جمعہ, نومبر 22, 2024

وفاقی اردو یونیورسٹی انوسمنٹ فنڈز کے استعمال کیلئے ہنگامی سنڈیکیٹ اجلاس

کراچی : وفاقی اردو یونیورسٹی کے قائم مقام رجسٹرار محمد صدیق نے اپنے من پسند فیصلے اور گزشتہ سنڈیکیٹ کے من پسند فیصلوں کی توثیق کیلئے سنڈیکیٹ کا اجلاس بلا لیا ہے ۔ متعدد ممبران کی درخواست کے باوجود رجسٹرار نے گزشتہ اجلاس کے منٹس تک مہیا نہیں کیئے ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی کے مستقل وائس چانسلر کیلئے حتمی تین ناموں کی تفصیلات ایوان صدر یعنی چانسلر آفس میں پہنچ چکی ہیں جس پر عمل درآمد کی صورت میں رواں ہفتے ہی وائس چانسلر کے تقرر کا اعلان کر دیا جانا متوقع ہے ۔ جس کے باوجود انتہائی عجلت میں سنڈیکیٹ اجلاس بلانا معنی خیز صورتحال اختیار کر گیا ہے ۔

ذرائع کا دعوی ہے قائم مقام و متنازعہ رجسٹرار محمد صدیق ایک طرف اس سنڈیکیٹ اجلاس کو منعقد کر کے گزشتہ سنڈیکیٹ اجلاس میں کیئے گئے من پسند فیصلوں کی توثیق کرانا چاہتے ہیں تو دوسری طرف نئے وی سی کے آنے سے قبل سنڈیکیٹ اجلاس منعقد کر کے انوسمنٹ رقم کو لیکوڈ کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور ساتھ ہی مالی خسارے کا رونا دھونا کر کے من پسند ترقیوں پر تنخواہ بھی جاری کرنے کا مزموم ارادہ رکھتے ہیں ۔

معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ سینڈیکیٹ کے منٹس پروفیسر زرینہ کی جانب سے دو بار تحریری طور پر مانگنے کے باوجود نہیں دیئے گئے جب کہ 26 فروری کی شام 6 بجے 27 فروری کی سنڈیکیٹ کے 49ویں اجلاس کا خط جاری کر دیا ہے ۔ جب کہ گزشتہ 48ویں اجلاس میں آفیسرز کے ٹائم پے اسکیل کی منظوری لی جا چکی ہے تاہم تنخواہیں جاری نہیں کی گئیں تھیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رجسٹرار اپنے ساتھیوں کے ساتھ عہد وفا کیلئے حالیہ اجلاس میں جاتے جاتے تنخواہیں جاری کر دیں گے۔

سنڈیکیٹ اجلاس سے قبل ہی قائم مقام رجسٹرار محمد صدیق نے مالی خسارے کی رپورٹ تیار کی ہے جس میں لکھا ہے کہ جامعہ ہذا کا نظرثانی شدہ بجٹ برائے مالی سال ۴۴-۲۰۲۳ مبلغ 3310 ملین روپے ظاہر کیا گیا ہے۔ جو گزشتہ مالی سال ۲۳۔۲۰۲۲ء کے اصل اخراجات اور رواں مالی سال ۲۴۔۲۰۲۳ء کے ابتدائی مہینوں کے اصل اخراجات وآمدنی کو مد نظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔

اس میں حکومت کی جانب سے منظور شدہ گرانٹ 896.018 ملین روپے رکھی گئی ہے ۔ جس میں سے جنوری تک 621.151 ملین موصول ہو چکے ہیں جبکہ 274.867 ملین ماہ جون تک موصول ہونا باقی ہیں ۔ اس کے علاوہ آمدنی میں اضافے کی بابت حالیہ فیسوں کی مد میں %50 تک اضافہ کرتے ہوئے رواں سال آمدنی کی مد میں مبلغ 1,480.142 ملین روپے تخمینہ کی گئی ہے جس میں سے ۳۱ جنوری ۲۰۲۴ء تک 745.864 ملین روپے آمدنی کی مد میں فنڈز وصول کئے جا چکے ہیں جب کہ 734.278 ملین روپے رواں سال کے ماہ جون تک تخمینے کے مطابق متوقع الادا ہیں ۔ جامعہ کے کل دستیاب فنڈز مبلغ 2376.160 ملین روپے تخمینہ کئے گئے جس میں سے 1367.015 ملین روپے وصول ہو چکے ہیں جبکہ 1054.174 ملین روپے جون ۲۰۲۴ء تک متوقع ہیں ۔

رواں مالی سال میں تنخواہوں و دیگر الاؤنسز کی مد میں مبلغ 1,808.791 ملین روپے سالانہ تخمینہ کئے گئے ہیں ۔
جب کہ ماہ دسمبر ۲۰۲۳ء تک کی تنخواہ مبلغ 740.236 ملین روپے ادا کی جا چکی ہے ۔ جب کہ ماہ جنوری ۲۰۲۴ء کی تنخواہ فنڈز دستیاب نا ہونے کے باعث تا حال واجب الادا ہے ۔ مزید 1068.555 ملین روپے جون ۲۰۲۴ء تک ادائیگی متوقع ہیں ۔

دیگر اخراجات کی مد میں مبلغ 1,502.201 ملین روپے کے اخراجات تخمینہ کئے گئے ہیں جس میں سے 581.750 ملین روپے ۳۱ جنوری ۲۰۲۴ء تک خرچ کر دیئے گئے ہیں جب کہ ماہ جون ۲۰۲۴ء تک 920.451 ملین روپے کے اخراجات متوقع ہے ۔

یہ بات قابل غور ہے کہ ماہ دسمبر ۲۰۲۳ تک مکمل ماہانہ پینشن کی ادائیگی کر دی گئی ہے اور کیڈٹیشن کی مد میں 50 ملازمین کو 159 ملین روپے اور 24 ریٹائرڈ ملازمین کو لیوانکیشمنٹ کی مد میں مبلغ 26 ملین روپے، Thesis Evaluation کے اعزازیہ کی مد میں 50 ملین روپے، جزو وقتی اساتذہ کے اعزازیہ کی مد میں مبلغ 105 ملین روپے واجب الادا ہیں ۔

رواں مالی سال کے اندر آمدن واخراجات کے تناسب کے مطابق مبلغ 934.832 ملین روپے کا خسارہ تخمینہ کیا
گیا ہے ۔ جملہ خسارے میں گزشتہ مالی سال کے واجبات مبلغ 467.684 ملین روپے ،حکومتی اعلامیہ کے مطابق ملازمین کی تنخواہوں میں سالانہ اضافہ بمطابق %30%35 ایڈہاک ریلیف الاؤنس ۰۲۰۲۳ میں %17.5 پینشن میں اضافہ شامل ہے ۔

لہذا درج بالاتفصیل کی روشنی میں متعلقہ مجاز اتھارٹی سے سپلمنٹری گرانٹ مبلغ 934.832 ملین روپے کی استدعا کی جا چکی ہے۔ جبکہ جامعہ ہذا کو فوری طور پر ماہ جنوری ۲۰۲۴ء کی تنخواہ و پینشن و دیگر اخراجات کی ادائیگی کے لئے مبلغ 230.887 ملین روپے درکار ہیں ۔

عظمت خان
عظمت خانhttps://www.azmatnama.com/
عظمت خان ، کراچی بیسڈ صحافی ہیں ، 2 کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ کراچی یونیورسٹی میں ابلاغ عامہ میں ایم فل کے طالب علم ہیں ۔ گزشتہ 12 برس سے رپورٹنگ کر رہے ہیں ۔ ان کی رپورٹنگ فیلڈ میں تعلیم و صحت ، لیبر ، انسانی حقوق ، اسلامی جماعتوں سمیت RTI سے معلومات تک رسائی جیسی اہم ذمہ داریاں شامل ہیں ۔ 10 برس تک روزنامہ امت میں رپورٹنگ کرنے کے بعد اب ڈیجیٹیل سے جرنلزم کر رہے ہیں
متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں