پاکستان سے تیونس چار ہزار میل کے فاصلے پر مغرب میں واقع ہے۔
آمد ورفت ہوائی جہاز سے گیارہ گھنٹے میں ہوتی ہے۔
پاکستان سے تیونس کا وقت 4 گھنٹے پیچھے ہے۔
پڑوسی ممالک میں لیبیا، الجزائر اور جزیرہ مالٹا شامل ہیں۔
رقبہ 63,170 مربع میل یا ایک لاکھ تریسٹھ ہزار مربع کلومیٹر ہے –
تیونس کی آبادی قریباً ایک کروڑ چوبیس لاکھ ہے۔ 99 فیصد لوگ مسلمان ہیں۔ ایک فیصد لوگ غیر مسلم ہیں جن میں سب سے زیادہ یہودی ہیں جو پوری اقتصادیات پر حاوی ہیں۔
عربی زبان سرکاری زبان ہے جبکہ فرانسیسی اور انگریزی بھی سمجھی جاتی ہے۔
ساحلوں کا موسم خوشگوار ہے۔ شمال میں سردیاں بارشی ہیں باقی ملک تقریباً صحرائی اور گرم ہے۔
کرنسی تیونسی دینار ہے جو مضبوط سکہ تصور ہوتا ہے۔ عام آدمی خوشحال ہے ۔ گذشتہ سو سال سے لوگ محنت مزدوری
کے لئے بیرون ملک جایا کرتے تھے،خاص طور پر فرانس جانے کا بہت رواج تھا۔ مگر یہ رجحان اب کم ہو چکا ہے۔
نامینل جی ڈی پی 2024ء کے لئے 52.636 بلین ڈالر کا اندازہ لگایا گیا تھا جبکہ فی کس 4,396 ڈالر۔
عوام دینداری میں اچھا جذبہ رکھتے ہیں۔ پورے خطہ میں سب سے چاق و چوبند قوم ، ہونہار محنتی اور متقی لوگ ہیں۔ مگر حکومت مختلف ہے ۔ حکمران طبقہ فرانس سے متاثر ہے۔
مؤرخین کا اس میں اختلاف ہے کہ خمیس کی روایت کے مطابق حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بادشاہ جرجیر کا سرکاٹ لانے والا واقعہ سرزمین تیونس میں پیش آیا تھا یا لیبیا میں ۔ خلافتِ راشدہ میں صحابہ نے قیروان کا شہر بسایا جو اسلام کی تہذیب کا گہوارہ تھا اور آج تک تعلیم و تبلیغ کا مرکز ہے۔ قرون اولیٰ سے مسلمان لوگ ہیں اور تاریخ اسلام کے اندر انہوں نے بڑے بڑے معرکے فتح کیے ہیں ۔ 75 سالہ فرانسیسی قبضہ کی وجہ سے نوجوانوں کا رخ بدل گیا تھا مگر اب دوبارہ دینداری کا رجحان بڑھ گیا ہے۔
صرف بیرونی آمد پر مسئلہ تھا۔ اگر آپ پڑوسی ملک میں ہوں تو بذریعہ خشکی داخلے میں آسانی ہو سکتی ہے۔
مراکش، الجزائر یا مغربی یورپ کے کسی شہر کی طرف تیونس ایئرلائین کی پرواز پہ ہوں تو ٹرانزٹ میں یہاں اتر سکتے ہیں۔