جمعہ, نومبر 22, 2024

فیس بک کی پوسٹ اور لائکس کے ڈھیر

  تحریر: محمد ندیم

پچھلے دنوں ایک فیس بک پیج پر شئر کی گئی کسی گاؤں میں پڑی پتھر کی چکی کی تصویر نظر سے گزری جس کا کیپشن یہ تھا کہ یہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی چکی ہے فرشتے جس کا طواف کرتے تھے۔۔

نیچے ہزاروں بلکہ لاکھوں برادران و بہنوں اسلام نے ماشاءاللہ سبحان اللہ اور پتہ نہیں کیا کیا کمنٹ کیا ہوا تھا۔۔

کسی ایک نے یہ پوچھنے کی ہمت نہیں کی کہ دیکھنے میں یہ پنجاب کے کسی گاؤں کے گھر کی تصویر لگ رہی ہے جس میں کچی دیوار۔۔ مٹی کا چولہا اور یہ چکی پڑی نظر آ رہی ہے۔ تمہارے پاس اس کا کیا ثبوت ہے کہ یہ وہ چکی ہے جس کی طرف اسے نسبت دے رہے ہو۔۔

ہمارے ہاں بدقسمتی سے مذہبی عقیدت کے جذبے کو مختلف طبقات نے اپنے دنیاوی مفاد کے لئے بھرپور استعمال کیا ہے۔ جس میں سوال پوچھنے والا گستاخ ٹھہرتا ہے اور واہ واہ کرنے والے کو سچا مسلمان قرار دیا جاتا ہے۔۔

سیاسی۔۔مذہبی جماعتیں اور ہمارے مقررین حضرات اسی عقیدت کو استعمال کرتے ہوئے غزوہ تبوک کی مثالیں دے کر، لوگوں کو جذباتی کرکے، اپنی سالوں سے زیر تعمیر مسجد، مدرسہ، جو شاید انکی زندگی میں کبھی پایہ تکمیل تک نہیں پہنچے گا۔۔ اس کے لئے چندہ اکٹھا کرتے ہیں۔ اور ہماری جذباتی خواتین اپنے پہنے ہوئے زیور اتار کر چندے میں جمع کروا دیتی ہیں۔

کوئی یہ نہیں سوچتا نہ سوال کرتا ہے کہ کہاں غزوہ تبوک۔۔صحابہ کرام ۔۔ اور کہاں آپ کی سدا بہار زیر تعمیر مسجد۔۔مدرسہ اور فرقہ

فیس بک پر اپنی ریچ بڑھانے اور لائکس کمنٹس لینے کے لیے اس طرح کی جھوٹی اور من گھڑت تصاویر۔۔احادیث اور اقوال بے دریغ شئر کئے جاتے ہیں کہ کون سا کسی نے ریفرینس پوچھنا ہے۔۔

ہر ایسی پوسٹ، تقریر یا وعظ جو مذہبی ٹچ کے ساتھ دیا گیا ہو اس پر آنکھیں اور دماغ کھول کر ری ایکشن دینا چاہیئے۔ دین سے عقیدت کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ جعل سازوں کی باتوں کو بھی دین سمجھ لیا جائے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں