غزہ کی پٹی میں جاری جنگ کو ایک سال اور ایک ماہ گزر چکا ہے، مگر حالات میں کوئی بہتری نظر نہیں آتی۔ روز بروز حالات مزید بگڑتے جا رہے ہیں اور ہر دن ایک نئی کہانی لے کر آتا ہے، جس میں غزہ کے معصوم لوگوں کی تکلیف اور اذیت شامل ہوتی ہے۔
آج بھی، شمالی غزہ کے علاقے میں کمال عدوان ہسپتال کا منظر افسردہ اور دردناک تھا۔ ایک اور شہید کی میت کو آخری رسومات کے لیے لایا گیا تھا۔ وہاں موجود لوگ، اس شہید کے اہل خانہ اور عزیز و اقارب دکھ اور صبر کے ساتھ اس کا آخری دیدار کر رہے تھے۔ دعاؤں اور آنسوؤں میں لپٹے ان لمحات میں غزہ کے رہائشیوں کی زندگی کا کرب جھلک رہا تھا۔
اس جنگ نے غزہ کے رہنے والوں کی زندگیوں کو بالکل بدل کر رکھ دیا ہے۔ بچے، بوڑھے، جوان، سب ہی اس جنگ کی لپیٹ میں آچکے ہیں۔ تعلیمی ادارے، ہسپتال اور رہائشی علاقے مسلسل حملوں کی زد میں ہیں، جس کی وجہ سے روز بروز انسانی زندگیوں کا نقصان بڑھتا جا رہا ہے۔
کمال عدوان ہسپتال میں جمع ہونے والے لوگ ایک ہی سوال کرتے ہیں: یہ جنگ کب ختم ہوگی؟ کب وہ دن آئے گا جب غزہ کے بچے سکون کی نیند سو سکیں گے؟ جب غزہ کی گلیاں اور بازار ایک بار پھر زندگی سے بھر جائیں گے؟
یہ بلاگ ان آوازوں کو اجاگر کرنے کی کوشش ہے جو ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ انسانیت اور امن سب سے مقدم ہیں۔