پیر, اکتوبر 7, 2024

جامعہ کراچی کے دو ملازمین کیلئے پولیس و سادہ لباس اہلکاروں کا چھاپہ

کراچی : جامعہ کراچی میں پولیس و سادہ لباس اہلکاروں نے سعید بابو و محمود جاوید کیلئے چھاپہ مارا ہے ۔ تاہم سعید بابو انہیں نہیں مل سکا ہے جبکہ محمود جاوید کو حراست میں لے لیا گیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں شبِ ہفتہ کو پولیس اہلکار اور سادہ لباس اہلکار یونیورسٹی میں گئے جہاں انہوں نے ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ سے سعید بابو کے بارے میں معلومات حاصل کیں جس کے بعد ٹرانسپورٹ انتظامیہ نے سادہ لباس و پولیس اہلکاروں کے ساتھ بات چیت کی اور معلومات ملنے کے بعد ٹرانسپورٹ انچارج قدیر محمد علی نے سعید بابو کے گھر جا کر اسے تلاش کیا تاہم سعید بابو گھر پر نہیں تھا ۔

جس کے بعد سعید بابو کی موٹر سائیکل اٹھا کر سیکورٹی آفس منتقل کر دی گئی ہے ۔ سادہ لباس اہلکاروں کے پاس مکمل معلومات تھیں تاہم چھاپے سے کچھ دیر قبل ہی سعید بابو گھر سے نکل گیا تھا جس کا ایک فون نمبر مسلسل بند جبکہ دوسرے نمبر پر مسلسل کالز کی جا رہی تھیں جن کو ریسیو نہیں کیا گیا ۔

اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ سعید بابو کی حسب معمول خاتون کے حوالے سے شکایت تھی جس کا معاملہ بہت آگے بڑھ جانے کے بعد پولیس اور سادہ لباس اہلکار جامعہ کراچی آئے ہیں ۔ سعید بابو پر مبینہ طور پر خاتون کو اغواء کرنے کا مقدمہ درج ہو چکا ہے جب کہ دوسری طرف معلوم ہوا ہے سعید بابو نے بااثر باپ کی بیٹی سے کورٹ میریج کر لی ہے اغواء نہیں کیا ہے ۔

پولیس جامعہ کراچی کے تمام گیٹوں پر موجود رہی اور سعید بابو نہ ملنے پر شعبہ ٹرانسپورٹ کے ایک اور ملازم محمود جاوید کو حراست میں لے لیا گیا ہے ۔ جبکہ سیعد بابو اور محمود جاوید ایک طالبہ کو ہراسمنٹ درخواست میں بھی زیر انکوائری رہ چکے ہیں ۔

اس حوالے سے جامعہ کراچی کے سیکورٹی ایڈوائزر سلمان زبیر سے رابطہ کیا تو انہوں نے ایسے کسی واقعہ سے یکسر لاتعلقی کا اظہار کیا اور کہا کہ آپ کو اطلاع دینے والے شخص کی ذاتی خواہش ہو سکتی ہے تاہم جامعہ میں سادہ لباس اہلکار آئے ہیں نہ ہی پولیس اہلکاروں نے چھاپہ مارا ہے ۔

عظمت خان
عظمت خانhttps://www.azmatnama.com/
عظمت خان ، کراچی بیسڈ صحافی ہیں ، 2 کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ کراچی یونیورسٹی میں ابلاغ عامہ میں ایم فل کے طالب علم ہیں ۔ گزشتہ 12 برس سے رپورٹنگ کر رہے ہیں ۔ ان کی رپورٹنگ فیلڈ میں تعلیم و صحت ، لیبر ، انسانی حقوق ، اسلامی جماعتوں سمیت RTI سے معلومات تک رسائی جیسی اہم ذمہ داریاں شامل ہیں ۔ 10 برس تک روزنامہ امت میں رپورٹنگ کرنے کے بعد اب ڈیجیٹیل سے جرنلزم کر رہے ہیں
متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں