Home پہلا صفحہ وفاقی اردو یونیورسٹی میں سلیکشن بورڈ کے متاثرین کی فریاد سن لی...

وفاقی اردو یونیورسٹی میں سلیکشن بورڈ کے متاثرین کی فریاد سن لی گئی

69

کراچی : وفاقی اردو یونیورسٹی کے مستقل وائس چانسلر نے بیرونی و اندرونی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے سینیٹ کے فیصلہ کے مطابق سلیکشن بورڈ کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی جس کے بعد کمیٹی نے باقاعدہ کام کرنا شروع کر دیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی کی 20 فروری 2024 کو منعقد ہونے والے سینیٹ کے 50ویں اجلاس میں سلیکشن بورڈ 2013 اور 2017ء کی منظوری کے بجائے اس کی جانچ اور اس پر کارروائی کا اختیار مستقل وائس چانسلر پروفیسر کو دے دیا گیا تھا ۔

بعد ازاں مستقل وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری نے چارج سنبھالنے کے بعد 29 مارچ 2024 کو ایک دفتری یادداشت کے ذریعہ تین رکنی جانچ کمیٹی تشکیل دی جسے پابند کیا گیا کہ وہ ایک ماہ کے اندر اپنی سفارشات وائس چانسلر کو پیش کرے گی ۔

اس کمیٹی میں جامعہ کراچی کے International Cener for Chemical and Biological Sciences کے پروفیسر ڈاکٹر رضا شاہ ، شہید بے نظیر بھٹو دیوان یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اورنگزیب خان اور سینئر قانون دان و سابق وفاقی وزیر قانون بیرسٹر شاہدہ جمیل کو شامل کیا گیا تھا ۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ کمیٹی نے متعدد اجلاس کیئے ہیں اور ایک اعلامیہ کے ذریعہ سلیکشن بورڈ سے متعلق تمام شکایت کنندگان سے درخواستیں بھی موصول کی ہیں اور شکایت کنندگان کو بذریعہ ای میل آگاہ بھی کیا گیا ہے کہ ان کی شکایات موصول ہو چکی ہیں اور انہیں اگلے مرحلے میں فردا فراد کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا موقع بھی دیا جائے گا ۔

ادھر یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری نے موجودہ رجسٹرار ڈاکٹر ساجد جہانگیر کو کمیٹی میں شامل ہونے کیلئے کہا تاہم ڈاکٹر ساجد جہانگیر نے منع کر دیا کہ وہ خود سلیکشن بورڈ کے متاثرہ فریق ہیں لہذاہ وہ اس کمیٹی کا حصہ نہیں بن سکتے ، جس کے بعد وائس چانسلر نے متعدد اجلاسوں میں اس بات کو سراہا کہ رجسٹرار نے نیک نیتی تھی کہ انہوں نے خود منع کیا ورنہ سابق رجسٹرار نے خود کمیٹی کے سیکرٹری ہو کر خود ہی ترقی دیتے رہے اور خود خوش بھی ہوتے رہے۔

الرٹ نیوز کو موصول ہونے والی لسٹ کے مطابق 2 مئی کو تمام شکایات کنندگان کو ایک ای میل کی گئی اور کہا گیا کہ 17 اپریل تک کمیٹی کو 60 شکایات موصول ہوئی ہیں اور اس فہرست میں جن کے نام نہیں ہیں وہ جلد از جلد اپنی شکایات جمع کرائیں تاکہ کمیٹی کو دی جا سکیں ۔