بدھ, دسمبر 17, 2025

وفاقی آئینی عدالت : 14 سال 6 ماہ سے زائد بیمہ کو پنشن کیلئے 15 سال شمار کیا جائے گا

کراچی : 14سال 6 ماہ سے زائد بیمہ شدہ ملازمت کو تاحیات بڑھاپا پنشن کے لیے 15 سال شمار کیا جائے گا ۔وفاقی آئینی عدالت پاکستان کا تاریخی فیصلہ سنا دیا ہے ۔ ای او بی آئی کے ہزاروں بیمہ دار افراد کو بڑھاپا پنشن کے حصول میں فائدہ پہنچے گا ۔

وفاقی آئینی عدالت پاکستان نے قرار دیا ہے کہ ای او بی آئی کے کسی بیمہ شدہ فرد کی 14 سال 6 ماہ سے زائد بیمہ شدہ ملازمت کو ای او بی آئی کی تاحیات بڑھاپا پنشن کے لیے 15 سال تصور کیا جائے گا ، جیسا کہ ایمپلائیز اولڈ ایج بینی فٹس ایکٹ، 1976 کے شیڈول میں درج شرط کے تحت فراہم کیا گیا ہے۔ وفاقی آئینی عدالت اسلام آباد کے تین رکنی بنچ، جس کی سربراہی چیف جسٹس امین الدین خان نے کی، اور اس میں جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس ارشد حسین شاہ شامل تھے، نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ایمپلائیز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن(EOBI) کی اپیلیں مسترد کر دیں۔

تفصیلات کے مطابق مدعا علیہ شہباز حسین نے ای او بی آئی کے ایک بیمہ شدہ فرد کی حیثیت سے اپنی 14 سال اور 10 ماہ کی بیمہ شدہ ملازمت کی بنیاد پر بڑھاپا پنشن کے لئے درخواست دی تھی۔ تاہم ای او بی آئی ریجنل آفس لاہور نے 28 اپریل 2023 کے ایک متنازعہ حکم نامے کے ذریعے انہیں بڑھاپا پنشن دینے سے انکار کر دیا تھا اور ایکٹ 1976 کی دفعہ 22-اے کے تحت صرف یکمشت بڑھاپا گرانٹ ادا کر دی تھی۔

مدعا علیہ نے ای او بی آئی کے اس فیصلے کو اس بنیاد پر ادارہ کے مجاز فیصلہ ساز فورم کے سامنے چیلنج کیا تھا کہ اس کی بیمہ شدہ ملازمت 14 سال 6 ماہ سے زائد ہے اور وہ ای او بی ایکٹ 1976کے شیڈول میں درج فارمولے کے مطابق تاحیات بڑھاپا پنشن کا حقدار ہے، تاہم ادارہ نے ایک مرتبہ پھر اس کا دعویٰ مسترد کر دیا تھا۔ بعد ازاں مدعا علیہ نے حصول انصاف کے لئے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا، جس نے مذکورہ شرط کی تشریح اس کے حق میں کرتے ہوئے اس کی بیمہ شدہ ملازمت 14 سال اور 10 ماہ کو قانونی تقاضوں کے تحت مکمل 15 سالہ بیمہ شدہ ملازمت تصور کرنے کو تسلیم کیا تھا ۔

مدعا علیہ شہباز حسین کی جانب سے وفاقی آئینی عدالت کے روبرو ماہر قانون حسن لطیف چوہدری ایڈوکیٹ پیش ہوئے اورانہوں نے وفاقی آئینی عدالت کے سامنے یہ مؤقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے امیر سلطان بنام ای او بی آئی (2024 ایس سی ایم آر 826) میں قرار دیا تھا کہ ” یہ ایکٹ ایک فلاحی قانون ہے جس کا مقصد اس کے دائرہ کار میں آنے والی صنعتی، تجارتی یا دیگر اداروں کے ملازمین کو سماجی تحفظ اور بڑھاپے کے فوائد فراہم کرنا ہے، لہٰذا اس کی دفعات کی تشریح اس کے مقاصد کے فروغ کے لیے فراخ دلی سے کی جانی چاہیے۔”

جبکہ ای او بی آئی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ای او بی ایکٹ 1976کی دفعہ 22(1) کی شق(ب) کے مطابق کسی بیمہ شدہ فرد کو تاحیات بڑھاپا پنشن کا حقدار ہونے کے لئے کم از کم 15 سال کی مدت کا کنٹری بیوشن جمع ہونا لازمی ہے، لہٰذا درخواست گزاروں کے معاملے میں ایکٹ کی بنیادی شرط پوری نہیں ہوتی اور وہ بڑھاپا پنشن کے حقدار نہیں ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ ایکٹ کی دفعہ 22(1) کے تحت کوئی بھی بیمہ شدہ فرد ای او بی آئی کی ماہانہ بڑھاپا پنشن کا حقدار ہوگا، جس کا حساب شیڈول میں مقرر کردہ شرح کے مطابق کیا جائے گا۔ لہذا اس دفعہ کو شیڈول کے ساتھ ملا کر پڑھا جانا ضروری ہے، جس میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ “ بیمہ شدہ ملازمت کی چھ ماہ یا اس سے زائد مدت کو ایک مکمل سال تصور کیا جائے گا۔”

لاہور ہائی کورٹ نے مزید کہا تھا کہ “راؤنڈنگ آف” بڑھاپا پنشن کے حساب کا ایک لازمی اور پہلے سے موجود طریقہ کار ہے، جیسا کہ شیڈول میں فراہم کیا گیا ہے۔ “دوسرے الفاظ میں، جہاں کسی بیمہ شدہ فرد کی بیمہ شدہ ملازمت 14 سال اور 6 ماہ سے زائد ہو، وہاں وہ خود بخود بڑھاپے کی پنشن کا حقدار ہو جائے گا۔” دفعہ 22(1) کی شق (ب) میں بیمہ شدہ فرد کے بڑھاپے کی پنشن کا حقدار ہونے کے لیے 15 سال کی کنٹری بیوشن کی اہلیت مقرر کی گئی ہے۔

وفاقی آئینی عدالت نے قرار دیا کہ شیڈول میں راؤنڈنگ آف سے متعلق شرط وضاحتی نوعیت کی ہے اور اسے اس واضح ارادے کے اظہار کے طور پر پڑھا جانا چاہیے کہ ایکٹ کی دفعہ 22(1) کی شق (ب) میں درج بیمہ شدہ ملازمت کی مدت کو شیڈول کے ساتھ ملا کر اور اس کے تابع سمجھا جائے گا۔ اس شق میں بیان کردہ بیمہ شدہ ملازمت کی مدت درحقیقت شیڈول میں دی گئی وضاحت کے زیرِ اثر ہے۔

عدالت کے مطابق، اگر ای او بی ایکٹ 1976 کی دفعہ 22 (1) کی شق (ب) کے متن پر سختی سے عمل کیا جائے اور 15 سالہ بیمہ شدہ ملازمت کو لازمی شرط سمجھا جائے تو اس سے شیڈول میں دی گئی وضاحت غیر مؤثر اور بے معنی ہو جائے گی۔ ایسی تنگ اور محدود تشریح قابلِ قبول نہیں، کیونکہ ایکٹ کی تشریح مجموعی طور پر کی جانا ضروری ہے۔

عدالت نے زور دیا کہ ای او بی ایکٹ 1976 کی مختلف دفعات کی تشریح اس انداز میں کی جانی چاہیے جو اس کے مقاصد کو آگے بڑھائے اور ای او بی آئی کے بیمہ دار افراد کے حق میں ہو۔ چنانچہ درخواست گزار شہباز حسین کی 14 سال 10 ماہ بیمہ شدہ ملازمت کو شیڈول میں درج شرط کی بنیاد پر 15 سال تصور کیا جائے گا، جیسا کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کے اس تاریخی فیصلہ کے نتیجہ میں ای او بی آئی کے ہزاروں بیمہ دار افراد کو اپنی تاحیات بڑھاپا پنشن کے حصول میں فائدہ پہنچے گا۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں