ناسا کا پارکر سولر پروب سورج کے قریب ترین پہنچنے والے خلائی مشن کے ذریعے ایک نئی تاریخ رقم کر رہا ہے۔ 2018 میں لانچ کیا گیا یہ پروب سورج کی بیرونی فضا، جسے کورونا کہتے ہیں، کے بارے میں اہم معلومات فراہم کر رہا ہے۔ اس فضا میں درجہ حرارت لاکھوں ڈگری تک پہنچ جاتا ہے اور یہ زمین پر خلائی موسمی حالات کو متاثر کرتی ہے۔
مشن کے چیلنجز
پارکر سولر پروب انتہائی سخت حالات کا سامنا کر رہا ہے، جہاں درجہ حرارت 1300 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہوتا ہے اور سورج کی شدید شعاعیں خلائی جہاز پر اثر ڈالتی ہیں۔ جدید ترین حرارت سے بچاؤ کے نظام اور کاربن کمپوزٹ شیلڈ کی مدد سے یہ پروب اپنے آلات کو محفوظ رکھتے ہوئے ڈیٹا جمع کر رہا ہے۔
قریب ترین پرواز
فی الحال، یہ پروب سورج کے قریب ترین مقام پر پہنچنے کے لیے اپنی سب سے جراتمندانہ کوشش کر رہا ہے۔ اس دوران زمین کے ساتھ رابطہ ممکن نہیں ہوتا کیونکہ یہ شدید حالات سے گزر رہا ہے۔ سائنسدان 28 دسمبر کو صبح 5 بجے جی ایم ٹی پر پروب کے محفوظ ہونے کا اشارہ ملنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
تحقیق کے فوائد
پارکر سولر پروب سورج کے بارے میں اہم سوالات کے جوابات دے رہا ہے۔ خاص طور پر "سولر ونڈ” یعنی سورج سے خارج ہونے والے ذرات کے بہاؤ کو سمجھنا، جس سے زمین پر برقی نظام اور سیٹلائٹ متاثر ہو سکتے ہیں۔ یہ پروب یہ بھی واضح کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ کورونا کا درجہ حرارت سورج کی سطح سے زیادہ کیوں ہے۔
خلائی تحقیق پر اثرات
پارکر سولر پروب سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا اثر صرف سورج کی سائنس تک محدود نہیں بلکہ یہ خلائی موسمی حالات کی پیش گوئی میں بھی مددگار ہوگا۔ یہ مشن مستقبل میں سورج اور دیگر شدید ماحول میں تحقیق کے لیے نئی ٹیکنالوجیز کا راستہ ہموار کر رہا ہے۔
تحقیق کی تاریخ میں اہم سنگ میل
پارکر سولر پروب انسانی ذہانت اور سائنسی جستجو کی مثال ہے۔ سورج کے قریب پہنچ کر یہ نہ صرف موجودہ سائنس کو نئی معلومات فراہم کر رہا ہے بلکہ نئی نسل کے محققین کو مزید جراتمندانہ خواب دیکھنے اور ان پر عمل کرنے کی ترغیب بھی دے رہا ہے۔
یہ مشن نہ صرف سورج کے اہم رازوں کو بے نقاب کر رہا ہے بلکہ ٹیکنالوجی اور انسانی ترقی کے ایک نئے باب کی بنیاد بھی رکھ رہا ہے۔