پیر, اکتوبر 7, 2024

تاجکستان – Tajikistan (وسطی ایشیا)

اسلام آباد پاکستان سے دوشنبہ (دارالحکومت تاجکستان) کے فاصلے کی تفصیل یہ ہے۔

اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے دوشنبہ انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا فاصلہ 411 میل/661 کلومیٹر /357 ناٹیکل میل شمال مغرب کی جانب ہے۔

آمد و رفت ہوائی سفر، برّی راستہ کھلنے پر یا چین یا افغانستان سے گزر کر ہو سکتی ہے۔شارع ریشم پر مسگر سے تاجک سرحد کا فاصلہ بتیس میل ہے مگر سڑک نہیں ہے۔ چترال سے ہوائی سفر چند منٹوں کا ہے۔
پاکستان اور تاجکستان کا وقت ایک ہے، کوئی فرق نہیں۔

پڑوسی ممالک میں چین ، افغانستان، کرغیزستان ، ازبکستان ، قازقستان، پاکستان شامل ہیں ۔
تاجکستان 54,595 مربع میل/141,400 مربع کلو میٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے(تقریباً صوبہ سندھ کے برابر)

تاجک زبان تاجکستان کی سرکاری زبان ہے جو کہ فارسی سے ملتی جلتی ہے جبکہ روسی
زبان 90 فیصد کے قریب لوگ کافی حد تک بول لیتے ہیں اور استعمال بھی کرتے ہیں۔اس کے علاوہ ترکی، ازبک ، عربی ، فارسی زبانیں بھی بولی جاتی ہیں۔

سن 2022ء کے اعداد و شمار کے مطابق تاجکستان کی آبادی 99 لاکھ 53 ہزار ہے۔

97.5 فیصد لوگ مسلمان ہیں،0.7 فیصد عیسائی ،1.7فیصد لا مذہب
جبکہ 0.2 فیصد باقی مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد
ہیں
موسمِ سرما شدید اور گرما معتدل ہے۔
وادیِ فرغانہ کا موسم نیم گرم خنک ۔

کرنسی کا نام سمونی ہے جو اسوقت 0.094 امریکی ڈالر
26.14 اور
پاکستانی روپے کے برابر ہے ۔
تاجکستان پھل سبزیوں ، تیل ، گیس، لوہے ،تانبے، یورینیم، قدرتی وسائل، افزائش حیوانات اور کپاس کی دولت سے مالا مال ملک ہے۔ کپڑے اور قالین کی صنعتیں قائم ہیں۔2023ء کی
فی کس آمدنی 1441.27 امریکی ڈالر سالانہ رہی ہے ۔
سن 2023ء میں تاجکستان کا نامینل جی ڈی پی 11.816 بلین (Purchasing power parity)ڈالر جبکہ پرچیزنگ پاور پیرٹی جی ڈی پی 53.679 بلین ڈالر رہا۔

آٹھویں صدی عیسوی میں تاجکستان میں تاجک ایک مختلف نسل کے طور پر ابھرے ۔اسی صدی میں مسلمانوں نے اس علاقے کو فتح کیا اور اسلام یہاں پہنچا۔
نویں/دسویں صدی عیسوی میں فارس کی سلطنتِ سامانیہ نے خلیفۂ بغداد کے ساتھ مل کر بخارا کو مسلمان ثقافت کا مرکز بنایا۔
تیرھویں صدی عیسوی میں چنگیز خان نے باقی وسطی ایشیا کے ساتھ ساتھ تاجکستان کو بھی فتح کرلیا اور منگول سلطنت کا حصہ بنا دیا ۔
چودھویں صدی عیسوی میں تاجکستان تیموری سلطنت کا حصہ بن گیا ۔
1860-1900 تک تاجکستان تقسیم رہا،شمالی حصہ شہنشاہ روس سے اور
جنوبی حصہ سلطنت بخارا سے منسلک رہا۔
انّیسویں صدی کے تیسرے عشرے میں سوویت یونین کے ماتحت موجودہ تاجکستان وجود میں آیا ۔
انّیس سو اکیانوے میں تاجکستان نے اپنی آزادی کا اعلان کیا مگر سال بھر کے بعد ہی پانچ سالہ خانہ جنگی کا شکار ہو گیا جس کے بعد سے آج تک تاجکستان کی سیاسی صورتحال متوازن نہیں ہو سکی۔

عام خیال ہے کہ جدھر فرغانہ(وادیِ فرغانہ وسطی ایشیا میں واقع ہے جس کا اکثر حصہ مشرقی ازبکستان میں ہے،جہاں سے پھیلتے ہوۓ جنوبی کرغیزستان اور شمالی تاجکستان تک جاتی ہے)جائے گی اُدھر ہی وسطی ایشیا جائے گا ۔

لوگ اچھے متدین اور محنتی ہیں، مہمان نواز ہیں اور بات کے پکے۔ تقریبا سو فیصد لوگ خواندہ ہیں۔

تاجکستان اسلام کا نہایت پرانا مرکز ہے۔ بڑے بڑے علماء اور بزرگ اس خطہ سے اٹھے ۔ شیخ سعدی، عمر خیام
امیر خسرو، مشہور شعراء فردوسی اور رودکی اسی جگہ پیدا ہوئے ۔
افغانستان اور چین دونوں کا اس علاقے پر دعویٰ تھا ۔

دارالحکومت میں سیاسی کشمکش روز اول سے عروج پر ہے جو بنیادی طور پر قدیمی کمیونسٹوں اور مسلمانوں کے درمیان ہے۔ یہ شاید دنیا کا واحد ملک ہے جسے پاکستان نے آزاد ہوتے ہی پچاس ملین ڈالر کی امداد
دی ۔ کمیونسٹ روسی دور سے بڑے ڈیم کا پہاڑی منصوبہ جس سے بجلی پیدا کر کے برامد کرنا تھی نا مکمل پڑا ہے۔ معدنیات اور تیل گیس سے مالا مال ملک ہے مگر کمیونسٹ دور میں انہیں نہایت کمزور و بے سر و سامان دکھایا گیا۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں