Home پاکستان انجمن اساتذہ وفاقی اردو یونیورسٹی کا مطالبات کی عدم منظوری پر احتجاج...

انجمن اساتذہ وفاقی اردو یونیورسٹی کا مطالبات کی عدم منظوری پر احتجاج کا عندیہ

96

کراچی : انجمن اساتذہ جامعہ اردو کا وائس چانسلر سے مطالبہ ! دو مہینوں کی تنخوائیں ، پنشن اور ہاؤس سیلنگ کی فوری ادائیگی کی جائے اور خواتین کو ہراساں کرنے والے رجسٹرار کو فوری عہدے سے ہٹایا جائے ۔ مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں احتجاج اب جامعہ سے باہر ریکارڈ کرایا جائے گا ۔

جامعہ اردو کے اساتذہ کو نومبر 2023 کی %40 تنخواہ و پنشن ادا کرنے کے بعد سے اب تک کوئی ادائیگی نہیں کی گئی۔ مورخہ 17 جنوری 2024 کو انجمن اساتذہ گلشن اقبال کیمپس کے جنرل سیکرٹری نے جامعہ اردو کی وائس چانسلر ڈاکٹر روبینہ مشتاق صاحبہ سے مطالبہ کیا ہے کہ گزشتہ دو مہینوں کی تنخوائیں، پنشن اور ہاؤس سیلنگ کی فوری ادائیگی کی جائے۔ صدر انجمن اساتذہ ڈاکٹر سید اخلاق حسین کا کہنا تھا کہ اس کمر توڑ منہگائی کے دور میں بغیر تنخواہ کے گزارا کرنا نہ ممکن ہو گیا ہے۔ لیکن انتظامیہ اپنی شاہ خرچیوں میں مصروف ہے۔ جامعہ اردو کی انتظامیہ اگر بروقت تنخواہیں اور پینشن ادا نہیں کر سکتی تو اسے چاہیے کہ وہ فوری برطرف ہو جائے۔

جامعہ اردو اس وقت مالی اور انتظامی بحران اپنے عروج پر پہنچ چکا ہے۔ انتظامیہ کی انتہائی ناقص داخلہ پالیسی کی وجہ سے گزشتہ سال کے مقابلے میں صرف 25 فیصد داخلے ہوئے ہیں جس سے جامعہ کو آئندہ مہینوں میں مذید مالی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایچ ای سی کی ہدایت کے باوجود انتظامیہ دیگر ذرائع آمدنی تلاش کرنے میں ناکام رہی ہے۔

انجمن اساتذہ جامعہ اردو نے وائس چانسلر ڈاکٹر روبینہ مشتاق صاحبہ سے کہا کہ آپ نے جامعہ اردو کو اس وقت ایک نااہل، تعصبی اور خواتین اساتذہ کو ہراساں کرنے والے رجسٹرار کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ متعصب رجسٹرار صرف انتقامی کاروائیوں اور ایک مخصوص گروپ کے جونیئر ملازمین کو انتظامی عہدے دینے میں مصروف عمل ہیں۔ شعبہ جات میں چیئر پرسن کی سفارشات کے بغیر معاہداتی اساتذہ کا تقرر کر کے جامعہ کو مالی نقصان پہنچا رہے ہیں۔

سابق انتظامی عہدے داروں کے خلاف شو کاز جاری کر کے سلیکشن بورڈ کے عمل کو سبوتاز کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ سنڈیکیٹ اجلاس میں اساتذہ کی ٹائم پے اسکیل پروموشن پالیسی کو پیش نہ کر کے اساتذہ دشمن پالیسی کا ثبوت دیا ہے۔

لہٰذا انجمن اساتذہ گلشن اقبال کیمپس کا مطالبہ ہے کہ خواتین اساتذہ کو ہراساں کرنے والے رجسٹرار کو فوری عہدے سے ہٹایا جائے اور کسی نیوٹرل اور اہل استاد کو رجسٹرار کی اضافی ذمہ داری تفویض کی جائے ۔