کراچی : وزیر اعلی سندھ کے احکامات کو ٹھکرا کر سسٹم کی مکمل سپورٹ سے نذیر بلڈر کی ناظم آباد 3 نمبر میں بادشاہت قائم و دائم ہے ۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران کو بلڈر نے ملازم رکھ لیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے 6 راشی افسران کے خلاف ایکشن کے بعد بھی ناظم آباد تین نمبر میں بلڈر نذیر غیر قانونی تعمیرات میں مصروف عمل ہے ۔ وزیر اعلی کے زبانی احکامات کو ردی کی ٹوکری میں پھینکتے ہوئے سسٹم کی مکمل سپورٹ سے نذیر بلڈر کی ناظم آباد 3 نمبر میں بادشاہت قائم و دائم ہے ۔
ڈائریکٹر علی اسد، ڈپٹی ڈائریکٹر شہزادو کھوکھر، اسسٹنٹ ڈاٸریکٹر اسد خان اور سسٹم کا لاڈلہ بلڈنگ انسپکٹر اورنگزیب عوام کے بجائے بلڈر کے نمک خوار بن گئے ہیں ۔ منہ زور بلڈر کا کہنا ہے کہ سسٹم میں نوٹ چلتے ہیں اور میں ان راشی بھیڑیوں کو پال رہا ہوں، بے دریغ پیسہ میری طاقت بے۔
الرٹ نیوز سروے کے مطابق ناظم آباد بلاک 3 کے پلاٹ نمبر E-10 گول مارکیٹ پر غیر قانونی فلورز کی تعمیر تیزی سے جاری ہے۔ جس پر افسران نے منہ بند کر لیئے ہیں ۔ پولیس غیر قانونی تعمیرات کی نگہبانی کرنے پر معمور ہو گئی ہے ۔ اور علاقہ مکین قانون اور متعلقہ اداروں پر حیرت انگیز نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں ۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ سندھ بلڈنگ کے راشی افسران عوام کے بجائے طاقتور بلڈر نذیر کے زرخرید ملازم بن گئے۔ ناظم آباد نمبر 3 کو تباہی کے دہانے پر پہچانے والے نذیر بلڈر کی غیر قانونی تعمیرات کو ڈپٹی ڈائریکٹر شہزادو کھوکھر اور ٹیم مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوٸے ہیں۔
بلڈر نذیر ناظم آباد میں درجنوں غیر قانونی عمارتوں میں سینکڑوں پورشن بنا چکا ہے اور آج بھی راشی سسٹم کی مدد سے پورشن کی تعمیر جاری رکھے ہوئے ہے۔
وزیر اعلی کے زبانی احکامات، وزیر بلدیات، سیکرٹری بلدیات، نیب، اینٹی کرپشن اور تحقیقاتی ادارے خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں، ناظم آباد کے جدی پشتی مکینوں نے نذیر بلڈر کیخلاف ذمہ دار اداروں سے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کرپٹ افسران کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بلڈر نذیر سالوں سے غیرقانونی تعمیرات سے متاثر علاقہ مکین بنیادی سہولیات سے محروم ہیں تو قومی خزانے کو بھی اربوں روپے کا نقصان پہنچا چکا ہے۔