کچھ لوگوں کی یہ سوچ ھے کہ:
* فلاں تو ہمارا بالکل بھائی جیسا ھے
* فلاں تو ہماری سگی بہن جیسی ھے
ان سے پردہ کیوں؟ کیونکر ہمیں ان کو لے کر غلط خیال آئے گا؟؟
خاندانی نظاموں میں ایک عجیب طرز بن گئی ھے کہ نامحرم کو بھی محرم سمجھا جانے لگا ھے جیسے کزنوں سے پردہ نہیں کیا جاتا کیونکہ ان کو سگے بہن یا بھائی جیسا سمجھا جاتا ھے۔
یہ ایک غلط سوچ ھے
اَصل:-
بھارت و بنگلہ دیش کے کچھ علاقوں میں کزن کو سگا بھائی یا بہن تصور کیا جاتا ھے اور ان سے نکاح کرنے کو حرام سمجھا جاتا ھے۔ اس بنا پر ان کے آپس میں تعلقات و معاملات بھی سگے بہن بھائی جیسے ہوتے ہیں، پھر پردہ کرنا تو دور کی بات ھے۔
برِصغیر میں انگریزوں کی تہذیب کا اثر بہت تیزی سے ہوا حالانکہ ہندو دھرم کی خواتین بھی بے پردہ رہنا گوارا نہیں کرتی تھیں مگر انگریزی تہذیب نے پورے خطے کے لوگوں کو متاثر کیا جس کا یہ اثر ہوا کہ مسلمانوں کو بھی کزن یا نامحرم رشتوں سے بے پردہ کر دیا۔ باقی رہی سہی کسر ہمارے کم عقل اور آزاد خیال مسلمان طبقے نے نکال دی۔
(ملاحظہ ہو:- The British Raj & its Effect on India)
اِضافی:-
اس بات کو خوب سمجھ لیں کہ شیطان ہمارا دشمن ھے اور آپ انسان ہیں فرشتہ نہیں کہ آپ میں نفسانی خواہشات ہی نھیں اور دماغ میں کوئی غلط خیال ہی نا آئے۔ یہ کہنا بہت آسان ھے کہ نامحرم کو دیکھ کر اپنے دماغ پر قابو پا لینا چاہیے تاکہ کوئئ برا خیال آئے ہی نہیں، مگر حقیقت اس سے بہت متضاد ھے۔ یقین جانیں شیطان نے انسان کو بہکانے کا اللّٰه ﷻ سے وعدہ کر رکھا ھے اور نفس امارہ ہر شخص میں موجود ھے تاکہ اسے برکھا جا سکے، چاہے وہ شخص کتنا ہی نیک کیوں نہ ہو۔
¤ ایک بات ذہن نشین کر لیجئے کہ نسبتی بھائی/بہن (کزن) وغیرہ چاہے بچپن سے اکھٹے پلے بڑھے ہوں تب بھی جو رشتہ اللّٰه ﷻ کی طرف سے بنا دیا گیا ھے وہ ویسا ہی قائم رہے گا اور مت بھولیں کہ شیطان کسی کے دماغ میں کیسا ہی غلط وسوسہ و خیال ڈال سکتا ھے اگر آپ پردہ نہیں کریں گی تو کسی کے دل کا حال اور دماغ کی سوچ اللّٰه ﷻ کے سوا کوئی نہیں جانتا، اور کچھ شک نہیں کہ شیطان کا کام ہی برا و گھٹیا خیال ڈالنا ھے، تاکہ وہ اللّٰه ﷻ سے کیے وعدے کو پورا کر سکے۔
ہمیں کیا معلوم کس منہ بولے بھائی (کزن) کے خیال میں شیطان کیا برا اور نامناسب وسوسہ ڈال دے جو اگر آپ کو معلوم پڑ جائے تو آپ کی طبیعت پر بہت گراں گزرے۔
اسی لیے نسبتی رشتہ داروں سے ویسا ہی پردہ کریں جیسا قرآن میں بتلا دیا گیا ھے، کیونکہ نامحرم شخص نامحرم ہی ہوتا ھے چاہے اسے آپ سے کتنی ہی عقیدت کیوں نہ ہو۔ لڑکیاں خود کو شرعی پردہ سے محفوظ رکھیں تاکہ آپ کسی کے غلط سوچنے اور دل میں وسوسہ ڈلنے کا سبب ہی نا بنیں اور لڑکے اپنی نظروں کو شریعت کے مطابق اسی پر ڈالیں جس پر ڈالنے کا حکم دیا گیا ھے، باقی تمام نامحرم رشتوں سے نظروں کو نیچی رکھیں اور چہرہ یا جسم پر ہرگز مت ڈالیں۔ حسین نوجوان مرد کی نشانی ہی یہی ھے کہ وہ نامحرموں پر جان کر نظریں نہیں ڈالتا۔
حاصلِ کلام:-
خوب سمجھ لیجئے کہ کسی کو منہ سے بھائی یا بہن کہہ لینے سے وہ آپ کا حقیقی بہن یا بھائی نہیں بن جاتا اور جن سے اللّٰه ﷻ نے شرعی پردہ کا حکم دیا ھے اُن میں کزن بھی شامل ہیں چاہے وہ چچا ذاد ہوں، ماموں، خالہ یا پھپھی زاد ہوں ان سب سے شرعی پردہ کرنا نا صرف ضروری بلکہ شرعی طور پر فرض ھے۔ نیز تمام بھائی نسبتی یا بہن نسبتی کے رشتوں سے نکاح حلال ھے (القرآن) ، پس یہ خیال رکھنا کہ کزن سے نکاح کرنا معیوب ھے کیونکہ ہم تو بچپن سے بھائی/بہن کی طرح ساتھ رہے ہیں اسی لیے پردہ کرنا بھی معیوب سمجھنا، یہ تمام خیالات غلط ہیں بلکہ شریعتِ اسلامیہ کے خلاف بھی ہیں۔ اسی بے پردگی نے اس معاشرے کو بے غیرت بنا دیا ھے اور اس معاشرے کی معصومیت، شرم اور حسن چھین لیا ھے۔ ہمیں انگریزوں کا ذہنی غلام بن کر بے پردہ ہونے میں مزا آتا ھے مگر یہ خواہش نہیں ہوتی کہ اللّٰه ﷻ کے حکم پر عمل کر کے اپنی دنیا اورآخرت دونوں جنت بنا لیں۔ تمام عورتوں کی یہی آرزو ہوتی ھے کہ چہرے پر مزید نکھار آ جائے، جس کے لیے منہ پر کیا کچھ نہیں تھوپتیں، مگر نامحرموں سے شرعی پردہ کر کے چہرے کے ساتھ دل پر نور اور حسن کا جو وعدہ اللّٰه ﷻ کر رہے ہیں اس کے لیے کوئی کوشش ہی نہیں کرتیں، جبکہ یہ تو مفت کا معاملہ ھے۔ بہرحال یاد رکھیے دل سے بھی باپردہ ہوں گی اور چہرے کا پردہ بھی خالص اللّٰه ﷻ کی خاطر کریں گی تو آپ کو اللّٰه ﷻ شوہر بھی وہسا ہی عطا کریں گے جس کی نظریں آپ کے علاوہ کسی نامحرم کو دیکھنا بھی پسند نہیں کرتی ہوں گی۔ آزما کر دیکھ لیجیے !!
مزید یہ کہ جب اللّٰه ﷻ اس فلاں سے آپ کو پردہ کرنے کا کہہ رہے ہیں تو آپ پردہ نہ کر کے اور مختلف جواز دے پردہ کو معیوب کہہ کر اللّٰه ﷻ کے سامنے باغی کیوں بن رہی/رہے ہیں۔