سورج، جو ہماری زندگی کا ذریعہ ہے، صدیوں سے انسانی دلچسپی اور سائنسی تحقیق کا مرکز رہا ہے اور حالیہ دریافتیں اس کے پیچیدہ رویے اور نظام شمسی پر گہرے اثرات پر روشنی ڈالتی ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی اور بین الاقوامی تعاون نے غیر معمولی مشاہدات کو ممکن بنایا ہے، جو ہمیں اپنے قریب ترین ستارے کے رازوں کو سمجھنے کے قریب لا رہے ہیں۔ یہ بصیرتیں نہ صرف شمسی عمل کے بنیادی اصولوں کو سمجھنے میں مدد دیتی ہیں بلکہ زمین پر شمسی سرگرمیوں کے اثرات کی پیش گوئی اور ان سے نمٹنے کے لیے عملی اثرات بھی رکھتی ہیں۔
1. سولر آربیٹر کی اعلیٰ ریزولوشن تصاویر: سورج کی سطح کی پیچیدہ تفصیلات کا انکشاف:
یورپی خلائی ایجنسی کے سولر آربیٹر مشن نے سورج کی سطح کی اب تک کی سب سے زیادہ تفصیلی تصاویر حاصل کی ہیں۔ ان تصاویر میں بڑے سورج کے دھبے اور پیچیدہ نمونے دکھائے گئے ہیں، جو سورج کی سرگرمیوں کو سمجھنے کے لیے بے مثال معلومات فراہم کرتے ہیں۔ یہ بصری معلومات سورج کے مقناطیسی میدان اور خلا کے موسم پر اس کے اثرات کو سمجھنے کے لیے انتہائی اہم ہیں۔
2. پارکر سولر پروب کی تاریخی وینس فلائی بائی:
ناسا کے پارکر سولر پروب نے حالیہ دنوں میں زہرہ کے قریب سے تاریخی فلائی بائی مکمل کی۔ اس کے ذریعے زہرہ کی کشش ثقل کا استعمال کرتے ہوئے پروب کو سورج کے قریب لانے کے لیے اپنی رفتار کو ایڈجسٹ کیا گیا۔ اس مشن سے سورج کی ہواؤں اور مقناطیسی میدان کے بارے میں قیمتی ڈیٹا حاصل ہوگا، جو سورج کی حرکیات کو سمجھنے میں مدد دے گا۔
3. نظام شمسی کے بیرونی حصے میں نویں سیارے کے شواہد:
کیلی فورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے محققین نے ایک ممکنہ نویں سیارے کی موجودگی کے شواہد پیش کیے ہیں۔ "پلانیٹ نائن” کہلانے والا یہ سیارہ زمین سے تقریباً دس گنا زیادہ وزن رکھتا ہے اور نیپچون سے بیس گنا زیادہ دور سورج کے گرد ایک لمبا مدار میں گردش کرتا ہے۔ اس کی دریافت نظام شمسی کی ساخت اور ارتقاء کے بارے میں ہمارے علم میں انقلاب لا سکتی ہے۔
4. سورج سے سب سے زیادہ توانائی والی روشنی کا پتہ لگانا:
بین الاقوامی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے سورج سے خارج ہونے والی سب سے زیادہ توانائی والی روشنی، یعنی گاما ریز، دریافت کی ہیں۔ یہ دریافت موجودہ نظریات کو چیلنج کرتی ہے اور ظاہر کرتی ہے کہ سورج پہلے کے مقابلے میں زیادہ توانائی والی تابکاری پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ان اعلیٰ توانائیوں کو سمجھنا سورج کے عمل اور خلا کے موسم پر ان کے ممکنہ اثرات کو سمجھنے کے لیے اہم ہے.
5. نئے سیٹلائٹ کے ذریعے شمسی دھماکوں کی تصاویر:
نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن (NOAA) کے جدید ترین سیٹلائٹ، GOES-19، نے شمسی دھماکوں کی حیرت انگیز تصاویر حاصل کی ہیں۔ یہ مشاہدات سورج کی بیرونی تہہ (کورونا) کی نگرانی اور خلا کے موسم کی پیش گوئی کے لیے اہم ہیں، جو زمین کے تکنیکی نظاموں پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
6. سورج کے مقناطیسی میدان کی ابتداء کے حوالے سے بصیرت:
حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ سورج کا مقناطیسی میدان ممکنہ طور پر اس کی سطح کے قریب تر جنم لیتا ہے، جو پہلے کے مقابلے میں ایک نیا انکشاف ہے۔ یہ دریافت شمسی طوفانوں کی پیش گوئی کو بہتر بنانے میں مددگار ہو سکتی ہے، جو زمین کے برقی نظاموں اور مواصلاتی نیٹ ورکس کو متاثر کر سکتے ہیں۔
7. شمسی حرکیات آبزرویٹری (SDO) کی دہائی بھر کی دریافتیں:
2010 میں لانچ کیے جانے کے بعد سے ناسا کی شمسی حرکیات آبزرویٹری (SDO) نے سورج کا مسلسل مشاہدہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں بے شمار دریافتیں ہوئی ہیں۔ ان میں شمسی شعلوں، کورونا ماس ایجیکشنز، اور سورج کے مقناطیسی میدان کی حرکیات کے بارے میں معلومات شامل ہیں۔ SDO کا ڈیٹا شمسی مظاہر کو سمجھنے اور ان کے نظام شمسی پر اثرات کے بارے میں ہمارے علم کو آگے بڑھانے میں معاون ثابت ہوا ہے۔
8. پارکر سولر پروب کا سورج کی فضا میں داخلہ:
ایک تاریخی سنگ میل میں، ناسا کے پارکر سولر پروب نے سورج کی بیرونی فضا، جسے کورونا کہا جاتا ہے، میں داخل ہونے والا پہلا خلائی جہاز بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ یہ کامیابی سائنسدانوں کو سورج کے ماحول کا قریب سے مطالعہ کرنے کی اجازت دیتی ہے، اور کورونا کو گرم کرنے اور شمسی ہواؤں کو تیز کرنے والے عملوں کو سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔
9. سولر آربیٹر کے ذریعے سورج کی کورونا کی تفصیلات:
یورپی خلائی ایجنسی کے سولر آربیٹر نے سورج کی بیرونی تہہ کی قریبی تصاویر حاصل کی ہیں، جن میں کورونا "موس”، اسپیکیولز، اور دھماکوں جیسی خصوصیات شامل ہیں۔ یہ مشاہدات سورج کے بیرونی ماحول اور شمسی سرگرمی کو متحرک کرنے والے طریقہ کار کے بارے میں ہمارے علم میں اضافہ کرتے ہیں۔
10. شمسی تحقیق میں عالمی تعاون:
ناسا کے پارکر سولر پروب اور یورپی خلائی ایجنسی کے سولر آربیٹر کے درمیان تعاون نے شمسی تحقیق میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔ دونوں مشنز کے ڈیٹا کو یکجا کرکے سائنسدان شمسی ہواؤں اور ان کے ذرائع کو سورج سے خلا کے اندرونی حصے تک تلاش کر سکتے ہیں۔
نوٹ: الرٹ نیوز نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔