی خدمات انجام دے رہے ہیں جبکہ ریجنل آفس حیدرآباد کا دائرہ ملحقہ اضلاع کے ساتھ ساتھ ضلع تھر پارکر تک پھیلا ہوا ہے ۔

ان دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے متعدد ریٹائرڈ ملازمین اپنی پنشن کا انتظار کرتے کرتے اس دنیا سے ہی رخصت ہوگئے ہیں لیکن ریجنل آفس حیدرآباد کی قانون سے بالاتر اور سنگدل خواتین افسران سے باز پرس کرنے والا کوئی نہیں ۔

ریجنل آفس حیدرآباد میں تعینات ان دونوں خواتین افسران نے ریاست کے اندر اپنی خود مختار ریاست قائم کر رکھی ہے جو 2014ء میں ای او بی آئی میں فنانس کیڈر میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر فنانس کی حیثیت سے بھرتی ہونے میں کامیاب ہو گئی تھیں ۔ ان خاتون افسران میں صدف رعنا ایمپلائی نمبر 929873 اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور پارس ابڑو ایمپلائی نمبر 929884 اسسٹنٹ ڈائریکٹر شامل ہیں ۔ ان کے فنانس کیڈر کے مطابق ان کا اصل مقام تعیناتی فنانس اینڈ اکاؤنٹس ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کراچی ہے لیکن یہ دونوں بااثر خواتین افسران ایک بھاری سفارش کی بدولت گزشتہ 9 برسوں سے غیر قانونی طور پر ریجنل آفس حیدرآباد میں غیر متعلقہ کلیدی عہدوں ایڈمنسٹریشن اینڈ اکاؤنٹس اور بینی فٹس سیکشن کے منفعت بخش عہدوں پر قابض ہیں ۔ ان دونوں خواتین نے ریجنل آفس میں محلاتی سازشوں کے ذریعہ اپنی زبردست اجارہ داری قائم کر رکھی ہے جس کے باعث ریجنل آفس کا ماحول سخت مکدر ہو چکا ہے ۔

انیس عباسی نامی شخص جو خود کو چوڑی سازی کے مزدوروں کا نمائندہ ظاہر کرتا ہے، ریٹائرڈ ملازمین خصوصاً بیواؤں کے پنشن کیسز میں بھاری کمیشن کی وصولی کے لئے ان دونوں بااثر اور بدعنوان خواتین افسران کا فرنٹ مین بنا ہوا ہے انیس چوڑی نا صرف ان دونوں خواتین افسران کے لئے روزانہ لنچ کا انتظام اور سالگرہ کے موقع پر قیمتی گفٹس دے کر ان کی ناز برداریاں کرتا ہے بلکہ ان دونوں خواتین کی سرپرستی میں بڑی دیدہ دلیری کے ساتھ لاکھوں روپے مالیت کے جعلی پنشن کیسز بھی منظور کراتا ہے لیکن چونکہ اس مکروہ دھندہ میں ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل آپریشنز ڈاکٹر جاوید شیخ اور ریجنل ہیڈ عبدالحمید پنہور کو بھی برابر کا حصہ ادا کیا جاتا ہے لہذاء ان بدعنوان عناصر کا کوئی کچھ بگاڑنے والا نہیں

بتایا جاتا ہے کہ انیس عباسی عرف چوڑی باقاعدگی کے ساتھ غیر قانونی طور پر ریجنل آفس حیدرآباد میں پایا جاتا ہے جس کے باعث اکثر ریٹائرڈ ملازمین اسے ای او بی آئی کا ملازم ہی سمجھتے ہیں ۔ آؤٹ سائیڈر شخص انیس چوڑی کو دونوں خواتین افسران کی مکمل آشیر حاصل ہے جس کے باعث اسے ریجنل آفس حیدرآباد کے سرکاری ریکارڈ روم ، پنشن فائلوں اور کمپیوٹر پن کوڈ تک رسائی بھی حاصل ہے جو ادارہ کے نظم و ضبط کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔

بتایا جاتا ہے کہ یہ دونوں بااثر خواتین افسران ماضی میں بعض ٹھرکی اعلیٰ افسران کی سرپرستی میں ریجنل آفس حیدرآباد کے متعدد مرد افسران اور اسٹاف ملازمین پر ہراسمنٹ کا بہتان لگا کر انہیں سزا کے طور پر حیدرآباد بدر بھی کرا چکی ہیں جس کے باعث ان دونوں خواتین افسران کی غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف آواز بلند کرنے پر اسٹاف ملازمین میں سخت خوف وہراس پایا جاتا ہے

حیدر آباد کے معروف مزدور رہنماؤں اور لیبر فیڈریشنز کا کہنا ہے کہ ای او بی آئی ریجنل آفس حیدرآباد میں ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن بک کی منظوری کے لئے بھاری کمیشن کی وصولی، بزرگ ملازمین کی حق تلفی کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ پنشن کے مستحق ریٹائرڈ ملازمین کو اولڈ ایج پنشن کے بجائے یکمشت اولڈ ایج گرانٹ دے کر ٹرخانے اور ان کے ساتھ حقارت آمیز سلوک روز مرہ کا معمول بن چکا ہے اس صورت حال کے خاتمہ کے لئے ای او بی آئی کی چیئر پرسن ناہید شاہ درانی بھی بے بس نظر آتی ہیں ۔

ریجنل آفس حیدرآباد کی جانب سے سندھ میں کوئلہ کی کانکنی کے سب سے بڑے مرکز لاکھڑا کول مائنز کے درجنوں بزرگ کان کنوں کو محض منہ مانگی رشوت نہ دینے پر ان کی اولڈ ایج پنشن سے محروم کرنے کا سلسلہ جاری ہے جس کے خلاف حبیب اللہ کول مائنز ورکرز یونین کے جنرل سیکریٹری حاجی گل ظاہر، متحدہ لیبر فیڈریشن سندھ کے صدر آصف خٹک، نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ کے شکیل احمد شیخ اور سلور کاٹن ملز ورکرز یونین سی بی اے نے وفاقی وزیر ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ اسلام آباد اور ای او بی آئی کی چیئر پرسن ناہید شاہ درانی کو بارہا تحریری شکایات ارسال کی ہیں لیکن اس کے باوجود کسی بھی وزیر یا ای او بی آئی کے اعلیٰ افسر نے غریب کان کنوں کو درپیش اولڈ ایج پنشن کے سنگین مسائل پر کان نہیں دھرے ۔

ذرائع کا کہنا ہے حبیب اللہ کول مائنز کمپنی لاکھڑا کے ایک محنت کش محمود احمد کی اولڈ پنشن باقاعدہ منظور ہونے کے باوجود محض صدف رعنا اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو منہ مانگا کمیشن ادا نہ کرنے کی پاداش میں اس کی اولڈ ایج پنشن ہی منسوخ کردی گئی ہے جو قانوناً جرم ہے اور ملوث افسران واجب سزا ہیں ۔ محمود احمد نے صدف رعنا اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے خلاف ای او بی آئی ہیڈ آفس کراچی میں تحریری شکایت کی ہوئی ہے جس پر چیئر پرسن کا ڈائریکٹر کوارڈینیشن عمران محسن تحقیقات میں مصروف ہے

معلوم ہوا ہے کہ دونوں بااثر خواتین افسران صدف رعنا اور پارس ابڑو کے فرنٹ مین سینئر اسسٹنٹ ایاز الدین اور نائب قاصد رفیق بیگ بھی پنشنرز سے رشوت خوری سمیت دیگر غیر قانونی سرگرمیوں اور سنگین بدعنوانیوں میں ملوث ہیں ۔ جن کے خلاف فوری طور پر انکوائری کی ضرورت ہے

بتایا جاتا ہے کہ 2014ء میں بھرتی ہونے والا ایاز الدین ایمپلائی نمبر 928881 سینئر اسسٹنٹ ایک عادی جعلساز اور مجرمانہ فطرت کا شخص ہے ۔ جبکہ 2007ء میں بھرتی ہونے والا نائب قاصد رفیق بیگ ایمپلائی نمبر 923079 بھی رشوت ستانی اور غیر قانونی دھندوں میں ملوث ہے ۔

ریجنل آفس حیدرآباد میں رفیق بیگ اور ایاز الدین کا غیر قانونی سرگرمیوں میں آپس میں مضبوط گٹھ جوڑ پایا جاتا ہے ۔ یہ دونوں ملازمین ناخواندہ ریٹائرڈ ملازمین خصوصاََ بیوہ پنشنرز کی پنشن قانون سے لاعلمی سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ان سے بھاری رقوم طلب کرتے ہیں اور فرمائش پوری نہ کرنے پر ان کی فائلیں غائب کر دیتے ہیں ۔ معلوم ہوا ہے کہ سینئر اسسٹنٹ ایاز الدین چھٹی کے بعد بھی غیر قانونی طور پر رات گئے تک آفس میں موجود رہتا ہے اور ہفتہ واری چھٹیوں کے دوران بھی اکثر و بیشتر ریجنل آفس میں پایا جاتا ہے اس دوران وہ غیر قانونی طور دفتر کی پرانی اشیاء، ردی ، فرنیچر ، اے سی، کمپیوٹر کا سامان اور گاڑیوں کے قیمتی پرزوں کی فروخت کا دھندہ کرتا ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایاز الدین سینئر اسسٹنٹ نے صدف رعنا اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن کی سرپرستی میں ریجنل آفس حیدرآباد میں پانچ لاکھ روپے ماہانہ کے پیٹی کیش کی ذمہ داری بھی سنبھالی ہوئی ہے ۔ جس کے لئے وہ ہر ماہ مختلف دوکانوں سے روز مرہ استعمال کی اشیاء ، اسٹیشنری اور پیٹرول پمپس سے سینکڑوں لٹر پٹرول کے جعلی بل بنواکر فنانس اینڈ اکاؤنٹس ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کراچی ہیڈ آفس سے بھاری رقوم وصول کرتا ہے جس کا آپس میں بٹوارہ کیا جاتا ہے۔

جبکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ریجنل آفس حیدرآباد میں پٹرول کی سرے سے ضرورت ہی نہیں کیونکہ آفس کا جنریٹر پٹرول کے بجائے گیس پر چلایا جاتا ہے ۔ لیکن ایاز الدین کی جانب سے لاکھوں روپے کی جعلسازی کا یہ سلسلہ طویل عرصہ سے جاری ہے ۔ جس کی فوری طور پر تحقیقات کی ضرورت ہے

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ریجنل آفس حیدرآباد کے اندرونی معاملات بشمول لاکھوں روپے مالیت کے جعلی پنشن کیسز کا غیر جانبدارانہ طور پر آڈٹ کرایا جائے تو بڑے پیمانے پر جعلی بلوں اور جعلی پنشن کیسز کے نام پر لاکھوں روپے کے گھپلے اور رشوت ستانی کے قصے منظر عام پر آسکتے ہیں ۔

واضح رہے کہ ای او بی آئی کے ملک بھر کے ریجنل آفسوں میں ریجنل آفس حیدرآباد سینکڑوں ریٹائرڈ ملازمین خصوصاً بیواؤں کی پنشن کی سنگین شکایات، رشوت خوری اور ریٹائرڈ ملازمین کے ساتھ بدسلوکی کی شکایات میں سر فہرست ہے حیدرآباد کے محنت کش طبقہ میں ریجنل آفس حیدرآباد کے مزدور دشمن اور راشی افسران کے خلاف سخت نفرت پائی جاتی ہے ۔ جس کے ردعمل کے طور پر ماضی میں مختلف لیبر یونین اور فیڈریشنز کی جانب اس وقت کے چیئرمین ای او بی آئی ظفر اقبال گوندل کا پتلا جلایا گیا تھا اور حال ہی میں موجودہ چیئر پرسن ناہید شاہ درانی کا پتلا بھی نذر آتش گیا ہے ۔ جو ای او بی آئی کے لئے سخت شرم کا مقام ہے ۔

ریجنل آفس حیدرآباد میں اس تشویش ناک صورت حال کے باوجود کی انتظامیہ نے ریجنل آفس حیدر آباد کے خلاف محنت کش طبقہ کی جانب سے بڑھتی ہوئی سنگین شکایات اور خواتین افسران صدف رعنا اور پارس ابڑو کی جانب سے ریٹائرڈ ملازمین کی جائز پنشن کے نام پر کھلم کھلا رشوت خوری کی روک تھام اور انہیں قرار واقعی سزا دینے کے لئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے ۔

عظمت خان
عظمت خانhttps://www.azmatnama.com/
عظمت خان ، کراچی بیسڈ صحافی ہیں ، 2 کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ کراچی یونیورسٹی میں ابلاغ عامہ میں ایم فل کے طالب علم ہیں ۔ گزشتہ 12 برس سے رپورٹنگ کر رہے ہیں ۔ ان کی رپورٹنگ فیلڈ میں تعلیم و صحت ، لیبر ، انسانی حقوق ، اسلامی جماعتوں سمیت RTI سے معلومات تک رسائی جیسی اہم ذمہ داریاں شامل ہیں ۔ 10 برس تک روزنامہ امت میں رپورٹنگ کرنے کے بعد اب ڈیجیٹیل سے جرنلزم کر رہے ہیں
متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں