پاکستان سے ماسکو کا فاصلہ تین ہزار میل مغرب کی جانب ہے۔
روس میں گیارہ ٹائم زون ہیں۔
دارالحکومت ماسکو کا وقت پاکستان سے 3 گھنٹے پیچھے ہے۔
پڑوسی ممالک: چودہ ملکوں سے سرحدیں ملتی ہیں جس میں شمالی کوریا اور چین سے لے کر فنلینڈ کے علاقہ کے ممالک شامل ہیں۔
روس کا رقبہ قریباً 66 لاکھ مربع میل یا 171 لاکھ مربع کلومیٹر ہے۔جس میں 13 فیصد پانی ہے۔
آبادی قریباً ساڑھے چودہ کروڑ ہے۔
روس میں روسی اور کئی درجن مقامی زبانیں استعمال ہوتی ہیں۔
جنوب کی پوری پٹی اور تمام بڑے شہروں میں مسلمان کروڑوں میں ہیں ۔جو قریباً ساڑھے 9 فیصد بنتے ہیں
روسی آرتھوڈوکس 61.8 فیصد ہوتے ہوئے پہلے نمبر پر ہیں،باقی عیسائی ڈھائی فیصد ہیں،بقیہ ادیان قریباً ڈیڑھ فیصد جبکہ غیر مذہبی لوگ 21.2 فیصد ہیں۔ان کے علاوہ بعض لوگ جنہوں نے مذہب ڈکلیئر نہیں کیا وہ قریباً ساڑھے 3 فیصد پائے جاتے ہیں۔
آب و ہوا اور موسم شدید سرد سے خنک تک ہے ۔
کرنسی روبل ہے۔ جی ڈی پی 2023 میں 2.021 ٹرلین ڈالر سالانہ رہا۔ جبکہ پر کیپیٹا 13,817.05 یو ایس ڈی۔
روایتاً بزعم خود رشیاً چرچ قسطنطنیہ کی بازنطینی سلطنت یا قیصر روم کی بادشاہی کا وارث بنا بیٹھا تھا۔ اس ناطے ماسکونشین خود کو اسلام کا سب سے بڑا دشمن جانتے ہیں کہ اسلام نے قیصر اڑایا تھا۔ مگر اس مذہب رشین آرتھوڈاکس خود کو نے جس کے اندر الحاد/Atheism نا قابل معافی جرم ہے، کمیونزم سے صلح کر لی جو دین و مذہب کا سرے سے انکاری تھا۔ آج آدھی روسی قوم ایتھیسٹ ہے، چرچ کو ذرا پرواہ نہیں، مگر اسلام دشمنی فرض ہے۔عموماً روسی حقیقت میں تو کسی دین یا مذہب کو کم تر ہی سمجھتے ہیں ۔ ٹیکنالوجی وار(war) سے دنیا فتح اور دولت کے زور پر اپنی زندگی بنانا چاہتے ہیں۔
سن 1283ء میں پہلی مرتبہ ماسکو بستی میں ایک جاگیر یا نوابی سی بنی۔سن 1547ء میں زار روس کی بادشاہت بنی ۔ 1721ء میں کئی علاقے حاصل کرلئے گئے تو سلطنت بننا شروع ہو گئی۔1917ء میں کمیونسٹ تحریک پادشاہ کے خلاف چلنا شروع ہوئی۔دس نومبر 1922ء کو سوویت یونین بنا اور 25 دسمبر 1991ء کو ختم ہوا۔نیا دستور/آئین 12 دسمبر 1993ء کو آیا تب سے رشیئن فیڈریشن کہلانے لگا۔ لشکر زرین ازبک خان وغیرہ نے اسلام لاکر بیشتر علاقوں پر تیرہویں اور چودہویں صدی میں حکومت کی۔اور خانِ تاتار نے سولہویں سترویں صدی میں بار بار ماسکو کو روندا۔