پاکستان سے جرمنی کا فاصلہ براہ راست پرواز سے سوا تین ہزار میل ہے ۔
آمد و رفت ہوائی سفر سے ہو سکتی ہے- بری مواصلات موجود ہیں اور بحری مواقع بھی مگر عوام کے لیے کھلے نہیں ۔
پاکستان سے جرمنی کا وقت چار گھنٹے پیچھے ہے۔
پڑوسی ممالک ڈنمارک ، ہالینڈ بیلجیئم،لکسمبرگ ،فرانس ، سوئزر لینڈ ، آسٹریا، چیک، اور پولینڈ ہیں۔
جرمنی کا رقبہ 137,847 مربع میل یا 357,022 مربع کلومیٹر ہے۔سرحدیں 3724 کلومیٹر اور ساحل 2389 کلومیٹر طویل ہے۔
یہ 16 ریاستوں کا وفاق ہے ۔ آبادی : 82.55 ملین ہے ۔
جرمنی کی زبان جرمن ہے۔
آب و ہوا اور موسم خنک سے سرد تک رہتا ہے۔
کرنسی یورو ہے۔
33 فیصد لوگ مذہب بیزار ہیں۔ کاغذ پر کچھ جنوبی اور مغربی علاقے کتھولک،کچھ شمالی اور مشرقی خطے پروٹسٹنٹ 31 فیصد ہیں۔مسلمان 2 فیصد سرکاری طور پر تباہ مقامی انتظامیہ تسلیم نہیں کرتی ، اس لئے ان کا شمار اس فیصدی میں شامل نہیں ۔ نظر اندازی کی وجوہات واضح نہیں ۔ پادری مارٹن لوتھر (1483ء – 1546ء) عالم عیسائیت میں تحریک احتجاج اور اصلاح یا ریفرمیشن کا بانی ہوا۔ پروٹسٹنٹ ازم نے پوپ کی گڑبڑوں سے تو بچانے کی کوشش کی مگر اصلی مسئلہ حل نہ کیا۔
زمانہ سے یہ ملک یورپ میں ڈومینینٹ ہے جس پوزیشن کو فرانس نے ہمیشہ ہی چیلنج کیا۔سال 962ء میں ہولی رومن کی بنیاد رکھی۔ اس کے بکھرنے پر قبائلی انداز کی چھوٹی چھوٹی ریاستیں بن گئیں۔جن کو جمع کر کے 1815ء میں ایک کمزور سی فیڈریشن بنا لی۔بسمارک جیسا مدبر ملا تو 1871ء میں ان ریاستوں کو متحد کر کے سلطنت کی شکل دی جس میں پروشیا غالب تھا۔سال 1919ء میں سلطنت بدل کر جمہوریہ ہوگئی ۔ جنگ عظیم دوم کے بعد ملک دو ٹکڑے ہوا مشرقی اور مغربی جرمنی(1949ء-1990ء)۔سن 1990ء میں متحد ہو کر موجودہ شکل فیڈرل ریپبلک بنا۔ دس ملکوں نے جرمنی کے ساتھ مل کر 1999ء میں یورو سکے اجراء کیا۔ اب جرمنی یورپ کی ٹاپ ایکا نومی ہے۔ 48 فیصد زراعت ہے اور 32 فیصد جنگلات۔ ملٹری خرچہ یا ڈیفینس 63.7 بلین یو ایس ڈالر ہے۔جو برسوں سے 35 فیصد آف جی ڈی پی سے بڑھنے نہیں دیا جاتا جبکہ باقی ایں یو 2 فیصد ہے۔جبری فوجی سروس یا کنسکرپشن 2011ء میں ختم کر دی گئی تھی۔اب 17 سے 23 سالہ کے لیے 8 ماہ سے 23 ماہ تک کی قومی خدمت ہے یا بارہ سالہ فوج کی پکی نوکری، فرد کی مرضی پر ۔ وار مٹیریل کا دنیا میں چواتھا ایکسپورٹر ملک ہے ۔ 2023ء میں جی ڈی پی 4.456 ٹرلین ڈالر رہا۔ اس کا 71 فیصد سروسز ہے، 28 فیصد صنعت و حرفت اور صرف ایک فیصد زراعت – جرمن دو بڑے مسائل منشیات اور مہاجرین کو سمجھتے ہیں ۔