جامعات میں عارضی ملازمت کی پالیسی پر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کا سخت ردعمل، فپواسا سندھ کو اجلاس کے لیے مدعو کرلیا
کراچی: انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے جامعات میں اساتذہ کی ملازمتوں کو مستقل سے عارضی کرنے کی پالیسی پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس فیصلے کے خلاف حکمت عملی طے کرنے کے لیے فپواسا سندھ کو جامعہ کراچی میں ایک اجلاس کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔
انجمن اساتذہ نے اپنے بیان میں کہا کہ جامعات کے معاملات دیگر سرکاری اداروں سے یکسر مختلف ہوتے ہیں۔ جامعات میں اساتذہ ایک منظم طریقہ کار کے تحت لیکچرار کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کرتے ہیں اور وقت کے ساتھ تجربہ حاصل کرتے ہوئے پروفیسر، چیئرمین، ڈین اور شیخ الجامعہ جیسے اہم عہدوں تک پہنچتے ہیں۔ عارضی ملازمت کے نظام سے یہ ترقیاتی عمل متاثر ہوگا، جو جامعات کی تعلیمی اور تحقیقی کارکردگی کو نقصان پہنچائے گا۔
اساتذہ کی تنظیم نے کہا کہ پاکستان میں بار بار پالیسیوں کی تبدیلی اور آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کرتے ہوئے نئے تجربات دراصل تعلیمی شعبے کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہیں۔ اس سے قبل، ایچ ای سی کی جانب سے متعارف کردہ ٹی ٹی ایس (ٹینور ٹریک سسٹم) بھی عارضی ملازمتوں کی وجہ سے ناکام ہوا تھا۔
انجمن اساتذہ نے واضح کیا کہ تعلیم کے شعبے کو قوموں کی ترقی کے لیے اولین ترجیح بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ جامعات اور اساتذہ کے مسائل کو سنجیدگی سے لے اور اس پالیسی پر نظرثانی کرے۔
انجمن نے اعلان کیا کہ وہ فپواسا سندھ اور فپواسا پاکستان کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو صوبائی اور قومی سطح پر اٹھائے گی۔ انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے آئندہ ہفتے فپواسا سندھ کے ساتھ ایک اہم اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مشترکہ لائحہ عمل تیار کیا جا سکے۔