یہ جزیرے اللہ تعالیٰ کی اس عظیم اور عجیب کاریگری اور تخلیق کا حصہ ہیں جو انڈونیشیا سے جانب مشرق بڑھتے بڑھتے خط تاریخ پار کر گئی ہے۔ انڈونیشیا کے آخری بڑے جزیرے، نیوگنی (اریان جایا) کا مشرقی حصہ پاپوا (اور بسمارک آرک) جہاں ختم ہوتا ہے وہیں ان جزیروں کا علاقہ شروع ہوتا ہے۔
پاکستان سے جزائر سلیمان کا فاصلہ پانچ ہزار میل براستہ سنگاپور مشرق کی سمت ہے۔
آمد و رفت ہوائی جہاز سے ہوتی ہے جبکہ بحری راستہ بھی موجود ہے۔
جزائر سلیمان کا وقت پاکستان سے پانچ گھنٹے آگے ہے۔
پڑوسی ممالک میں پاپوا گنی اور جزائر بسمارک شامل ہیں۔اگرچہ جزائر کی سرحدیں نہیں ملتیں۔
جزائر سلیمان 6 بڑے اور قریباً ایک ہزار چھوٹے چھوٹے جزائر پر مشتمل 11,157 مربع میل یا 28,896 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ایک ملک ہے۔
جزائر سلیمان کی آبادی سوا آٹھ لاکھ سے کچھ زائد ہے۔جن میں اکثریت یعنی 92 فیصد عیسائی ہیں۔جن کے فرقے تعداد کی ترتیب سے درج ذیل ہیں۔ میلینیز کا اینگلیکن چرچ سب سے بڑھ کر اثر و رسوخ رکھتا ہے۔تقریبًا 32 فیصد عیسائی اسی چرچ سے متعلق ہیں۔
رومن کیتھولک 20 فیصد ، ایوانجیلیک 17 فیصد ، سیونتھ ڈے ایڈوینٹسٹ 12 فیصد اور یونائیٹڈ میتھڈسٹ 10 فیصد ہیں۔
عیسائیوں کے علاوہ 5 فیصد لامذہب جبکہ 3 فیصد مختلف مذاہب کے لوگ ہیں جن میں مسلمان،بہائی اور جیہووا وغیرہ شامل ہیں۔
سرکاری زبان انگریزی ہے تاہم مالائی اور مقامی زبانیں بھی استعمال ہوتی ہیں۔
آب و ہوا خوشگوار مرطوب رہتی ہے ، سارا سال سردی نہیں آتی۔
کرنسی سلیمان ڈالر ہے جو علاقے میں اچھا سکہ سمجھا جاتا ہے۔ مونگا سیپ اور سچے موتی کی تجارت ہوتی ہے۔
انگریز کا جب سورج غروب نہ ہوتا تھا اسوقت یہ علاقے بھی انگریز کے زیرِ نگوں تھے۔ پھر پچھلی جنگ میں جاپان پر ہم پڑ گیا اور ہتھیار ڈال دئے تو ان جزائر کا بھی سوال اٹھا، کوئی والی وارث تھا نہیں ۔ آخر 1953ء میں جب ملکوں کی تقسیم ہوئی تو اس خطے کا زیادہ تر علاقہ آسٹریلیا کے حصے میں آیا۔ پاپوا ، نیو گنی ٹرسٹ ،بسمارک گروپ کے ساتھ جزائر سلیمان بھی آسٹریلیا کو دے دئے گئے۔
1978ء میں جاکر آزادی ملی مگر مونارکی کے زیر انتظام دیا گیا۔