اسلام آباد: سپریم کورٹ بار کے سالانہ انتخابات 29 اکتوبر کو ہوں گے جس میں صدراتی سیٹ پر سخت مقابلہ کی توقع ہے۔ اس سیٹ کے لیے میاں محمد رؤف عطا، جو کہ احسن بھون اور اعظم تارڑ گروپ کے حمایت یافتہ ہیں، کا سامنا حامد خان گروپ کے منیر احمد خان کاکڑ سے ہے۔ دونوں امیدواروں کے حامی اس الیکشن میں بھرپور مہم چلا رہے ہیں، جس سے انتخابات میں سخت اور دلچسپ مقابلہ متوقع ہے۔
سپریم کورٹ بار کے انتخابات میں 4,021 وکلاء حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ یہ انتخابی عمل بار ایسوسی ایشن کے لیے انتہائی اہم سمجھا جا رہا ہے کیونکہ یہ وکلاء کی نمائندگی اور ان کے حقوق کے تحفظ کے سلسلے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بار کے انتخابات ہمیشہ سے ہی وکلاء کی برادری میں اہمیت کے حامل رہے ہیں، اور اس سال بھی دونوں امیدواروں نے اپنے حامیوں کو متحرک کرنے اور ووٹرز کو قائل کرنے کی بھرپور کوششیں کی ہیں۔
سپریم کورٹ بار کے انتخابات میں شامل امیدواروں نے مختلف جلسوں، میٹنگز اور سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی مہم کو آگے بڑھایا ہے۔ وکلاء کی بڑی تعداد اس سال کے انتخابات میں گہری دلچسپی لے رہی ہے کیونکہ اس الیکشن کے نتائج سے بار کے آئندہ ایک سال کی سمت متعین ہوگی۔
میاں محمد رؤف عطا کی جانب سے اہم نکات میں بار کی خود مختاری، وکلاء کے حقوق اور قانون کے عمل درآمد کے مسائل شامل ہیں۔ دوسری طرف منیر احمد خان کاکڑ نے وکلاء کی فلاح و بہبود اور بار کے اداروں کو مضبوط کرنے پر زور دیا ہے۔ ان دونوں امیدواروں کے منشور اور مؤقف نے انتخابات میں ووٹرز کے فیصلے پر گہرا اثر ڈالا ہے، اور 29 اکتوبر کو یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ وکلاء کس کو اپنا اگلا نمائندہ منتخب کرتے ہیں۔