جمعرات, اپریل 17, 2025

30 نومبر: تاریخ کے اہم واقعات کا سنگم

تاریخ کے صفحات پر 30 نومبر کا دن کئی اہم واقعات سے جڑا ہوا ہے۔ یہ دن ہمیں مختلف ادوار کی تاریخ، علم و حکمت، اور جنگ و امن کی داستانیں سناتا ہے۔ آئیے ایک نظر ڈالیں اس دن پیش آنے والے نمایاں واقعات پر۔

1. 1421ء: مملوک سلطان سیف الدین تتر کا انتقال

30 نومبر 1421ء (14/15 ربیع الاول 835ھ) کو مصر و شام کے مملوک سلطان سیف الدین تتر کا انتقال ہوا۔ ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے سلطان الناصر الدین محمد نے تخت سنبھالا۔ سیف الدین تتر کے دورِ حکمرانی میں مملوک سلطنت نے سیاسی اور فوجی میدان میں اپنی برتری قائم رکھی، اور ان کے بیٹے نے بھی اس وراثت کو آگے بڑھانے کی کوشش کی۔

2. 1853ء: معرکہ سینوپ اور کریمین جنگ کا آغاز

30 نومبر 1853ء (27/28 صفر 1270ھ) کو روسی بحریہ نے بحیرہ اسود کے ساحل پر واقع سینوپ میں عثمانی بیڑے کو تباہ کر دیا۔ اس واقعے نے کریمین جنگ کا آغاز کیا، جس میں عثمانی سلطنت کو برطانیہ اور فرانس کی حمایت حاصل ہوئی۔ یہ جنگ روسی پیش قدمی کو روکنے کی ایک بڑی کوشش تھی اور اس نے یورپی سیاست پر گہرے اثرات مرتب کیے۔

3. 1920ء: شیخ الہند مولانا محمود الحسن کا انتقال

30 نومبر 1920ء (18 ربیع الاول 1339ھ) کو برصغیر کے عظیم عالم دین مولانا محمود الحسن، المعروف شیخ الہند، انتقال فرما گئے۔ وہ دارالعلوم دیوبند کے پہلے طالبعلم تھے اور آزادی کی جدوجہد میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ان کی علمی خدمات اور آزادی کی تحریک میں حصہ لینا تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔

4. 1988ء: قاری عبد الباسط عبد الصمد کی وفات

30 نومبر 1988ء (19/20 ربیع الثانی 1409ھ) کو قرآنِ کریم کے مشہور قاری، قاری عبد الباسط عبد الصمد کا انتقال ہوا۔ ان کی آواز میں قرآن کی تلاوت نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے دلوں کو چھوا اور وہ آج بھی قراءت کی دنیا میں ایک مثال سمجھے جاتے ہیں۔ اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند کرے۔

30 نومبر کا دن ہمیں مختلف شعبہ ہائے زندگی میں پیش آنے والے ان واقعات کی یاد دلاتا ہے جو تاریخ کے رخ کو موڑنے کا باعث بنے۔ ان شخصیات اور واقعات کی یاد تازہ کرنا ہمارے ماضی سے جڑے رہنے اور اپنی تاریخ سے سبق حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔

عثمان ایوب
عثمان ایوبhttp://alert.com.pk
عثمان ایوب ایک تجربہ کار صحافی، اینکر اور لیکچرر ہیں جن کا تعلق اسلام آباد سے ہے۔ وہ مختلف قومی و بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ منسلک رہ چکے ہیں جن میں تہذیب ٹی وی، الرٹ، زاجل نیوز (دبئی) اور دی پاکستان گزٹ شامل ہیں۔ عثمان ایوب نہ صرف رپورٹر، اینکر اور نیوز ایڈیٹر کے طور پر کام کر چکے ہیں بلکہ انھیں مذہبی پروگرامز کی میزبانی، بلاگز اور آرٹیکلز لکھنے میں بھی مہارت حاصل ہے۔ عثمان اس وقت یونیورسٹی آف لاہور کے اکیڈمی آف لینگوئجز اینڈ پروفیشنل ڈیولپمنٹ میں بطور لیکچرر عربی زبان کی تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ان کی تعلیمی قابلیت میں اسلامک میڈیا اور دعوت میں بیچلرز، اور عربی زبان میں ڈپلومہ شامل ہے۔ صحافت کے ساتھ ساتھ عثمان ایوب نے سماجی اور رفاہی اداروں میں بطور میڈیا آرگنائزر اور والنٹیئر بھی اپنی خدمات سرانجام دی ہیں۔ ان کی مہارتوں میں رپورٹنگ، تحقیق، مواد نویسی، ویڈیو ایڈیٹنگ، ٹیم مینجمنٹ، اور کمیونیکیشن اسکلز شامل ہیں۔
متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں