ہفتہ, مئی 24, 2025

پروفیسر ساجد میر — علم، قیادت اور استقامت کا روشن چراغ

2 مئی 2025 کا دن پاکستان کے علمی، دینی اور سیاسی حلقوں کے لیے ایک اندوہناک دن ثابت ہوا، جب ممتاز عالم دین، سینئر سیاستدان، ماہر تعلیم اور بزرگ رہنما سینیٹر پروفیسر ساجد میر خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ 87 برس کی عمر میں ان کی وفات صرف ایک فرد کا سانحہ نہیں بلکہ ایک عہد کا خاتمہ ہے۔

علمی اور دینی وراثت کا امین
پروفیسر ساجد میر 2 اکتوبر 1938ء کو سیالکوٹ کے ایک علمی و دینی خانوادے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد عبدالقیوم میر محکمہ تعلیم میں انسپکٹر سکولز تھے، جبکہ دادا مشہور مفسر و محدث مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی کے قریبی عزیز تھے۔ ابتدا ہی سے علمی ماحول اور دینی تربیت نے ان کی شخصیت کی بنیادیں مضبوط کیں۔ مرے کالج سیالکوٹ سے بی اے اور گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے انگلش کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد آپ نے درسِ نظامی کی تعلیم جامعہ تقویۃ الاسلام لاہور اور جامعہ ابراہیمیہ سیالکوٹ سے مکمل کی۔

تدریس سے قیادت تک
پروفیسر صاحب نے اپنی تدریسی زندگی کا آغاز جناح اسلامیہ کالج سیالکوٹ سے کیا۔ بعد ازاں نائیجیریا میں تعلیم و تربیت کے مختلف اداروں میں دس سالہ قیام کے دوران بین الاقوامی تدریسی خدمات انجام دیں۔ وطن واپسی پر پولی ٹیکنیک اداروں میں انگریزی اور مینجمنٹ کے انسٹرکٹر کے طور پر کام کیا اور متعدد ٹیچرز ایسوسی ایشنز کے اہم عہدوں پر فائز رہے۔

جماعتی ذمہ داریاں اور ملی خدمات
1973ء میں آپ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے ناظم اعلیٰ منتخب ہوئے اور علامہ احسان الٰہی ظہیر کی شہادت کے بعد 1987ء میں قائم مقام امیر اور 1992ء میں متفقہ طور پر مستقل امیر منتخب کر لیے گئے۔ گزشتہ تین دہائیوں میں آپ کی قیادت میں جماعت اہلحدیث نے فکری، تنظیمی اور میڈیا کے میدان میں نمایاں ترقی کی۔ پیغام ٹی وی، قرآن ٹی وی اور دیگر چینلز آپ کے وژن کے عملی مظاہر ہیں۔

عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی
آپ رابطہ عالم اسلامی کی ایگزیکٹو کونسل اور مجلس فقہ الاسلامی کے پاکستان سے واحد رکن تھے۔ ترکی، سعودی عرب، امریکہ، یورپ، بھارت، عراق اور انڈونیشیا سمیت درجنوں ممالک میں اسلامی کانفرنسوں میں شرکت کی اور پاکستان کا مؤقف علمی و دینی بنیادوں پر پیش کیا۔

سیاست میں نظریاتی استقامت
پروفیسر ساجد میر پہلی مرتبہ 1994ء میں سینیٹر منتخب ہوئے۔ مسلسل چھ بار ایوانِ بالا کے رکن منتخب ہونا آپ کی سیاسی بصیرت اور اصول پسندی کا واضح ثبوت ہے۔ آپ سینیٹ کی مذہبی امور، کشمیر، سائنس و ٹیکنالوجی اور گلگت بلتستان کمیٹیوں کے چیئرمین رہے۔ جنرل پرویز مشرف کے دورِ آمریت میں جب کئی سیاسی رہنما مصلحت کا شکار ہوئے، پروفیسر ساجد میر وہ واحد سینیٹر تھے جنہوں نے جنرل مشرف کے حق میں ووٹ دینے سے انکار کیا۔

تصنیفی خدمات
علمی میدان میں بھی آپ کی گراں قدر خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ "عیسائیت: ایک مطالعہ و تجزیہ”، "صحیح مسلم” کا تصحیح شدہ ترجمہ، "ماذا خسر العالم” کا اردو ترجمہ، "الحزب المقبول” کا انگریزی ترجمہ اور درجنوں مضامین و کالمز ان کی علمی وسعت کا آئینہ دار ہیں۔

اخلاق، گفتار اور کردار
پروفیسر صاحب کی شخصیت سراپا علم و حلم تھی۔ نرم گفتار، عالمانہ طرزِ گفتگو اور ایوان میں فصیح و بلیغ خطابت آپ کا خاصا تھا۔ وہ ہمیشہ باوقار، بااصول اور سلیقہ مند انداز میں بات کرتے۔ نظریاتی استقامت، دیانت داری اور جرأتِ اظہار ان کے کردار کے ستون تھے۔

رخصت کا لمحہ
پروفیسر ساجد میر 2 مئی 2025ء کو سیالکوٹ میں اپنے آبائی گھر میں انتقال کر گئے۔ ان کی نمازِ جنازہ میں ہزاروں عقیدت مندوں، علما، سیاستدانوں اور طلبا نے شرکت کی۔ وہ اپنے پیچھے دو بیٹے، ایک بیٹی اور بیوہ کے ساتھ ساتھ ایک بھرپور تعلیمی، دینی، جماعتی اور سیاسی ورثہ چھوڑ گئے۔

پروفیسر ساجد میر کی شخصیت نہ صرف ایک عالمِ دین کی تھی بلکہ وہ ایک صاحبِ علم سیاستدان، ایک مہربان استاد، اور ایک باکردار قائد بھی تھے۔ ان کا جانا قوم کے لیے ایسا خلا ہے جو مدتوں پر نہیں ہوگا۔ ان کی زندگی ایک مکمل نصاب تھی — علم، حکمت، قیادت، قربانی، استقلال اور صداقت کا نصاب۔

اللّٰہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند کرے۔ آمین۔

عثمان ایوب
عثمان ایوبhttp://alert.com.pk
عثمان ایوب ایک تجربہ کار صحافی، اینکر اور لیکچرر ہیں جن کا تعلق اسلام آباد سے ہے۔ وہ مختلف قومی و بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ منسلک رہ چکے ہیں جن میں تہذیب ٹی وی، الرٹ، زاجل نیوز (دبئی) اور دی پاکستان گزٹ شامل ہیں۔ عثمان ایوب نہ صرف رپورٹر، اینکر اور نیوز ایڈیٹر کے طور پر کام کر چکے ہیں بلکہ انھیں مذہبی پروگرامز کی میزبانی، بلاگز اور آرٹیکلز لکھنے میں بھی مہارت حاصل ہے۔ عثمان اس وقت یونیورسٹی آف لاہور کے اکیڈمی آف لینگوئجز اینڈ پروفیشنل ڈیولپمنٹ میں بطور لیکچرر عربی زبان کی تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ان کی تعلیمی قابلیت میں اسلامک میڈیا اور دعوت میں بیچلرز، اور عربی زبان میں ڈپلومہ شامل ہے۔ صحافت کے ساتھ ساتھ عثمان ایوب نے سماجی اور رفاہی اداروں میں بطور میڈیا آرگنائزر اور والنٹیئر بھی اپنی خدمات سرانجام دی ہیں۔ ان کی مہارتوں میں رپورٹنگ، تحقیق، مواد نویسی، ویڈیو ایڈیٹنگ، ٹیم مینجمنٹ، اور کمیونیکیشن اسکلز شامل ہیں۔
متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں