تحریر: ضیاء چترالی
اکتوبر سے قبل کئی ہفتوں تک فلسطینی مجاہدین کی طرف اسرائیلی فوج پر حملوں میں کمی آگئی تھی۔ بلکہ ان کی بندوقوں کے دہانے تقریباً خاموش ہوگئے تھے۔ بعض حلقوں کا کہنا تھا کہ ان کی قوت ختم ہوگئی ہے، لیکن باخبر عسکری ذرائع اسے فوجی حکمت عملی سے تعبیر کرکے اس خاموشی کو طوفان کا پیش خیمہ قرار دے رہے تھے اور ان کا یہ تجزیہ درست ثابت ہوا۔ طوفان الاقصیٰ کا ایک سال مکمل ہونے کے ساتھ ہی مجاہدین نئے عزم و ولولے کے ساتھ میدان کارزار میں اترے ہیں اور قابض دشمن پر بڑی کاری ضرب لگائی ہے۔ جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اب دشمن نے بھی اپنے بھاری جانی نقصان کا خود اعتراف کرلیا ہے۔ ہفتے کے روز قابض اسرائیلی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ 11 روز سے مختلف محاذوں پر جاری لڑائی کے دوران اس کے کم سے کم 32 فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یکم اکتوبر سے گیارہ اکتوبر تک غزہ اور لبنان کے محاذں پر جاری لڑائی کے دوران مزاحمت کاروں کے حملوں میں کم سے کم 32 صہیونی فوجی ہلاک ہوئے۔ یکم اکتوبرکو یافا میں فائرنگ کے واقعے میں 7 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے۔ 2 اکتوبر کو جنوبی لبنان میں جھڑپوں کے دوران ایک اسرائیلی فوجی افسر ہلاک ہوا۔ جب کہ یکم اکتوبر کے روز ہی جنوبی لبنان میں لڑائی کے دوران 7 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ 3 اکتوبر کو جنوبی لبنان میں زمینی کارروائی کے دوران ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہوا۔ 4 اکتوبر کو وادی گولان کی طرف سے عراقی اسلامی مزاحمت کے ڈرون حملے میں 2 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے۔ 6 اکتوبر کو بئر سبع میں چاقو کے حملے میں ایک اسرائیلی عورت اہلکار ہلاک ہوگئی۔ 6 اکتوبر ہی کو غزہ میں 4 ماہ قبل زخمی ہونے والا ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگیا۔ 7 اکتوبر کو جنوبی لبنان میں 2 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے۔ 8 اکتوبر کو شمالی غزہ کے جبالیا کیمپ کے قریب جھڑپوں میں ایک صہیونی فوجی مردار ہوگیا۔ 9 اکتوبر کو کریات شمونہ بستی میں میزائل حملے میں 2 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے جب کہ 10 اکتوبر کو جنوبی لبنان میں لڑائی کے دوران ایک اسرائیلی فوجی مارا گیا۔ 10 اکتوبر ہی کے روز شمالی غزہ کے جبالیہ کیمپ میں 3 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے۔ 11 اکتوبر کو جنوبی غزہ میں لڑائی کے دوران ایک اسرائیلی فوجی جانبازوں کا شکار ہوگیا۔ یہ تو اسرائیلی فوج کے اپنے جاری کردہ اعداد و شمار ہیں۔ جبکہ مجاہدین نے اس دوران ہلاکتوں کی جو تعداد بتائی، وہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔ القسام نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ اس نے قابض اسرائیلی فوج سے تعلق رکھنے والی ایک مشینی پیادہ کمپنی کو شمالی غزہ کی پٹی میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ کے مشرق میں ایک کمپاؤنڈ گھات میں پھنسایا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ "قابض فوج کی کمپنی 12 گاڑیوں اور فوجیوں سے لدے ایک ٹرک پر مشتمل تھی۔ گھات کی جگہ پر پہنچنے پر فوجیوں سے لدے ٹرک میں ایک شواظ ڈیوائس کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا گیا جب کہ ایک جیپ کو ٹنڈم سے نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "القسام کے مجاہدین نے گھات لگائے ہوئے علاقے کی طرف پیش قدمی کی اور باقی فوجیوں کو صفر کے فاصلے سے ہلکے ہتھیاروں سے ختم کر دیا جو وہاں سے ایک مکان کی طرف بھاگنے کی کوشش کر رہے تھے۔ مجاہدین کے مطابق اس کارروائی میں درجنوں اہلکار مارے گئے۔ مگر اسرائیل حسب سابق بہت کم تعداد شو کرتا ہے۔ پھر پیر کے روز جنوبی لبنان میں 2 دجالی فوجی ہلاک ہوگئے، جن میں 25 سالہ ایتے از ولے مغربی کنارے کی قبضہ بستی (Settlement) اورانٹ کا رہائشی تھا۔ منگل کو قسام مجاہد نے مغربی غزہ کے علاقے التوام میں اسنائپر سے ایک صہیونی فوجی کی کھوپڑی اڑا دی۔ اس دوران شمالی غزہ کے معرکے میں جانبازوں کے پاس گولیاں ختم ہوگئیں تو وہ خنجر بددست 2 صہیونیوں پر ٹوٹ پڑے۔ جس میں خنجر کے وار سے ایک فوجی موقع پر ہی ہلاک ہوگیا، جبکہ اس کا ساتھی شدید زخمی ہوگیا۔ اسی دن غزہ کے سٹی کے شمال میں قسام نے 10 صہیونی اہلکاروں پر مشتمل ایک دستے کو اینٹی پرسنل شیل سے نشانہ بنایا۔ مجاہدین نے تصدیق کی کہ اس دستے کے سارے اہلکار ہلاک و زخمی ہوگئے۔ قبل ازیں قسام نے وسطی غزہ کے علاقے بریج مہاجر کیمپ میں ایک صہیونی کی اسنائپر سے کھوپڑی اڑا دی۔ جبکہ لبنان کے محاذ میں اسرائیلی وزیر خزانہ سموتریچ کا مشیر شموئیل بورخاریس بھی زخمی ہوگیا۔ جمعرات کو جنوبی لبنان میں اسرائیلی فوجی مارا گیا۔ 36 سالہ رونی گینیزیٹ کا تعلق محفوظ (reserve) دستے سے تھا۔ پھر جمعہ کے روز قسام نے جبالیہ کیمپ کے مشرق میں ایک گشتی دجالی قافلے کو گھات لگا کر نشانہ بنایا۔ اسی دن سرایا القدس کے جانبازوں نے غزہ سٹی کے شمالی علاقے التوام میں ایک صہیونی درندے کی کھوپڑی اسنائپر سے اڑا دی۔ جمعہ کے دن شمالی غزہ میں ایک میجر سمیت تین اسرائیلی افسران کو جہنم واصل کر دیا گیا۔ تینوں reserve دستے سے تھے۔ کمپنی کمانڈر 32 سالہ سارجنٹ میجر موشی بوریسٹین کی وہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، جو جہنم روانگی سے قبل زندگی میں آخری عبادت کر رہا ہے۔ ہفتہ کے روز سارجنٹ اٹائی فوگل (22 سالہ، میکیر سے تعلق، 46 ویں بٹالین کا ٹینک کمانڈر) جنوبی غزہ میں مارا گیا۔ Itay جنگ میں ہلاک ہونے والا اپنے خاندان کا پہلا فرد نہیں ہے، ڈیڑھ ماہ سے بھی کم عرصہ میں اس کی کزن ایلکانا نوون بھی ہلاک ہوگئی تھی۔ اسی روزقسام جانبازوں نے رفح میں ایک سرنگ کے دھانے کو اسرائیلی انجینئرنگ کور کے اہلکاروں پر بلاسٹ کر دیا۔ جس سے سارے درندے ہلاک و زخمی ہوگئے۔ واضح رہے کہ یہ صرف فوجی ہلاکتیں ہیں۔ جبکہ اس دوران لبنان اور غزہ سے راکٹ حملوں، نیز فلسطینی مجاہدین کے چاقو حملوں میں بھی متعدد اسرائیلی ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں۔ لبنان سے ڈرون اور راکٹوں کے بعد اسرائیلی کی طرف ٹینک شکن میزائل بھی داغے جا رہے ہیں، گزشتہ دنوں ایسے ہی ایک حملے میں خلیل بالا (Upper Galilee)کے مضافاتی علاقے یارون میں ایک 27 سالہ مزدور ہلاک ہوگیا۔ جبکہ لبنان کا داخلی محاذ بھی اسرائیلی فوج کے لیے بھیانک خواب بنتا جا رہا ہے۔ نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ 36ویں اور 98ویں ڈویژنوں کے بعد91 ویں اور 146ویں ڈویژنوں کو بھی جنوبی لبنان کوچ کرنے کا حکم دیدیا گیا ہے۔ اخبار کے مطابق اسرائیلی فوج کا ایک ڈویژن 10 سے 15 ہزار فوجیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس کا مطلب ہوا کہ 50 ہزار کے قریب اسرائیلی سپاہی لبنان میں ہیں اور کمک پر کمک ملنے کے باوجود ہر محاذ پر انہیں پسپا ہونا پڑ رہا ہے۔ جبکہ صہیونی فوج کی ٹوٹل تعداد ڈیڑھ کے قریب ہے۔