جمعرات, نومبر 21, 2024

پنجاب اسمبلی کے قواعد و ضوابط میں اہم ترامیم، اراکین اب علاقائی زبانوں میں بھی خطاب کر سکیں گے

پنجاب اسمبلی نے اپنے قواعد و ضوابط میں متعدد اہم ترامیم کی ہیں جو اسمبلی کے کام میں شفافیت، شمولیت اور اختیارات میں اضافے کی غرض سے کی گئی ہیں۔ ان ترامیم کا مقصد ایوان کی کارروائیوں کو مزید مؤثر اور عوام کے لیے زیادہ قابل رسائی بنانا ہے۔ ان ترامیم کے ذریعے اسمبلی کے اراکین کو اب پنجابی، سرائیکی، میواتی اور پوٹھوہاری سمیت دیگر علاقائی زبانوں میں خطاب کرنے کی اجازت دی گئی ہے، جس سے صوبے کے لسانی اور ثقافتی تنوع کی عکاسی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، اردو اور انگریزی میں خطاب کی سہولت بھی بدستور برقرار رکھی گئی ہے۔

شفافیت اور عوامی شمولیت

پنجاب اسمبلی کے قواعد و ضوابط میں کی گئی ترامیم کے مطابق، اب عوام اور صحافی اسمبلی کی کارروائیوں کا مشاہدہ اور رپورٹنگ کر سکیں گے۔ اس اقدام سے اسمبلی کی سرگرمیوں کو عوامی جانچ کے لیے کھولا جا رہا ہے۔

براہ راست نشریات

اسمبلی کی کارروائیوں کو اب براہِ راست لائیو اسٹریم کیا جائے گا اور ان کی ریکارڈنگز آن لائن دستیاب ہوں گی تاکہ عام شہریوں کو اسمبلی کے فیصلوں اور مباحث سے حقیقی وقت میں آگاہی حاصل ہو سکے۔ اس سے اسمبلی کی کارروائیوں کو عوام تک پہنچانے کا عمل مزید شفاف ہو گا۔

کمیٹی رپورٹس کی اشاعت

اسمبلی کی تمام کمیٹی رپورٹس، بشمول اختلافی نوٹس، عوامی طور پر دستیاب ہوں گی۔ یہ تبدیلی اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ اسمبلی کے اقدامات اور فیصلے عوامی جانچ کے لیے مکمل طور پر دستاویزی اور قابل رسائی ہوں۔

خواتین کی نمائندگی میں اضافہ

پنجاب اسمبلی نے خواتین کی نمائندگی بڑھانے کے لیے بھی اقدامات کیے ہیں۔ اب ہر قائمہ کمیٹی میں کم از کم دو خواتین اراکین کی شمولیت لازمی ہوگی، جس سے قانون سازی میں خواتین کے نقطہ نظر کو شامل کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے۔

کمیٹیوں کی ممبرشپ میں اضافہ

اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں میں اراکین کی تعداد 11 سے بڑھا کر 15 کر دی گئی ہے، تاکہ زیادہ سے زیادہ نقطہ نظر شامل ہوں اور وسیع تر نمائندگی یقینی بنائی جا سکے۔ اس اقدام کا مقصد ایوان کے اندر تنوع اور شمولیت کو فروغ دینا ہے۔

کاکسز کا قیام

اسمبلی میں مختلف کاکسز کا قیام بھی ان ترامیم کا حصہ ہے، جن میں خواتین پارلیمانی کاکس، مقامی حکومتوں کا کاکس اور اقلیتی کاکس شامل ہیں۔ ان کاکسز کا مقصد اسمبلی میں کم نمائندہ گروہوں کے مسائل پر بہتر توجہ دینا اور ان کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔

کمیٹیوں کے اختیارات میں اضافہ

اب اسمبلی کی کمیٹیاں اسپیکر کی پیشگی منظوری کے بغیر مخصوص شعبوں سے متعلق معاملات کی تحقیقات کر سکتی ہیں اور ان مسائل کو حل کرنے کے لیے اپنے طور پر اقدامات اٹھا سکتی ہیں۔ یہ تبدیلی کمیٹیوں کی خودمختاری میں اضافہ کرتی ہے۔

بجٹ کی بہتر نگرانی

پنجاب اسمبلی نے اپنے بجٹ کی نگرانی کو بہتر بنانے کے لیے ترامیم کی ہیں، جن کے مطابق بجٹ کے سہ ماہی ریلیز اور استعمال پر بعد از بجٹ مباحثے کیے جائیں گے۔ اس سے مالیاتی معاملات پر زیادہ بہتر کنٹرول اور نگرانی ممکن ہو سکے گی۔

سالانہ سیشن کیلنڈر

اسمبلی کو اب سیشنز کا سالانہ کیلنڈر شائع کرنے کا پابند کیا گیا ہے، جس سے بہتر منصوبہ بندی کی جا سکے گی اور عوام اور اراکین کے لیے اسمبلی کے شیڈول کو پیش گوئی کے قابل بنایا جا سکے گا۔

عوامی مسائل کے فوری حل کے لیے اضافی ذرائع

اسمبلی کے نئے قواعد کے مطابق اراکین کو مزید ذرائع فراہم کیے گئے ہیں تاکہ وہ عوامی اہمیت کے مسائل کو فوری طور پر اٹھا سکیں۔ اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ عوامی مسائل پر فوری توجہ دی جائے اور ان کے حل کے لیے ایوان میں بحث کی جا سکے۔

بزنس ایڈوائزری اور اخلاقیات کمیٹی

بزنس ایڈوائزری کمیٹی کو اب اخلاقیات کے معاملات کی نگرانی کا اختیار بھی دے دیا گیا ہے۔ یہ کمیٹی اراکین کے ضابطہ اخلاق کی نگرانی کرے گی اور اسپیکر کی طرف سے تفویض کردہ اختیارات کے تحت نظم و ضبط کے معاملات کو دیکھے گی، جن میں اراکین کی معطلی بھی شامل ہے۔

پنجاب اسمبلی کی ان ترامیم کا مقصد ایوان کو ایک زیادہ شفاف، نمائندہ، اور جوابدہ ادارہ بنانا ہے۔ ان ترامیم سے اسمبلی کی کارکردگی میں بہتری آئے گی اور عوام کو اس کے اقدامات کے بارے میں زیادہ معلومات فراہم کی جائیں گی۔ پنجاب حکومت کے مطابق یہ ترامیم ایوان کو مزید مؤثر بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہیں، جو نہ صرف اراکین بلکہ عوام کو بھی فائدہ پہنچائیں گی۔

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسکhttps://alert.com.pk/
Alert News Network Your Voice, Our News "Alert News Network (ANN) is your reliable source for comprehensive coverage of Pakistan's social issues, including education, local governance, and religious affairs. We bring the stories that matter to you the most."
متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں